Tuesday, February 23, 2021

انتظار

🌹🍁۲۱ فروری بروز اتوار کو تصویر پر شعر کا مقابلہ منعقد کیا گیا تھا جس میں امید سے دگنا اراکین بزم محفل مشاعرہ نے شرکت کی اور مقابلے کو کامیاب بنایا ویسے تو تمام ترسیلات نہایت عمدہ تھیں مگر کچھ اشعار نے میرے دل کو چھو لیا جس کی وجہ سے میں نے انھیں اعزازی اشعار میں جگہ دی  🍂🌸

👌👌 *اعزازی اشعار* 👌👌
*ندی کنارہ بہاروں کی رت حسیں منظر*
*مرے خیال کی کھڑکی  میں سب سمٹ آئے* 

علیم اسرار
*ناندیڑ*

*جستجو کھوئے ہُوؤں کی عُمر بھر کرتے رہے*
*چاند کے ہمراہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے*

*وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا،اس شام بھی*
*انتظار اس کا مگر کچھ سوچ کر،کرتے رہے*

پروین شاکر
اسماء صاحبہ
*اورنگ آباد* 

*ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی* 
*ہو دیکھنا تو دیدۂ دل وا کرے کوئی*
خواجہ کوثر باجی صاحبہ 
*اورنگ آباد* 

*ایک منظر ہے کہ آنکھوں سے سرکتا ہی نہیں*

*ایک ساعت ہے کہ ساری عمر پر طاری ہوئی*

*آفتاب حسین*
نسرین شیخ رسول 
*اورنگ آباد*

*مجھے غرور رہتا ہے تیری آشنائی کا*
*مگر ساتھ غم بھی ہے تیری جدائی کا*

*بھیڑ میں اکیلے پن کا احساس ہوتا ہے*
*تیرے بن یہ حال ہے میری تنہائی کا*
محمد اشرف سر 
*اورنگ آباد*
*عجب موڑپرٹہراہےقافلہ دل کا........!!*
*سکون ڈھونڈنےنکلےتھے وحشتیں بڑھ گئیں*
      امجد اسلام امجد
آخری شعر ہے فھیم خاتون مسرت باجی صاحبہ  کیا کہنے عبدالستار سر آپ کے بارے میں صحیح کہتے ہیں کہ اب وہ کیا کہتے وہ ان ہی سے پوچھنا 

🌹🌹🌹 *انعام اول* 🌹🌹🌹

*کوئی دل کش نظارہ ہو کوئی دلچسپ منظر ہو*
*طبیعت خود بہل جاتی ہے بہلائی نہیں جاتی*

شکیل بدایونی
یہ شعر پہلے قاضی فوزیہ انجم باجی نے پھر *نسرین شیخ رسول* نے بھی ارسال کیا ہے

*ساتھ اس کے کوئی منظر کوئی پس منظر نہ ہو*
*اس طرح میں چاہتا ہوں اس کو تنہا دیکھنا*

انور مسعود
قاضی فوزیہ انجم صاحبہ 
*اورنگ آباد*

*انتظار یار میں زندہ ہیں خدایا ورنہ*
*کون جیتا ہے تیری دنیا میں تماشا بنا کر*
نامعلوم
انصاری شکیب الحسن سر 
*اورنگ آباد* 
🍁🍁🍁 *انعام دوم* 🍁🍁🍁
اس عہد بد لحاظ میں ہم سے گداز قلب
زندہ ہی رہ گئے تو بڑا کام کر گئے 

عرفان ستار
فریسہ جبین صاحبہ 
*اورنگ آباد* 

*کس روز نظر آئے گا تعبیر کا جگنو*
*کب تک میں تِرے خواب کو آنکھوں میں سنبھالوں*

افتخارراغب
عبدالرازق حسین صاحب
*اورنگ آباد*
 
*یہاں تنہا کھڑا میں سوچتا ہوں*
*یہ خِطّہ حسیں ہے یا تم حسیں ہو*
*دست قدرت کی پختہ کاری کا*
*یہ خطہ امیں ہے یا تم امیں ہو*
عبدالستار
*ناندیڑ*
عبدالستار خطہ حسین ہوا تو وہ آپ کی وجہ سے کیونکہ کہاوت ہے نا کہ محبوب کی گلی کی ہر چیز اچھی لگتی ہے اور آپ کی بات ہی کچھ اور ہے

🍂🍂🍂 *انعام سوم*🍂🍂🍂

*آئے ہیں میرے گاؤں تو تحفہ کرؤ قبول* 
*آنکھوں میں اپنی گاؤں کا منظر سمیٹ لو* 

ن۔م
سید نسیم الدین وفا سر 
*اورنگ آباد*
 
*روش روش پہ چمن کے بجھے بجھے منظر*
*یہ کہہ رہے ہیں یہاں سے بہار گزری ہے..*
شوکت اعظمی
نقوی شاذ زہرہ صاحبہ 
*اورنگ آباد* 
*جسے صیاد نے کچھ گل نے کچھ بلبل نے کچھ سمجھا* 
*چمن   میں   کتنی   معنی   خیز تھی  اک  خامشی میری*
جگر مرادآبادی


*روش روش انھیں ڈھونڈا چمن چمن دیکھا*
*چھپے رہے وہ نگاہوں کی ہرخوشی لے کر*
اختر جہاں انجم

حافظ ابراہیم محمودی صاحب *جنتور*

*آج پھر نیند کو آنکھوں سے بچھڑتے دیکھا*
*آج یاد  پھر کوئی چوٹ پرانی آئی*
اقبال اشہر
گوہر نایاب صاحبہ 
*اورنگ آباد* 

🌸🌸🌸پسندیدہ اشعار🌸🌸🌸
*ڈھلتاسورج'شام کامنظر'ندی کنارے*
*ہائےوہ دکھ'ہائےوہ یادیں' ہائےخسارے*
       *وصی شاہ*
فھیم خاتون مسرت باجی صاحبہ 
*ناندیڑ* 

*چند کلیاں نشاط کی چن کر*
*مدتوں محو یاس رہتا ہوں*

*تیرا ملنا خوشی کی بات سہی*
*تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں*
اسماء صاحبہ 
*اورنگ آباد* 

*لب دریا سہانی شام باہم پیار کی باتیں*
*نگاہ شوق میں اب تک وہ منظر رقص کرتا ہے*
ادیب مالیگانوی
عبداللہ خان 
*ممبئی*

ویسے آج بھی ہمیں کسی نہ کسی کا انتظار ہے وہ کس کا ہے اس پر تبصرے کی ضرورت نہیں سب نے اپنی پسند کے اشعار کہہ کر اپنا کام مکمل کردیا اور ہاں ضروری نہیں جو کہا گیا وہ ان پر ہو مگر کچھ کو تو اس شعر سے کچھ مناسبت تو ہوگی۔
اتنا حیسن یہ منظر میں نے آج تک نہیں دیکھا مگر علیم اسرار نے کہا اپنے شعر میں کہا ہے کہ  کینوس پر ہے تو پھر ہے 
دپتی مشرا کی غزل پر نتیجہ کا اختیام کرتا ہوکہ 

وہ نہیں میرا مگر اس سے محبت ہے تو ہے 

یہ اگر رسموں رواجوں سے بغاوت ہے تو ہے 

سچ کو میں نے سچ کہا جب کہہ دیا تو کہہ دیا 

اب زمانے کی نظر میں یہ حماقت ہے تو ہے 

کب کہا میں نے کہ وہ مل جائے مجھ کو میں اسے 

غیر نا ہو جائے وہ بس اتنی حسرت ہے تو ہے 

جل گیا پروانہ گر تو کیا خطا ہے شمع کی 

رات بھر جلنا جلانا اس کی قسمت ہے تو ہے 

دوست بن کر دشمنوں سا وہ ستاتا ہے مجھے 

پھر بھی اس ظالم پہ مرنا اپنی فطرت ہے تو ہے 

دور تھے اور دور ہیں ہر دم زمین و آسماں 

دوریوں کے بعد بھی دونوں میں قربت ہے تو ہے 
*دپتی مشرا*

🍂🍂 *خان محمد یاسر* 🍂🍂

Monday, February 1, 2021

تصویر

ایک مرتبہ میں گھر میں اکیلا تھا اور بہت اکتایا ہوا محسوس کررہا تھا کوئی کھوئی ہوئی چیز نہیں مل رہی تھی دادی کے ہاتھوں سلائی کی ہوئی ایک تھیلی ملی اس میں والدہ نے پرانے البم رکھ دیئے تھے جیسے ہی وہ البم میرے ہاتھ لگامانو میرا کھویا ہوا خزانہ مل گیا میں ماضی کی یادوں میں کھو گیا پھر میرے ذہن میں خیال آیا کیوں نہ محفل والوں کو بھی ماضی یاد کرنے کا موقع فراہم کیا جائے میں نے ایک ایسی تصویر جو سب کے دل کو چھو جائے تلاش کی اور بزم محفل مشاعرہ میں مقابلے کے موضوع کے طور پر اس تصویر کو پیش کردیا۔ اس تصویر نے دل کو جھنجھوڑ دیا اب وہ زمانہ نہیں رہا اب وہ ہستیاں نہیں رہیں جو کبھی مل کر اس طرح باتیں کیا کرتیں تھیں اب وہ دوست اور سہیلیاں نہیں رہے جو وقت ضرورت دل جوئی کرتے تھے اب سوپر فاسٹ دور ہے ادھر دوستی ہوئی اور ادھر کسی بات پر ختم بہر حال قصہ مختصر ۔۔۔۔۔۔
جب بھی کوئی پرانی تصویر نکل آتی ہے ہم ماضی میں کھو جاتے ہیں اس لیے اختر انصاری نے یہ شعر کہا تھا کہ

*یاد ماضی عذاب ہے یارب*

*چھین لے مجھ سے حافظہ میرا*
مقابلہ بہت اچھا رہا سبھی اشعار بہترین تھے لاجواب تھے مانو تصویر کا منہ توڑ جواب تھے 
ایک آخری بات کروں گا کہ بشیر بدر نے ایک دہائی قبل یہ غزل لکھ کر آج کے دور کے حال و احوال سے واقف کروا دیا تھا وہ غزل یہ ہے

ہے عجیب شہر کی زندگی نہ سفر رہا نہ قیام ہے 

کہیں کاروبار سی دوپہر کہیں بد مزاج سی شام ہے 

یونہی روز ملنے کی آرزو بڑی رکھ رکھاؤ کی گفتگو 

یہ شرافتیں نہیں بے غرض اسے آپ سے کوئی کام ہے 

کہاں اب دعاؤں کی برکتیں وہ نصیحتیں وہ ہدایتیں 

یہ مطالبوں کا خلوص ہے یہ ضرورتوں کا سلام ہے 

وہ دلوں میں آگ لگائے گا میں دلوں کی آگ بجھاؤں گا 

اسے اپنے کام سے کام ہے مجھے اپنے کام سے کام ہے 

نہ اداس ہو نہ ملال کر کسی بات کا نہ خیال کر 

کئی سال بعد ملے ہیں ہم ترے نام آج کی شام ہے 

کوئی نغمہ دھوپ کے گاؤں سا کوئی نغمہ شام کی چھاؤں سا 

ذرا ان پرندوں سے پوچھنا یہ کلام کس کا کلام ہے 
 شکیب بھائی نے سب سے پہلے اس تصویر کی تعریف کی اور میری ہمت افزائی کی میں ان کا مشکور ہوں عبدالستار سر نے ان کے اس کلام کی تائید کی میں ان کا بھی مشکور ہوں فھیم باجی اور علیم اسرار سر کا بھی میں بہت مشکور ہوں مگر اسی اثنا میں ہمارے بزم کے ساتھی سید وقار احمد سر نے ہمارا ساتھ چھوڑ دیا اور گروپ سے لیفٹ ہوگئے نہ جانے کیا وجہ ہوئی ہوگی مجھے اس بات کا بہت افسوس ہورہا ہے۔
ابھی اسکول دھیرے دھیرے شروع ہوئے جارہے ہیں اسے میں وقت نکالنا مشکل ہورہا ہے اس تعلق سے مشاورت کمیٹی سے بات کی جائے گی کہ اس طرح روز کے مقابلوں کا کیا کیا جائے۔
خیر دیکھتے ہیں اشعار کیا کہتے ہیں

🌹🌹🌹 *انعام اول* 🌹🌹🌹

*ایک لمحے میں کٹا ہے مدتوں کا فاصلہ*
*مَیں ابھی آیا ہوں تصویریں پُرانی دیکھ کر*
قاضی فوزیہ انجم صاحبہ 


*چپ چاپ سنتی رہتی ہے پہروں شب فراق*
*تصویر   یار   کو   ہے   مری   گفتگو   پسند*

حافظ ابراھیــــــــم خان محمودی صاحب 

*دل فسردہ میں پھر دھڑکنوں کا شور اٹھا*
*یہ بیٹھے بیٹھے مجھے کن دنوں کی یاد آئی*
فھیم خاتون مسرت باجی صاحبہ 

*نئے زمانوں کا کرب اوڑھے ضعیف لمحے نڈھال یادیں* 
*تمھارے خوابوں کے بند کمروں میں لوٹ آئیں تو لوٹ آنا*
عبدالرزاق 
 

*گم ہیں یادوں کے بیاباں میں بہت دیر سے ہم*
*گوشہ دل سے ذرا تم ہی صدا دو ہم کو* 

سید نسیم الدین وفا
 
*جب بھی میں ان پتوں کو دیکھوں گا وقار سر کی یاد ستائے گی*

🍁🍁🍁 *انعام دوم* 🍁🍁🍁

*بھیج دی تصویر اپنی ان کو یہ لکھ کر شکیلؔ*
*آپ کی مرضی ہے چاہے جس نظر سے دیکھیے*۔۔
 نقوی شادزہرا 
 

*اک   بہانہ   ہے   میرے   پاس   ابھی   جینے  کا* 
*ایک    تصویر    موبائل    میں  پڑی  ہے   تیری* 
انصاری شکیب الحسن سر


*کوئی پرانا خط کچھ بھولی بسری یاد*
*زخموں پر وہ لمحے مرہم ہوتے ہیں*
عبدالستار سر

🍂🍂🍂 *انعام سوم* 🍂🍂🍂

*مدتوں بعد اٹھائے تھے پرانے کاغذ*
*ساتھ میرے تری تصویر نکل آئی ہے*
مراسلہ عبداللہ خان ممبئی


*اب یادِ رفتگاں کی بھی ہمت نہیں رہی*
*یاروں نے اتنی دور بسائی ہیں بستیاں*
سیدہ ھما غضنفر 
تمام انعام یافتگان و شرکائے مقابلہ کو دل کی گہرائیوں سے بہت بہت مبارکباد
خان محمد یاسر