Sunday, February 19, 2023

چاندنی رات اور تنہائی

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
احباب بزم محفل مشاعرہ 
کہی ان کہی، سنی ان سنی سب معاف اب ہم تذکرہ کرتے ہیں بس اس چاندنی رات اور تنہائی کا سب سے پہلے عالم نظامی کی یہ غزل پیش خدمت ہے

*چاندنی رات ہے میں ہوں مری تنہائی ہے* 

*یاد ایسے میں تری دل میں چلی آئی ہے* 

*وہ دغاباز ہے ظالم بڑا ہرجائی ہے*

*پھر بھی یہ دل ہے کہ اس کا ہی تمنائی ہے*

*وہ مری بزم تصور میں کچھ ایسے آئے* 

*جیسے جنت مرے آنگن میں اتر آئی ہے*

*باغ فردوس ہے سرقہ ترے حسن رخ کا*

*اور تفسیر قیامت تری انگڑائی ہے*

*نہ کروں یاد میں تجھ کو تو یہ دم گھٹتا ہے*

*تیری چاہت مجھے اس موڑ پہ لے آئی ہے* 

*نیند اوجھل ہوئی خوابوں کا سفر ختم ہوا* 

*پھر وہی میں وہی یادیں وہی تنہائی ہے*
شاید اس سے قبل کبھی میں نورالحسنین کی ناول چاند ہم سے باتیں کرتا ہے کا تذکرہ کیا تھا۔ چاند گواہی دیتا ہے دنیا کے ان تمام عاشقوں کے عاشقی کی جیسے کہ ہیر رانجھا لیلی مجنوں شیریں فرہاد اور نہ جانے کئی ایسے اور ناکام عاشقوں کی جو آج بھی چاند کو دیکھ کر کسی اور کے چاند کو یاد کرنے بیٹھ جاتے ہیں۔
خیر ہمیں لایعنی باتوں سے کیا لینا دینا ہم اپنے اپنے چاند تاروں کو آج کے دور دیکھ کر خوش ہے۔
الحمدللہ آج کا مقابلہ بہتر سے بہترین کی طرف گامزن ہوگیا تمام اشعار عمدہ اور خوش دلی سے ارسال کیے گئے ہیں آپ تمام ہی قابل مبارکباد ہو۔
*رستوں کی نیند گئی قدموں کی چاپ سے*
*مجھ کو تمام رات میرا گھر نہیں ملا*

فہیم احمد صدیقی
*بہت کوشش میں کرتی ہوں اندھیرا ختم ہوں لیکن*
*کہیں تارےنہیں دکھتے کہیں پہ چاند آدھا ہے*
فہیم خاتون مسرت باجی 
چلتے ہیں انعام اول کی طرف تو 🌹🌹 *انعام اول*🌹🌹 حاصل کیا ہے

*اجنبی شہر کے اجنبی راستے میری تنہائی پر مسکراتے رہے*
*میں بہت دیر تک یونہی چلتا رہا تم بہت دیر تک یاد آتے رہے*

مراسلہ ثنا ثروت صاحبہ 


*ان ہی راستوں نے جن پر کبھی تم تھے ساتھ میرے*
*مجھے روک روک پوچھا ترا ہمسفر کہاں ہے*
مراسلہ سیدہ ھما فرحین

*اس راستے پہ کیسے چلوں میں ترے بغیر*
*مجھ سے اکیلے راستہ کٹنا تو ہے نہیں*
مراسلہ سید عبدالستار سر 
*یہ جدائی کے اندھیروں میں دہکتی ہوئی رات* 
*چاندنی چھوڑے گی اک دن مجھے پاگل کر کے*
مراسلہ وسیم راجا

*رات کو جب یاد آئے تیری خوشبوئے قبا*
*تیرے قصے چھیڑتے ہیں رات کی رانی سے ہم*
مراسلہ ڈاکٹر جواد احمد خان 

🍁🍁🍁 *انعام دوم* 🍁🍁🍁
*محبت میں ایک ایسا بھی وقت آتا ہے انساں پر۔* *ستاروں کی چمک سے چوٹ لگتی ہے رگ جاں پر*
سید شفیع الدین نہری 

*صبح کے اجالے میں ڈھونڈتا ہے تعبیریں*

*دل کو کون سمجھائے خواب خواب ہوتے ہیں*
مراسلہ محمد عتیق خلد آباد 


*وقت کے ساتھ دن گزرتا ہے*
*اور پروانہ شب کو جلتا ہے*

*روشنی کو زمیں پہ پھیلانے*
*"صبح  سورج   نیا  نکلتا  ہے"*

*شب کی تنہائہوں میں اکثر ہی*
*کارواں اشک کا نکلتا ہے*

*رندؔ آوارگی بہت کر لی*
*گھر چلو اب تو دن بھی ڈھلتا ہے*

*رازق حُسین*
*جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے*
*چاند کے ہم راہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے*
مراسلہ قرۃالعین صاحبہ

*کیا ضروری ہے ہر رات کو چاند تم کو ملے*
*جگنووں سے نسبت رکھو چاندنی کا بھروسا نہیں*
مراسلہ عمران احمد خان


❤️❤️❤️ *انعام سوم* ❤️❤️❤️
*چاند جیسے ہی اُترتا ہے مرے کمرے میں*
*نیند جاتی ہےکہاں، خواب کہاں جاتے ہیں*

*رات بھر دُور خلاؤں میں کھڑے رہتے ہیں*
*پھر یہی انجم و مہتاب کہاں جاتے ہیں*

مراسلہ عبدالغفار سر جالنہ


*تھی اسقدر عجیب مسافت کہ کچھ نہ پوچھ*
*آنکھیں ابھی سفر میں تھیں، اور خواب تھک گئے*
قاضی فوزیہ انجم صاحبہ 
*تو نہیں ہے تو مری شام اکیلی چپ ہے*
*یاد میں دل کی یہ ویران حویلی چپ ہے*
آفرین خان

بڑی بات ہے یا نعمتیں کہ وجود رات ہے
عبادتوں کی لذتیں کہ سکوت ساعت ہے
انصاری مسرت طاہر

Saturday, February 4, 2023

ذمہداری

اے زندگی تیری چالوں نے ہمیں جینا سکھا دیا
ورنہ دوغلے لوگوں میں کیسے گزارہ یہاں ہوتا

میں نے سبھی ریاضتوں کو رایگاں جانے دیا
کرتی گلا جو میرا کوئی دکھ تم پہ عیاں ہوتا

ہمیں تو لفظوں کے تیروں  سے چھلنی کیا گیا
ہم جو کچھ کہتے تو تم  سے برداشت کہاں ہوتا

ہم نے زندگی کے ہر رنگ سے تم کو آگاہ رکھا
آج سوچتے ہیں کوئی راز تو تم سے پنہاں ہوتا

*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
احباب بزم محفل مشاعرہ
ایک تصویر اور اس کے کئی مطلب کبھی انسان اس تصویر خود کو ڈال کر دیکھتا ہے اور کبھی اپنے عدو کو بہرحال انسان اپنے بارے میں سی سوچتا ہے۔ آج جس تصویر کا نتیجہ پیش کیا جارہا ہے وہ آج کے دور کی سچائی ہے ہم اتنے خود پسند ہوگئے کہ ہمیں اپنے علاوہ اور دوسرا کوئی دکھائی نہیں دیتا۔
*ہم نے سات چیزوں پر ایمان لائے اللہ پر فرشتوں پر کتابوں پر اور رسولوں اور آخرت کے دن پر اور اچھی بری تقدیر پر کہ وہ اللہ کی طرف سے ہے اور دوبارہ اٹھائے جانے پر۔*
ہم سب باتوں کو قولا اور عملا مان رہے ہیں مگر تقدیر کا گلا ہم سے نہیں جاتا۔
*‏ہزاروں نا مکمل حسرتوں کے بوجھ تلے*
*یہ جو دل دھڑکتا ہے ، کمال کرتا ہے....!!*
یہی شکر گزاری ہے وسیم راجا صاحب آپ کے اس شعر میں بہت دم ہے۔ اس طرح کا حوصلہ ہم سب میں ہونا چاہیے اکثر خواتین کو میں نے سنا ہے وہ اپنی تقدیر کا گلا کرتی ہے کہ ایسا ہوا نہیں وہ ملا نہیں یہ کیا نہیں، ایک آدمی زندگی کی آخری سانس تک اہل خاندان کی ضرورتیں پوری کرنے میں مصروف رہتا ہے اس کی ساری زندگی دوسروں کے لیے خوشیاں خریدنے میں ختم ہو جاتی ہے اور وہ خوش بھی اسی میں ہوتا ہے کہ اس کی وجہ سے سب خوش ہے۔ جہاں تک میرا خیال ہے اس کی اس کامیابی میں اس کی شریک حیات کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے وہ جو چاہتی ہے اس سے کروا کر رہتی ہے اسی لیے کہتے ہیں نا کہ ایک کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔ ویسے بھی عورت سے مراد ماں بیوی بیٹی اور بہن ہے خاندان تو ان کی ہی بدولت بنتا اور بکھرتا ہے۔اسی لیے تو علامہ اقبال نے کہا تھا کہ
*وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ*

*اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں*
یہ ہمارے سماج کی بہت بڑی غلط فہمی ہے کہ لڑکوں کی پیدائش خوشی کا باعث سمجھتے ہیں بلکہ صرف لڑکوں کی پیدائش کے دن ہی سب خوشیاں مناتے ہیں اور باقی تمام زندگی لڑکا عورتوں کی خوشیوں کے لیے مرمر کرتا ہے۔ بھاگم دوڑ کرتا ہے۔ آپ اگر غور کریں تو اکثر مرد آج بھی سال میں ایک مرتبہ ہی اپنے لیے کپڑے سلاتا اگر چپل یا جوتا پھٹ جائے تو اس کی مرمت کرکے پہنتا ہے گھر کی اسے کوئی خواہش نہیں ہوتی امیر ہوں دکھانے کی کوئی چاہ نہیں ہوتی اس کی کوئی حسرت نہیں ہوتی سوائے ایک بہترین شریک حیات کے اور وہ اسی شریک حیات کی حسرتوں کو پورا کرنے کے لیے اسے خوش رکھنے کے لیے اس طرف ہر حال میں گھر کو گھسیٹ کر چلتا رہتا۔
بہت ہوگی ادھر ادھر کی بس ایک آخری بات عورتوں کو بھی چاہیے کہ اپنے خاوند کا خیال رکھے کیونکہ وہ آپ کا مجازی خدا ہے۔ ویسے ہمارے گروپ میں ایسا کوئی نہیں جو اس نصیحت کا حقدار ہو پھر بھی بولنے میں کیا جاتا ہے کبھی کبھی کوئی بات ہوجاتی جو برداشت کے باہر ہوجاتی ہے۔ آپ تمام با سمجھ اور با سمجھ احباب کا کام نا سمجھ افراد کو سمجھ دینے کا ہوتا ہے آج کل کے معاشرے میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر نااتفاقی ہوکر بڑے بڑے جرموں کے مرتکب ہو رہے ہیں لوگ انھیں سمجھانا ہماری ذمہ داری ہے ہماری ذمہداری ہے کہ ہم اپنے گھروں کے علاوہ دوسروں کے گھروں کو بھی ٹوٹنے سے بچائے انھیں show off سے روکے انھیں بتائے کہ مقدر میں جو ہے مل کر رہتا ہے اور مقدر کی روزی بڑھانا ہے تو شکر کے کلمات کو بولو اور اپنی روزی بڑھاؤ۔
*خود سے لڑتا ہوں ، بگڑتا ہوں ، منا لیتا ہوں*

*میں نے تنہائی کو ، ایک کھیل بنا رکھا ہے*
مراسلہ گوہر نایاب فضل اللہ خان

👑👑 *آج کل پہلا انعام* 👑👑
یہ ذمہ داریوں کو نبھانا بھی ایک ذمہ داری ہے
چلتی رہتی ہے ساتھ ساتھ گور تک خوشی
*محترمہ مسرت طاہر عرف خوشی*
تندی باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے
*فرحت جبین باجی*
اک دن اپنا آپ سمیٹا ، اس کوچے سے کوچ کیا
میں نے اپنی قیمت جانی اپنی ہی ارزانی سے
*وسیم راجا صاحب*

🌹🌹 *دوسرا انعام حاصل کیا ہے* 🌹🌹
غم زندگی ،غم بندگی ،غم دو جہاں غم کارواں
میری ہر نظر تیری منتظر تیری ہر نظر میرا امتحاں
آہستہ چل اۓ زندگی کئی قرض چکانا باقی ہیں
کچھ درد مٹانا باقی ہیں کچھ فرض نبھانا باقی ہیں
*ثنا ثروت صاحبہ*
گھر چھوڑنے کا جب بھی ارادہ کیا محسن
قدموں سے اسکی یاد کی خوشبو لپٹ گئ
محسن نقوی صاحب
*محترم سرتاج شاکر سر*
دنیا بہت خراب ہے جائے گزر نہیں
بستر اٹھاؤ رہنے کے قابل یہ گھر نہیں
*سید وقار احمد سر* 🍁

💐💐 *انعام سوم* 💐💐
اے دوست اب سہاروں کی عادت نہیں رہی
تیری تو کیا کسی کی ضرورت نہیں رہی !

اب کے ہماری جنگ ہے خود اپنے ہی آپ سے
یعنی کہ جیت ہار کی وُقعت نہیں رہی !

عادت اکیلے پَن کی جو پہلے عذاب تھی
اب لُطف بن گئی ہے اذیت نہیں رہی !
*گوہر نایاب خان*
مسافر ہیں ہم بھی مسافر ہو تم بھی
کسی موڑ پر پھر ملاقات ہو گی
*مرسلہ عبداللہ خان ممبئی*
زندگی تو اپنے ہی قدموں پہ اچھی لگتی ہے صاحب
اُوروں کے سہارے تو جنازے اٹھا کرتے ہیں
*محمد اشرف الدین سر لکی*
در و دیوار پہ حسرت سے نظر کرتے ہیں
خوش رہو اہل وطن ہم تو سفر کرتے ہیں
*ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب*
یہ شہر سارا تو روشنی میں کھلا پڑا ہے سو کیا لکھوں میں

وہ دور جنگل کی جھونپڑی میں جو اک دیا ہے وہ شاعری ہے