السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم احباب بزم محفل مشاعرہ
آج 89 اشعار موصول ہوئے 10 بجے تک 10 کے بعد کے اشعار کو اس میں شامل نہیں کیا گیا۔
میں عنوان یہ سوچ کر دیا تھا کہ مہمان کی تعریف اور اس کی خدمت میں کچھ بہترین اشعار مل جائے گے مگر ہائے افسوس ان اشعار میں مہمان سے بیزارگی کی بو میں نے محسوس کی شاید اسی وجہ سے ہمارے گھروں میں بے برکتی پیدا ہورہی ہے میں نے کہیں پڑھا تھا حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہما کے گھر مہمان نہیں آتا تو پریشان ہوجاتے اور یہ سوچا کرتے کہ میرا خدا تو مجھ سے ناراض تو نہیں۔
حضرت ابراھیــــــــم خلیل اللہ کے پاس مہمان آ گئے اور بغیر اللہ کا نام لیے کھانا شروع کیا تو اللہ کے خلیل نے انھیں بسم اللہ پڑھنے کے لیے کہا وہ ناراض ہوکر چلے گئے پھر کیا ہوا وہ تو آپ کو معلوم ہے۔ ہمارے گھروں سے مہمان نوازی کی روایت نکل چکی ہے ہم اب کہیں جاتے بھی نہیں اور کسی کا آنا ہمیں پسند بھی نہیں رہا ہم اعلی اسٹیٹس والی زندگی جینا چاہ رہے ہیں۔ مگر ہم سماجی جاندار ہے اک دوسرے کے بغیر نہیں جی سکتے کہیں نہ کہیں مہمان بن کر کسی نہ کسی کے در پر جانا ہی ہوتا ہے پھر لوگ کہیں گے
*خوش فہمیوں کی بات الگ ہے مگر یہ گھر*
*جس کے لیے سجا ہے وہ مہمان تم نہیں۔۔۔۔!!*
ہم دل تھوڑا بڑا کریں اللہ رزق کے دروازے کھول دے گا وہ واقعہ یاد ہوگا موسی کلیم اللہ کا کہ طور پر جا رہے تھے ایک غریب آدمی ملا اور کہا موسی اللہ سے پوچھ میری زندگی کتنی ہے کبھی کھانے کو ملتا ہے اور کبھی نہیں۔ موسی علیہ سلام جب واپس آئے اور اس سے ملاقات کی تو بتایا کہ مختصر زندگی ہے تب اس نے کہا اے موسی تو خدا سے کہہ مجھے میری پوری غذا ایک ساتھ دے دے تاکہ میں پیٹ بھر کھا کر مر جاؤں پھر کئی دنوں بعد موسی کا گزر اس غریب کے گھر کے پاس سے ہو تو دیکھا وہ تو لنگر پڑے ہیں اللہ سے موسی علیہ سلام نے پوچھا یہ کیسا اتنے دنوں تک جی لیا جب کہ اس کی غذا مختصر تھی تب اللہ نے کہا اس بندے کو جو میں نے غذا فراہم کی تھی تب اس نے اپنی تمام غریب دوستوں رشتے داروں کو بلا کر کھانا کھلا دیا تب سے اس کی رزق میں برکت ہوگئی۔
*خزانہ اور نہ دولت تلاش کرتا ہوں*
*ماں کے قدموں میں جنت تلاش کرتا ہوں*
*میرے خدا کوئی مہمان بھیج دے گھر پر*
*میں اپنے رزق میں برکت تلاش کرتا ہوں*
خصوصی انعام کا مستحق شعر شکریہ وسیم راجا سر
ایک مرتبہ ایک نبی کریم ﷺ نے مجمع میں پوچھا کون ایک مسافر کو اپنے گھر مہمان بنا کر لے جاتا ہے ایک صحابی رسول اٹھے اور انھیں گھر لے گئے بیگم سے پوچھا گھر میں کچھ ہے بیگم نے بتایا بچوں کے پرتا موجود ہے تب انھوں نے کہا بچوں کو تم بہلا پھسلا کر سلا دو اور اس مہمان کو وہ کھانا کھلا دو ہم جب دسترخوان پر بیٹھیں تم چراغ درست کرنے کے بہانے بجھا دینے ہم خالی منہ چلاتے رہیں گے اور مہمان کو وہ کھانا کھلا دیں گے۔ اللہ نے ان صحابی کی رات کی مہمان نوازی کی اطلاع پہلے پہچا دی
*آپ کی شان ہے کیا شانَ رسولِﷺ عربی*
*آپ پر جان ہے قربان رسولِﷺ عربی*
*کس نے یہ مرتبہ پایا ہے ہوا کس کو عروج*
*ہوئے اللہ کے مہمان رسولِﷺ عربی* ابو ایوب رضی اللہ تعالٰی عنہما کے آپ مدینہ میں مہمان ہوئے مہمان خدا کی رحمت ہوتے ہیں ان کی ضیافت کرنا چاہیے مہمان اپن رزق خود لے کر آتا اور ہم مہمان سے بیزار۔مہمان کے تعلق سے سید نسیم الدین وفا کے ارسال کردہ شعر کے مطابق
*کوئے کو دانے ڈال کے خاموش کردیا*
*کمبخت کہہ رہا تھا کہ مہمان آئے گے*
سید نسیم الدین وفا سر
میں یہ نہیں کہتا کہ آپ بیزار ہے ماشاءاللہ آپ میں خلوص ہے مگر اشعار ارسال کرتے وقت لاشعوری میں بغیر سوچے سمجھے ارسال کردیئے۔
فھیم خاتون مسرت باجی مہمان نوازی اور رشتہ نبھانے میں بڑے ماہر ہے پورے گروپ کو جوڑ رکھا ہے شکریہ باجی ابھی حال ہی میں عبدالستار سے گروپ چھوڑ کر چلے گئے تھے آپ تمام کی بے رخی دیکھ انھوں انھیں منایا اور پھر دوبارہ گروپ میں لے آئیں شکریہ فہیم باجی عبدالستار میں اپنی بیماری کے سبب گروپ پر توجہ نہیں دے پا رہا تھا یہ سانحہ کب ہوا کیسے ہوا معلوم ہیں پڑا فہیم باجی سے قسمیں لے دے کر تحقیقات کی تب جا کر معلوم ہوا میزبان مہمان بننا چاہ رہے تھے یہ گروپ آپ کا اپنا ہے ایسا نہ کرو آپ تمام کی یہ خاموش مزاجی ہمیں جینے نہیں دیں گی شکیب بھائی آپ کو بھی کیا ہوا ناراض ہو ہم سے چلو بھرے بزم میں اپنی جانے انجانے میں کی ہوئی کسی چھوٹی بڑی غلطی کی معافی تلافی چاہتے ہیں آپ کی تحریر کا اہل بزم بے صبری سے انتظار کرتے ہیں جیسے کسی زمانے میں مختار زیدی کی بال کی کھال کا ہے نہ سید نسیم الدین وفا سر یہ بزم ہماری سجائی ہوئی ہے اسے یوں ویران نہ ہونے دو۔
چلو جس کو فرصت ملے ملے نہ ملے نہ ملے مگر گروپ کوئی نہیں چھوڑے گا یہ وعدہ کرو روز دیوانگی کی حد تک وقت نہ دو میں ہفتے میں ایک آدھ بار ایک شعر عنوان کی مناسبت سے ڈال دیا کرو اس بزم کی دھوم عرب و عجم میں ہورہی ہے
*اب جانے کی ضد نہ کرو*
*یوں ہی پہلو میں بیٹھے رہو*
*اب جانے کی ضد نہ کرو*
چلئے دیکھتے ہیں آج کا انعام اول کسے ملتا ہے
❤️🍁❤️ *انعام خصوصی* ❤️🍁❤️
*اک دل اور ارمان زیادہ*
*دل چھوٹا مہمان زیادہ*
*اتنا سفر ہوتا ہے مشکل*
*جتنا ہو سامان زیادہ*
ڈاکٹر منشاء الر رحمان خان منشاء اللہ منشاء الرحمان صاحب کی مغفرت فرمائے
قطرِ خُون سے کی ہم نے تواضع عشق کی
سامنے مہمان کے ...جو تھا میسر رکھ دیا
داغ دہلوی
ارسال کردہ وسیم بھائی
*سمیٹ لے گئے سب رحمتیں کہاں مہمان*
*مکان کاٹتا پھرتا ہے میزبانوں کو*
ثنا ثروت صاحبہ
بہت خوب
*دل کے مہمان تیری یاد لیے بیٹھے ہیں*
*ضبطِ دل کس سے کہیں، ضبط کیے بیٹھے ہیں*
*موت سے کہہ دو فراز ہم کو نہ مجبور کرے*
*جن کی یہ چیز ہے ہم ان کو دیئے بیٹھے ہیں*
سیدہ ھما غضنفر
*مہمان کی آمد تیرے لئے باعث فخر ہے*
*جو بھی آتاہے لے کر کے اپنا رزق آتا ہے*
گوہر نایاب
🌹❣️🌹 *انعام اول* 🌹❣️🌹
*اتنا دکھ دے کہ ترا درد بدن جھیل سکے*
*زندگی کچھ بھی ہو آخر ترا مہمان ہوں میں*
فہیم خاتون مسرت باجی
*ایک شاعر کا ہوں مہمان خدا خیر کر*
*اس کے ہاتھوں میں ہے دیوان خدا خیر کرے*
سید وقار احمد سر
*خوشیاں ہیں مہمان مری*
*غم میرا ہم سایا ہے*
ڈاکٹر جواد احمد خان
💐❣️💐 *انعام دوم* 💐❣️💐
*کسی نہ کسی دن ہر ایک کو جانا ہے*
*دنیا کیا ہے اک مہمان خانہ ہے*
سید شفیع الدین نہری
*تیری رحمت سے تو انکار نہیں ہے مولا*
*جیپ خالی ہو تو مہمان برے لگتے ہیں*
فرحت جبین
یہ ایک کڑوی حقیقت ہے
*ہمارا اِنتخاب اچھّا نہیں اے دل! تو پھر تُو ہی*
*خیالِ یار سے، بہتر کوئی، مہمان پیدا کر*
مریم بتول
*یہ بات بھی نہ جانتے انجان ہیں سبھی*
*دنیا میں چند روز کے مہمان ہیں سبھی*
آفرین خان
❣️🌸❣️ *انعام سوم* ❣️🌸❣️
*مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوئے*
*جوشِ قدح سے بزم چراغاں کیے ہوئے*
فریسہ جبین باجی
*لازم ہے کہ ہـر شام ہتھیلی پہ رکــــھوں دِل،*
*وہ شَخـص ناں آ کر بھی تو مہمان ہے میرا*
قاضی فوزیہ انجم صاحبہ
*تم منتظر کسی مہمان کے لگتے ہو*
*تھکے ہارے کسی امتحان کے لگتے ہو*
*کس لیے کر لیا تم نے عشق*
*یار تم تو اچھے خاندان کے لگتے ہو*
مریم بتول اور مرزا حامد بیگ
اجازت
خدا حافظ
فقط
آپ کا بھائی
خادم
محفل مشاعرہ
No comments:
Post a Comment