Saturday, September 17, 2022

یادیں بچپن کی

🌹   *11/09/2022* 🌹🌹
*سزا دے ہی چکے تو حال مت پوچھو،،*
*ہم اگر بے گناہ نکلے تو افسوس بہت ہوگا تمہیں،،*
مراسلہ ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب 

مقابلہ  *تصویر پر شعر*
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جج : *خان محمد یاسر اشرف*
امید آپ خیریت سے ہوں گے۔ اا ستمبر ۲۰۲۲ کو جو تصویر میں نے پوسٹ کی تھی وہ آج کل کے حالات پر منحصر تھی۔ ہمارے بچپن میں والدین میں کب کس بات پر جھگڑا ہوتا ہے اس بات کا ہمیں آج تک علم نہیں چلو یہ بات مان بھی لے کہ والدین میں کبھی جھگڑا ہوگیا ہو مگر چاچا تایا ابا اور ماموں میں کبھی جھگڑا ہوا اس بات کا بھی علم آج تک نہیں ہوا نہ جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کی دس دس اولادیں ہونے کے باوجود کام کا بھی بوجھ محسوس نہیں کیا شکایت کے نام پر کبھی اپنے خاوند سے ایک حرف تک نہیں کہا آج ہم اپنی اولادوں کے تعلق کے آئے دن آپس میں لڑتے جھگڑتے ہیں بھائی بھائی میں آپس میں نہیں جم رہی بہن بہن میں آپس میں نہیں جم رہی ایسا کیوں اور اس کی وجہ کیا ہے اس کی تلاش ضروری ہے ہم دور حاضر میں جن حافظ ابراھیــــــــم خان محمودی کے عنوان مشکلات سے گزر رہے ہیں اور شکیب الحسن سر کی پریشانیوں میں مبتلا ہے اس کا حل ضروری ہوگیا ورنہ ہمیں اولادیں ذہنی تناؤ کا شکار ہو کر غلط رہ پر چل پڑے گے اور ہمیں لیے باعث شرمندگی کا سبب بنے گے اس لیے اس تصویر کو مد نظر رکھ کر شعر کہنے اور مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے یہ تصویر پوسٹ کی گئی تھی۔
 چلیے دیکھتے ہیں اس تصویر کی تہہ تک کون گیا اور کس نے اس کا عنوان کو سمجھ ہر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی۔
    
           *انعام خصوصی* 

*کس جرم آرزو کی سزا ہے یہ زندگی*
*ایسا تو اے خدا میں گنہ گار بھی نہیں*
ڈاکٹر جواد احمد خان
ایسا تو آج کل کے سرپرستوں سے امتحان کے نتیجے کے دن بچہ پوچھتا ہوگا کیوں کہ تعلیم بہت مہنگی ہوگئی اور والدین سب کچھ بچے کو دے رہے ہیں سوائے وقت کے اور جو وقت دے رہے ہیں وہ ایسا جیسا کہ تصویر میں بتایا گیا ہے سوائے کچھ افراد کے یا خاندان کے۔
۔۔۔

*ادھوری اک کہانی چل رہی ہے*
*مسلسل زندگانی چل رہی ہے*
*جبر کرتے رہے ہم بچوں پر*
*روایت خاندانی چل رہی ہے*
مجھے نہیں لگتا کہ تصویر کو آپ سے بہتر کسی نے سمجھا ہوگا روایت یہ جو خاندانی ہے بہت خوب عالیجناب *سید وقار احمد سر*


*بچپن کی خوش مزاجیاں سب چھین کر میری*
*اے زندگی کیوں تونے جواں کر دیا مجھے*
ڈاکٹر سید زاہد علی صاحب

*مُنصفی شرط ہے آخِر کوئی کب تک بخشے*
*روز ہو جاتی ہے بُھولے سے خطا تھوڑی سی*

مراسلہ فریسہ جبین باجی

*بس ایک معافی ، ہماری توبہ کبھی جو ایسے ستائیں تم کو*

*لو ہاتھ جوڑے ، لو کان پکڑے ، اب اور کیسے منائیں تم کو*
مسعود رانا صاحب

            *انعام اول* 
*خوف کے سائے میں بچے کو اگر جینا پڑا*
*بدزباں ہو جائیگا یا بے زباں ہوجائیگا*
محمد عقیل سر 

*اس نئے دور کی تہذیب سے اللہ بچائے*
*مسخ ہوتی نظر آتی ہے بشر کی صورت*

عبدالرزاق حسین 

*ان سے وابستہ ہے مرا بچپن*
*میں کھلونوں کی قدر کرتا ہوں*
قاضی فوزیہ انجم صاحبہ 
ہوتا ہے بچپن میں بچہ دل کی بات کھلونوں سے ہی کرتا ہے چائے وہ گھر کا ٹوٹا ہو چمچہ ہی کیوں نہ ہو اس کی نظر میں اس  قدر اہمیت بہت ہوتی ہے
         
             *انعام دوم*

*میرے دل کے کسی کونے میں اک معصوم سا بچہ*

*بڑوں کی دیکھ کر دنیا   بڑا ہونے سے ڈرتا ہے*
خان گوہر نایاب
 
خدا حافظ
خادم
محفل مشاعرہ 

*میں نے بچپن میں ادھورا خواب دیکھا تھا کوئی*
*آج تک مصروف ہوں اس خواب کی تکمیل میں*

نزہت صاحبہ 

*زَمین اُٹھا کے میں مِرّیخ پر نہ دے مارُوں*
*کسی پہ غصہ مجھے آج اِنتہا کا ہے*
وسیم راجا سر

      *انعام سوم*
*ہم تو بچپن میں بھی اکیلے تھے*
*صرف دل کی گلی میں کھیلے تھے*
سیدہ ھما آفرین


*تہذیب سکھاتی ہے جینے کا سلیقہ*
*تعلیم سے جاہل کی جہالت نہیں جاتی*
فہیم خاتون مسرت باجی