Thursday, July 23, 2020

محفل ‏مشاعرہ ‏اشعار ‏اپنی ‏پسند ‏کے

1️⃣1️⃣1️⃣انعام اول1️⃣1️⃣1️⃣
۱ *تمنا ہے درد دل تو کر خدمت فقیروں کی* 
*نہیں ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزانے میں*

          *_المرسلہ ۔* 
*حافظ ابراہیـــــــــــم خان محمودی _*

1️⃣1️⃣1️⃣انعام اول1️⃣1️⃣1️⃣

۲۔ *تندی باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب* 
 *یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے* 

 *مراسلہ* 
 *فرحت جبین*

1️⃣1️⃣1️⃣ *انعام اول* 1️⃣1️⃣1️⃣

۳ *طوفان میں گھرے بھی تو کنارے نہیں مانگے* 
 *گھبراکے  کبھی    ھم    نے      سہارے  نہیں مانگے* 
 *وہ   دور   بتا  جس   میں  کبھی تو  نے  ہمارے*  
 *اے   ارض وطن    خون   کے   دھارے  نہیں مانگے* 

 *مراسلہ* 
 
 *انصاری شکیب الحسن صاحب*
💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐

2️⃣2️⃣2️⃣ *انعام دوم* 2️⃣2️⃣2️⃣

1) منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر
 مل جائے تجھ کو اگر دریا تو سمندر تلاش کر
 ہر شیشہ ٹوٹ جاتا ہے پتھر کی چوٹ سے
 پتھر ہی ٹوٹ جائے وہ شیشہ تلاش کر
 علامہ اقبال      

 *قاضی فوزیہ انجم*
 (صدر معلمہ)
ملک عنبر اردو پرائمری اسکول

2️⃣2️⃣2️⃣ *انعام د️وم* 2️⃣2️⃣2️⃣

2 )  احساسِ عمل کی چنگاری جس دل میں فروزاں ہوتی ہے
اس لب کا تبسّم ہیرا ہے اس آنکھ کا موتی ہے


ترسیل............ *فہیم خاتون مسّرت* 

2️⃣2️⃣2️⃣ *انعام دوم* 2️⃣2️⃣2️⃣
🍁  
3) نہیں مقام کی خوگر طبیعت آزاد 
ہوائے سیر مثال نسیم پیدا کر 
ہزار چشمے ترے سنگ راہ سے پھوٹے 
خودی میں ڈوب کے ضرب کلیم پیدا کر 
   
علامہ اقبال
مراسلہ 

 *فر یسہ جبین*
 
2️⃣2️⃣2️⃣ *انعام دوم ️* 2️⃣2️⃣2️⃣

4) چھلنی حالات کے نیزو ں سے جگر میرا ہے
پھر بھی ہونٹوں پہ ہنسی ہے یہ ہنر میرا ہے
آندھیوں تم کو بہت زور لگانا ہونگا
یہ کوئی پیڑ نہیں عزم سفر میرا ہے

ارسال کردہ:
 *شیخ نعیم حسن* 

💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐

3️⃣3️⃣3️⃣ *انعام سوم* 3️⃣3️⃣3️⃣

1) *خود کا معمار ہوں میں مجھ کو عمل کہتے*
*ہیں میں نے تدبیر سے تقدیر کا در کھولا ہے*

ن م
 *مراسلہ : رازق حُسین*

3️⃣3️⃣3️⃣ *انعام سوم* 3️⃣3️⃣3️⃣

2) کہہ رہا ہے شور دریا سے سمندر کا سکوت 

جس کا جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے 
ناطق لکھنوج

 *مراسلہ خواجہ کوثر* 

3️⃣3️⃣ 3️⃣ *انعام سوم* 3️⃣3️⃣3️⃣
3)  ‏ایک  چہرے  سے  اُترتی  ہیں  نقابیں  کتنی

‏لوگ کتنے ہمیں ایک شخص میں مل جاتے 
ہیں

مراسلہ
 *‏صوفیہ عطار*

3️⃣3️⃣3️⃣ *انعام سوم* 3️⃣3️⃣3️⃣

4)آئینہ خانہ عالم میں کہیں کیا دیکھا 
ترے دھوکے میں خود اپنا ہی تماشا دیکھا 

حضرت جگر مراد آبادی
مراسلہ
 *عبدالملک نظامی سر*
💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐
🌹 *منتخب شدہ اشعار* 
1 )  آسانیوں سے سے پوچھ نہ منزل کا راستہ 
اپنے سفر میں راہ کے پتھر تلاش  کر 

  ن۔م  

انتخاب
   *سید نسیم الدین وفا*

2) ۔الفاظ کے پیچوں میں الجھتے نہیں دانا 
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے 
۔نامعلوم ۔
مراسلہ 
 *محمد عقیل*

3)گردش وقت کو لوٹا دوں اشارہ کرکے
عزم اور حوصلہ تم نے نہیں دیکھا میرا
نا معلوم


مراسلہ
 *عبداللہ خان ممبئی* 

4) لہو سے سینچنے پڑتے ھیں برگ و بار کے موسم
بظاہر‌یوں لگا دینا شجر آسان کتنا ہے
جنہوں نے دھوپ کی دشواریاں جھیلیں بتائیں گے
بدن پر سایہ دیوار و در آسان کتنا ہے
شکست خاک سے لے کر نمو یابی کے منظر تک
بہت دشوار ہے رستہ مگر آسان کتنا ہے
مراسلہ 
 *سیدہ ھما غضنفر*

👨🏻‍⚖️👨🏻‍⚖️👨🏻‍⚖️👨🏻‍⚖️جج👨🏻‍⚖️👨🏻‍⚖️👨🏻‍⚖️👨🏻‍⚖️👨🏻‍⚖️
 *محمد اشرف* 
صدر مدرس 
کوہ طور اردو ہائی اسکول
سعادت نگر ریلوے اسٹیشن اورنگ آباد

Sunday, July 19, 2020

محفل ‏مشاعرہ ‏

🎑تصویر پر اشعار🎑

محترم اراکین محفل مشاعرہ 

السلام علیکم ورحمتہ و برکاتہ 

معذرت کے ساتھ آج نتیجہ کا اعلان کرنے میں کافی تاخیر ہوگئی۔
آج کی تصویر پر جو اشعار موصول ہوئے ہیں وہ تمام ماضی کی یادوں کی یاددہانی کررہے ہیں کہ ماضی میں ماحول عمدہ تھا افراد خاندان مل کر رہا کرتے تھے کچھ لوگوں نے گاؤں کے ماحول سے اس تصویر کا موازنہ کیا جو کہ کسی حد تک صحیح بھی ماضی یہ تمام چیزیں گاؤں میں ہوا کرتی تھیں اب گاؤں کے لوگوں کا طرز زندگی بھی کافی تبدیل ہوچکا ہے۔
خواجہ کوثر باجی نے ابھی ابن انشاء کی نظم ارسال کی ہے میں  اس نظم کی بھر پور تائید کرتاہوں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


چل انشا اپنے گاؤں میں ۔۔۔انشا جی
یہاں اُلجھے اُلجھے رُوپ بہت
پر اصلی کم، بہرُوپ بہت
اس پیڑ کے نیچے کیا رُکنا
جہاں سایہ کم ہو، دُھوپ بہت
چل اِنشاؔ اپنے گاؤں میں
بیٹھیں گے سُکھ کی چھاؤں میں

کیوں تیری آنکھ سوالی ہے؟
یہاں ہر اِک بات نرالی ہے
اِس دیس بسیرا مت کرنا
یہاں مُفلس ہونا گالی ہے
چل اِنشاؔ اپنے گاؤں میں
بیٹھیں گے سُکھ کی چھاؤں میں

جہاں سچّے رِشتے یاریوں کے
جہاں گُھونگھٹ زیور ناریوں کے
جہاں جَھرنے کومل سُکھ والے
جہاں ساز بجیں بِن تاروں کے
چل اِنشاؔ اپنے گاؤں میں
بیٹھیں گے سُکھ کی چھاؤں میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابن انشا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج مجھے سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم  کا وہ واقعہ یاد آگیا کہ عرب کا عام رواج تھا کہ وہ اپنے نومولود بچوں کو دیہاتوں میں پرورش کے لیے بھیجا کرتے تھے۔
 *شرفاء عرب کی عادت تھی کہ وہ اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے لئے گردو نواح دیہاتوں میں بھیج دیتے تھے* *دیہات کی صاف ستھری آب و ہوا میں بچوں کی تندرستی اور جسمانی صحت بھی اچھی ہو جاتی تھی* *اور وہ خالص اور فصیح عربی زبان بھی سیکھ جاتے تھے کیونکہ  شہر کی زبان باہر کے آدمیوں کے میل جول سے خالص اور فصیح و بلیغ زبان نہیں رہا کرتی۔*
آیا اس سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ سچ میں گاؤں کی تعلیم گاؤں کا رہن سہن صاف ستھرا ہوتا ہے اس میں شہر کی زندگی کی طرح دکھاوا نہیں ہوتا۔
بہر حال آج کا مقابلہ بہت سخت تھا عمدہ اور معیاری اشعار موصول ہوئے نتیجہ کا اعلان کرنے سے قبل سر چکرا 😇 گیا کس شعر  کو انعام اول کے لیے منتخب کروں کیونکہ ہر شعر یہ کہہ رہا تھا میرا مقام پہلا ہونا چاہیے ۔ ویسے بھی میں اس معاملے میں طفل مکتب ہوں مگر عام کہاوت ہے نہ اکلی میں سر دیئے تو مسل سے کیا ڈرنا تو چلیے دیکھتے ہیں۔ 
آج کے نتائج کیا کہرام مچاتے ہیں۔
ویسے تو علیم اسرار سر برجستہ شعر کہہ دیتے ہیں ان کا یہ شعر 
تصویر کی عکاسی کرتا ہے۔

 *گھر کا آنگن چرخہ پنگھٹ شوخ رنگیں پیرہن* 
 *اک حسیں شہکارجس میں زندگی ہے موجزن* 
 *اک نظر میں دیکھ کرمحسوس یہ ہونے لگا* 
 *کینوس پر نقش یادوں کی ہوئی ہےانجمن* 
انعام اول کے لیے مستحق ہے 

اسی کے ساتھ میں *حافظ ابراہیم محمودی صاحب* کے اس شعر کی تعریف کروں گا اور اسے بھی انعام اول دینے کا اعلان کرتا ہوں

*دلوں میں خوف تھا نہ دہشتوں کا پہرا تھا*
*میرے خیال میں یہ دور ہی سنہرا تھا*

شاعر......نامعلوم
درجہ بالا شعر محترم الیاس احمد سر نے ۱۲ بجکر ۲ منٹ پر ارسال کیا تھا بعد میں تھوڑی سی تصحیح کے ساتھ ۱۲بجکے۴ منٹ پر دوبارہ ارسال کیا
مگر 
محترم الیاس احمد سر نے دلی کی حقیقت کو بھی اس شعر کے ساتھ عیاں کہ اور ماضی کو یاد کیا جب ہندوستان میں انصاف کی حکومت ختم ہوگئی اور مفاد کا دور شروع ہوگیا تو کسی شاعر کے کہےہوئے شعر کو اس تصویر کے لیے استعمال کیا

 *دلی کہاں گئیں تیرے کوچوں کی رونقیں* 
 *گلیوں سےسر جھکا کے گزرنے لگا ہوں میں* 
جاں نثار اختر
الیاس احمد سر کو انعام دوم مبارک ہو
اسی طرح فرحت جبین باجی نے بھی سچ کہا

 *وہ چوپال وہ نانی اماں کے قصے* 
 *وہ گیتوں کی گنگا، وہ ساون کے جھولے** 
 *وہ لٹتا ہوا پیار وہ زندگانی* 
 *ہے میرے لئے بُھولی بسری کہانی* 
 *چھلکتی ہیں آنکھیں، یہ دل رو رہا ہے* 
 *میرا گاؤں جانے کہاں کھو گیا ہے* 
اس شعر کو بعد میں خواجہ کوثر باجی ۱۱ بجے  اور صوفیہ عطار صاحبہ نے بھی ارسال کیا جس کا وقت ۱۲ بجکر ۳منٹ تھا
 
 *چونکہ فرحت باجی اور کوثر باجی کا وقت سکینڈکے فرق سے ہے اس لیے دونوں انعام کے مستحق قرار دیئے جاتے ہیں* 


سیدہ ھما غضنفر صاحبہ نے بھی شعر اچھا بھیجا جو منتخب اشعار کے طور پر اعلان کیا جاتا ہے
 *چاند کی پریاں جہاں اُترے کہانی لے کر* 
 *گھر کے نقشے میں وہ آنگن نہیں رکھتے بچے* 
 *چھوٹے قصبوں میں تو فرصت بھی ہے ماحول بھی ہے* 
 *شہر میں چاند کو گھنٹوں نہیں تکتے بچے* 
شاہین اقبال

فھیم باجی کے اشعار بھی اچھے تھے مگر انھوں نے ۳ سے زائد اشعار ارسال کیئے 
ایک شعر جو سچا ہے بس وہ یہ ایک ہی بھیج دیتے تو قابل قبول تھا 

*کھاتے تھے روکھی سوکھی سوتےتھےنیند گہری* 
     *شامیں بھری بھری تھی آباد تھی دوپہری* 
   *دل میں کپٹ نہیں تھا آنکھوں میں چھل نہیں تھا* 
   *کتنا حسین تھا وہ اپنا غریب خانہ* 
    *سکھ دکھ تھا ایک سب کا اپنا ہو یا بیگانہ* 
     *ایک وہ بھی تھا زمانہ ایک یہ بھی ہے زمانہ* 
              فہیم خاتون مسّرت
 میں یہ نہیں کہتا کہ باقی ماندہ ترسیل شدہ اشعار جو موصول ہوئے میں کمی ہے بلکہ تمام ہی اشعار عمدہ ہے مگر چونکہ رسم ہے کہ منتخب اشعار کا اعلان کرنا ہوتا ہے آپ تمام ارکین محفل مشاعرہ قابل مبارکباد ہے اور آپ کے اشعار کے انتخاب کا تو کیا کہنا۔
تمام اراکین کو آج کے مقابلے پر دل کی گہرائیوں سے بہت بہت مبارکباد اچھا مقابلہ رہا سچ میں آج جان نکل گئی مغرب کی نماز سے ابھی تک میرا پورا وقت نتیجہ تیار کرنے میں لگا اگر اس میں مجھ سے کوئی کمی ذیادتی ہوگئی ہو تو معافی چاہتا ہوں ۔

شکریہ
 *خان محمد یاسر* 
خادم
محفل مشاعرہ