Sunday, November 26, 2023

بھوک

*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
مرنے والوں کو روتے ہو کیا
 بے بسی دیکھو جینے کی
مراسلہ
*محترمہ قاضی فردوس فاطمہ صاحبہ* 
یہ شعر پڑھ کر وہ قصہ پھر یاد آگیا ایک غریب مزدور کچھ دن بیمار رہا اس دوران گھر میں فاقے ہی فاقے چلے۔ پھر غریب مر گیا گھر میں سے آہ و بکا کی آوازیں سن کر پڑوسی دوڑے چلے آئے دیکھ مزدور مرگیا تجہیز و تدفین کے بعد پڑوسیوں نے مزدور کے گھر کھانا پہنچایا بچوں نے خوب سیر ہوکر کھایا کیونکہ اتنا کھانا ایک ہفتے بعد کھانے کے لیے ملا تھا وہ کھانا دو تین دن کافی ہوا۔ 
مزدور کی بیوی ابھی عدت میں تھی اور اس کے گود میں ایک دودھ پیتا بچہ بھی تھا۔ ماں کے سینے میں دودھ سوکھ چکا تھا اور اس ماں نے بھی دکھ میں کھانا نہیں کھایا تھا تو دودھ پیتا بچہ بھی مرگیا۔
دوسرے دن کھانا پڑوسیوں نے لا کردیا غریب کے بچوں نے سیر ہوکر کھایا۔ دو چار دن گزرے چھوٹے سے بڑا والا بچی بیمار ہوئی تو بچے نے پوچھا ماں باجی کب مرے گی تاکہ پڑوسی کھانا لا کر دیں۔
ہے نا شرم کی بات؟
میں نے پہلے بھی تحریر کیا تھا کہ گجرات کے فساد میں ہندوؤں نے قتل عام نہیں کیا تھا بلکہ وہ لاچار غریب لوگوں کو ورغلایا گیا کہ یہ مسلمان تمہارے بستی میں کھانا لا کر پھینکتے ہیں اور تمہیں نہیں دیتے اس بھوک کا تم لوگ ان سے انتقام لو۔
ہمارے اسلاف کیسے تھے دیکھئے ذرا مدینے میں ایک یہودی اپنا مکان بیچ رہا تھا۔ خریدار نے قیمت معلوم کی تو پتہ چلا قیمت کچھ زیادہ بتا رہا ہے۔ خریدار نے اس سے پوچھا یہاں تو مکان کی قیمت اتنی ہے تم زیادہ کیوں بتا رہے ہو۔ اس نے جواب دیا میرا پڑوسی صحابی رسول ہے کبھی گھر میں فاقہ ہونے نہیں دیتا۔
ایک مرتبہ حضرت عمر بن عبدالعزیز صحرا سے گزر رہے تھے دیکھا ایک چرواہا بکریاں چرا رہا تھا۔ اتنے میں ایک کتا آیا اور اس کے پاس بیٹھ گیا اس چرواہے نے اپنی پوٹلی میں سے ایک روٹی نکالی اور کتے کو دی کتا نے روٹی کھائی اور پھر للچائی ہوئی نظروں سے چرواہے کو دیکھنے لگا پھر اس نے تیسری روٹی بھی اس کے سامنے ڈال دی کتا سیر ہوا اور وہاں سے چلا گیا۔
عمر بن عبدالعزیز نے اس چرواہے سے پوچھا تمہاری پوٹلی میں کتنی روٹیاں تھیں۔ اس نے جواب دیا تین تو عمر بن عبدالعزیز نے پوچھا تم کیا کھاؤں گے۔ اس نے جواب دیا حضور یہاں صحرا میں کتے نہیں ہوتے شاہد  یہ کہیں سے آگیا تھا بھوکا تھا ابھی اس کو روٹی ضرورت تھی میں شام میں اپنے گھر جا کر کھا لوں گا۔
عمر بن عبدالعزیز نے پوچھا بکریاں کس کی ہے؟ کہا مالک کی۔ اس غلام چرواہے کو خریدا  اور  تمام بکریاں خرید لی اور اس چرواہے کو دے دی اور اس چرواہے نے ضرورت مندوں میں ان بکریوں کو تقسیم کر دیا۔
میں اور آپ ہوتے تو جپ جپ کر رکھتے۔
اپنے گروپ میں کچھ لوگوں سے ملاقات ہوئی جو اپنی تنخواہ میں سے خرچ کرتے تو ہیں قرض لے کر بھی خرچ کرتے ہیں غریبوں پر اللہ ان کے اور ان کے طفیل میں ہمارے رزق میں برکت عطا کرے۔
عزت والا مانگتا نہیں بھوک سے مر جاتا ہے ہمارے نبی نے بتایا گھر میں جو بھی بناؤ پڑوسی اس سالن میں ایک کٹوری پانی ملا کر دے دو نہیں معلوم اس کے گھر کچھ ہو کہ نہ ہو۔
ہمارے نبی کے گھر چولہا ایک ایک مہینہ نہیں جلتا تھا
حضرت نعما ن بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگو! کیا تمہیں خورد ونوش کی ہر وہ چیز میسر نہیں ہے جس کی تم خواہش رکھتے ہو؟ حالانکہ میں نے توتمہارے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں دیکھا کہ ان کے پاس تو اتنی ردی کھجوریں بھی نہیں ہوتی تھیں جن سے پیٹ بھر سکیں۔
حدیث: حضرت ام المؤمنین (میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ ہم لوگ یعنی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والے وہ ہیں کہ ایک ایک مہینہ تک چولھے میں آگ نہ جلتی تھی بلکہ ہمارا گزارا صرف پانی اور کھجوروں سے ہوتا تھا۔
 مہمانوں نے کھجوریں کھائیں اور پانی پیا۔ پھر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ پکی ہوئی کھجوریں ، ٹھنڈا پانی اور ٹھنڈا سایہ وہ نعمتیں ہیں جن کے بارے میں قیامت کے دن تم سے پوچھا جائے گا۔ پھر حضرت ابوالہیثم اٹھے کہ مہمانوں کے لیے کھانا تیار کریں تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے لیے دودھ دینے والا جانور ذبح نہ کرنا۔ لہٰذا انہوں نے بکری کا بچہ ذبح کیا اور کھانا تیار کرکے لےآئے۔ ان حضرات نے کھانا کھایا۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے پاس کوئی خادم بھی ہے؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ جب ہمارے پاس قیدی غلام آئیں تو تم بھی ہمارے پاس آنا۔ اتفاقاً ایک جگہ سے دو غلا م آگئے تو حضرت ابوالہیثم بھی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔ آپ نے فرمایا کہ ان دونوں میں سے جس غلام کو چاہو منتخب کرلو۔ انہوں نے عرض کیا: حضرت آپ ہی میرے لیے منتخب فرمادیں۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ مشورہ دینے والا امین ہوتا ہے،اس لیے میں بھی امین ہونے کی حیثیت سے فلاں غلام کو پسند کرتا ہوں۔ اس لیے کہ میں نے دیکھا ہے کہ وہ نماز پڑھتا ہے لیکن میں تمہیں اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔ پھر ابوالہیثم اپنے غلام کو لے کر آئے اور اپنی بیوی سے سارا واقعہ بیان کیا اور حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی سنایا تو ان کی بیوی نے کہا: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد مبارک کا حق تم ادا نہ کرسکوگے، اس لیے بہتر یہی ہے کہ تم اس کو آزاد ہی کردو۔ چنانچہ انہوں نے اس کو آزاد کردیا۔ پھر جب حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے جانثار صحابی کے واقعہ کا علم ہوا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی اور اس کے جانشین کو دو باطنی مشیر بھی دیتے ہیں، ایک ان میں سے نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہےجبکہ دوسرا مشیر اس میں خرابی پیدا کرنے میں کسر نہیں چھوڑتا، جو شخص برے مشیر سے بچا لیا گیا وہ حقیقت میں برائی سے محفوظ ہوگیا۔
نوٹ اسی طرح کا ایک واقعہ حکایات صحابہ میں لکھا ہے مگر وہاں مہمان نوازی حضرت ابو ایوب انصاری نے کی تھی اور اس وقت نبی پاک نے فرمایا جس کا مفہوم ابو ایوب یہ بھونا گوشت اور یہ روٹی فاطمہ کے گھر  دے آؤ کہ کئی چاند گزر گئے اس کے گھر چولھا نہیں جلا۔
حالات اور وقت ہر کسی پر آتے ہیں ان حالات میں ساتھ دینے والا مہربان ہوتا ہے۔ اللہ نے کہا نہ کہ انسان بہت ناشکرا ہے نعمتوں کے ملنے پر شکر گزاری نہیں کرتا اور حالات آجائے تو ناشکری کرتا ہے اور ناشکری کرنے والوں کے رزق میں کمی ہو جاتی ہے۔
گذشتہ دفعہ میں نے موسی علیہ السلام کے زمانے کا واقعہ تحریر کیا تھا ایک امیر رہتا اس کے پاس بہت مال و دولت بہت جمع ہو جاتا وہ موسی علیہ السلام کو بولتا۔ 
اے موسی میرے پاس مال و دولت بہت ہے اللہ کو بول اب بس نہیں چاہیے مجھے اور کچھ۔ اس کے بعد ایک غریب ملتا بولتا اے موسی تو کلیم اللہ ہے اللہ سے بات کرنے جا رہا ہے نا۔ تو بول اللہ کو میں بہت غریب ہو اور مجھے اللہ مال دار بنا دے۔
موسی اللہ سے بات کرکے واپس آتے ہیں اور مالدار سے کہتے ہیں تو اللہ کی ناشکری کر تیرا مال کم ہوجائے گا۔
وہ کہتا ہے۔ اے موسی میں ناشکری نہیں کر سکتا تو اللہ اس کے مال و دولت میں اور اضافہ کر دیتے ہیں۔
غریب کو بولتے کہ اللہ نے کہا اس کی شکر گزاری کر غریب کہتا ہے میں اس کی شکر گزاری کروں؟
شکر گزاری کرنے میرے پاس کیا ہے سوائے اس لنگی کے تو ایک زور دار ہوا چلتی ہے اور اس کی وہ لنگی میں ہاتھ سے چلی جاتی ہے۔
اللہ کی نعمتوں کی ناشکری نہیں کرنا چاہیے۔
*زندگی دی دی ہوئی اسی کی ہے* 
*حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا*
 آج کا مقابلہ سچ میں بہت اچھا ہوا اور امید کرتا ہوں روٹی کی اہمیت کو آپ سمجھ گئے ہوں گے۔

*ہم لوگ وصال و ہجر پہ روتے ہیں زار  و زار* 
*دکھ  درد  اس  سے  پوچھئے جسے بھوک کھا گئی*

@⁨Ansari Shakeebulhasan⁩ 
بات نکلیں گی تو دور تلک جائے گی۔

اور بہت کچھ تو آپ کے اشعار نے سمجھا دیا۔ شکریہ لکھنا تو بہت چاہتا ہوں  مگر تنگی وقت کے سبب نتیجے کا اعلان کر رہا ہوں۔
نتیجے کا اعلان کرنا یہ بہت بڑی ذمہداری ہوتی اس میں کمی بیشی کو اللہ کے لیے معاف کرنا میں ایک نااہل ہوں پھر بھی کوشش کر لیتا ہوں۔

      *انعام      خصوصی* 

*جس بستی میں ہم بستے ہیں* 
*روٹی مہنگی غم سستے ہیں*
@⁨~قا ضی فردوس فاطمہ⁩ 

آج کی تصویر پر اشعار 

تھکے تھکے ہوئے اٹھتے ہیں صبح وہ بچے 
وہ جو خواب میں روٹی تلاش کرتے ہیں 

ماں باپ جن کے آج حادثے میں مرگئے 
نظروں میں پھر رہی ہے صورت یتیم کی 

وفا سید @@⁨Syed Naseemuddin⁩ 

*ظالم نے ختم کر دیا ماں باپ بھائی کو*
*شفقت بھرے نوالوں سے محروم ہو گیا*

*🖊️ نثار وسیم چنپٹنوی*@⁨~NISAR WASEEM⁩ 

غربت نے میرے بچوں کو تہذیب سیکھادی
سہمے ہوئے رہتے ہیں شرارت نہیں کرتے

@⁨فرحت⁩ 

بھوک کی یہ شدت  بھی آخر کیا سے کیا کر دیتی  ہے 
مجبوراً  کل  بچوں  کی  ہم گڑیاں  بیچ  کے  آئے  ہیں
@⁨Hanpure Waseem Raja Sir⁩ 

      *انعام      اول*

بھوک  میری  ہمسفر  ہے  راستہ روٹی کا ہے
میری ساری شاعری میں ذائقہ روٹی کا ہے
پیٹ  پوجا  ہورہی  ہے  بندگی  کے  نام  پر
بھوک مذہب بن گئ ہے دیوتا روٹی کا ہے
@⁨.فرح نور محمد⁩ 

بے وقار  لمحوں  میں  بود و باش  کر نی  ہے
بھیک   بھی نہیں  لینی، بھوک بھی مٹانا ہے

بتاؤں کیا جو تعلق ہے پتھروں سے مرا 
انہیں بھی گھر میں ابالا گیا تھا بچپن میں

ساجد رحیم
@⁨Ansari Shakeebulhasan⁩ 
اس شعر نے حضرت عمر کا واقعہ یاد دلا دیا۔ خود اپنی پیٹھ پر آٹے کی بوری لے آئے تھے۔ یاد آیا

روٹی امیر شہر کے کتوں نے چھین لی 
فاقہ غریب شہر کے بچوں میں بٹ گیا
@⁨~قا ضی فردوس فاطمہ⁩ 
 
*بھوک کو حاضر ناظر جان کے کہتا ہوں* 

*اک روٹی کی خوشبو عشق پہ بھاری ہے*
@⁨Gohar⁩ 

          *انعام     دوم*

*اک تناسب سے مجھ کو ملتا ہے*
*رزق ہے ، ماں کا پیار تھوڑی ہے*
@⁨Abdus Sattar Sir Nanded⁩ 
گاڑیوں کے ٹائر کے نشان سینے پہ پڑتے ہوں گے 
سڑکوں پہ کئی بچپن بھوک میں دب کے مرتے ہوں گے
@⁨Faheem Baji⁩ 

منہ کی بات سنے ہر کوئی دل کے درد کو جانے کون
آوازوں کے بازاروں میں خاموشی پہچانے کون
@⁨سید وقار احمد مشاعرہ گروپ⁩ 
اکیلا سہتا تو  ہوتے محسوس دُکھ 
بانٹ لینے سے دُکھ دُکھ نہیں رہتے 

مرتے ہیں وہ جو کھاتے ہیں چھین کر 
بانٹ کے کھانے والے بھوکے نہیں رہتے
@⁨Fauzia Baji Malik Amber⁩ 

بھوکے بچوں کی تسلی کے لیے

ماں نے پھر پانی پکایا دیر تک
@⁨Mohd Ashfaq⁩ 
@⁨Mujahed Sahab, Phd⁩ 

        *انعام     سوم*

یتیم بچے بلکتے ہیں گودیوں کے لیے 
غریب شہر ترستے ہیں روٹیوں کے لیے
@⁨Syed Huma⁩ 

یاد رہ جاتے ہیں احباب کے لطف وکرم۔           دن مصیبت کے بحر حال گذر جاتے ہیں
@⁨~Syed Shafiuddin Nehri⁩ 

بچوں کی فیس ان کی کتابیں قلم دوات
میری غریب آنکھوں میں اسکول چبھ گیا

@⁨Shaikh Naeem Aurangabad⁩ 
ان اشعار کو جمع کرکے نثری شکل دے تو فلسطینی بچوں پر مضمون بن جائے گا۔

Monday, November 20, 2023

پیشانی

.. *ﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻔﺎﻅ کا ﻣﺎﮨﺮ.!!!*

*ﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﻇﮩﺎﺭ کا ﻣﺎﮨﺮ.!!!*

*ﻧﮧ ﻣﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﻓﮑﺮ ﺍﻓﻼﻃﻮﻥ.!!!*

*ﻧﮧ ﻣﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﻓﻠﺴﻔﮧ ﮐﻮﺋﯽ.!!!*

*ﺑﮩﺖ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺳﯽ ﺣﺴﺮﺕ ﮨﮯ.!!!*

*ﺑﮩﺖ ﭘﺎﮐﯿﺰﮦ ﭼﺎﮨﺖ ﮨﮯ.!!!*

*ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺭﻭ ﺑﺮﻭ ﺁﮐﺮ.!!!*

*ﮔﻮﺍﮦ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺳﺘﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ.!!!*

*ﮔﮕﻦ ﮐﮯ ﺳﺐ ﮐﻨﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ.!!!* 

*ﻓﻘﻂ ﺍﺗﻨﺎ ﺳﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ.!!!*

*ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ.!!!*
مراسلہ وسیم راجا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
احباب بزم محفل مشاعرہ 
کیا سمجھے تصویر سے آپ؟
شادی ایک گڈا گڈی کا کھیل ہے۔ جنموں کا رشتہ ہوتا ہے؟ دنیا بننے سے ہزاروں سال پہلے لوحِ محفوظ میں لکھا ہوا رشتہ ہے جس کو دو الگ الگ خاندانوں میں نایاب موتی کی طرح سنبھال کر رکھ دیا گیا۔ عورت کاہے سے بنی ہے بتا سکتے ہیں آپ؟ 
جی مردوا کی داہنی پھنسلی سے سیدھوا کرنے جائیے گا نا تو ٹوٹ پھوٹ جائینگی پھر مت کہنا بتایا نہیں ہمیں ناراض واراض مت ہوجائیے گا۔ ہا بتا رہے ہیں ہم۔

سیدھی بات کرتے انسان کا جوڑا اللہ نے بنایا ہے مگر ہم اسے پہچان نہیں پاتے مرد کے جسم کا حصہ ہوتی ہے عورت اور اسی کے ساتھ اتنا قریبی تعلق کہ کسی دوسرے کے ساتھ نہیں بن سکتا پھر بھی ایک مان کی بات ہوتی۔
پہلے زمانے میں عورتیں اپنی مجبوریوں کو والدین سے چھپا کر زندگی گزارتی تھیں ہر مصیبت کو والدین سے دور رکھتی تھیں۔ ایک ذراسی تکلیف برداشت نہیں کرتی۔
حالانکہ یہ اسی عورت کی بیٹی ہے جس نے خاندان کے ہر فرد کی مار سہی مگر اپنی بیٹی کو اتنا ڈومیننٹ بنا دیا کہ وہ اب شوہر کی بھی ایک بات برداشت نہیں کرتی۔
میرا اکثر کسی نہ کسی معاملہ میں فیملی کورٹ جانا ہوتا وہاں کے قصے سن کر عقل دنگ رہی جاتی ہے ایک ہفتے کی دولہن کورٹ میں کھڑی ہے طلاق کے لیے یہ خلع کے لیے وجہ جاننا چاہی تو پتہ چلا جوائن فیملی میں ہیں رہنا۔
پوچھا گیا کیوں نہیں رہنا تو جواب ملا اتنے صبح اٹھ کر گھر کا کام کرنے کی عادت نہیں۔ پھر روٹی ڈالنا نہیں آتی باہر سے بریڈ یا پاؤ لاؤ انڈا بنا کر کھلا سکتی ہوں۔ ساس برداشت نہیں ہوتی نند گھروں میں کیوں آتے جاتے ہر روز کیا رکھا ہے۔ 
میرے گروپ میں ایسا کوئی نہیں سب سب کو لیکر چلتے سب کا خیال رکھتے ہیں پھر بھی آج آپ نہیں ہیں ایسے مگر آپ جن کی تربیت کر رہے ہو وہ بن سکتے۔
میرے شہر میں چہل قدمی کے لیے حمایت باغ بہت مشہور ہے وہاں بہت ساری عورتیں آتیں ہیں۔ آج سے چھ سال پہلے میں اور دلاور خان حمایت باغ کے چار راؤنڈ لگایا کرتے ایک دن تھک کر ایک چبوترے پر بیٹھ گئے۔ اس کے سامنے والے چبوترے پر کچھ ضعیف خواتین بیٹھیں ہوئیں تھیں۔ ان میں سے دو آپس میں بات کر رہیں تھیں۔
آپا کسی ہے آپ کی بیٹی سسرال میں دل ول لگ رہا ہے کہ نہیں۔
جواب ملا کیوں نہیں لگے گا دل داماد جو اتنا اچھا ملا۔ روز صبح بیڈ ٹی دیتا بیٹی کو ویک اینڈ پر ہوٹل میں کھانے کو لے جاتا اور ہر مہینے دو مہینے کو ڈریس دلاتا۔ اور میرے سے روز فون پر بات کرتا بیٹی کی بھی کراتا نیا فون خرید کردیا۔ 
کیا بتاؤں آپا اتنا اچھا نصیب ہوا میری بیٹی کا پوچھو مت کچھ بھی کام نہیں گھر میں دو نوکر برتن کو کپڑوں کو اور کیا ہونا ۔
اچھا آپا بہو؟
اجاڑ صورت ہے ہر وقت رونا رونا لگا ہے۔ صبح جلدی اٹھنے کا نام نہیں بیڈ ٹی ہونا کتے اس کو اور ہر ہفتے کو آؤٹنگ کراؤ میم صاحب کو میرے بیٹے کی تو قسمت پھوٹ گئی۔
ہر کوئی اپنی شریک حیات کو خوش رکھنا چاہتا ہے مگر آپس میں سمجھوتہ ایکسپریس کا ہونا ضروری ہے۔
دونوں کو ایک دوسرے کو ساتھ لے کر اور ایک دوسرے کے رشتے داروں کا احترام کرکے زندگی گزارنا پڑتا ہے۔
کوئی مرد بار بار اس کے ماں کی برائی نہیں سن سکتا آخر اس کی ماں اتنے سال اس کی پرورش کی وہ اچانک اتنی بری کیسے ہوسکتی ہے۔ شکایتوں سے دور رہیں۔
ایک لڑکی کی شادی ہوئی کسی نے مجھ سے کہا کچھ نصیحت کرو میں نے کہا۔
*"اگر زندگی اچھے سے گزارنا مقصد ہو تو ادھر کی بات ادھر مت کرو جہاں کی چیز وہیں دفن کرو دلوں پر راج کرنا سیکھو زمین پر راج کرنے سے بہتر دل پر راج کرنا ہے۔ دوسروں کی غلطیوںکو بھولنے کی کوشش کرو اور جہاں تمہارےرائے کی قدر نہ ہو وہاں خاموش رہو کامیاب ہو جاؤں گے"*
 رشتے جہاں کمزور ہوتے ہیں وہاں کم جانے میں عافیت سمجھنا۔ ویسے بھی دو رشتے کبھی الٹے ہو ہی نہیں سکتے ایک ساس کا اور دوسرا داماد کا کر کے دیکھ لو ساس ساس رہے گی اور داماد داماد رہے گا۔ 
میرے دوست دلاور کی شادی ہوئی۔ عید پر بیگم سسرال والوں سے ملانے گھر لے گیا۔ ساس کہنے لگی۔ *"آئی ماں ! کتنے دونوں کے بعد آئی میری بیٹی؟ کب آئے دوبئی سے؟"*
دلاور کا دل وہاں ٹوٹ گیا وہ خوشی خوشی لے گیا تھا مگر وہاں رسوائی ہاتھ آئی۔
اس کے دو سال بعد ساس کا انتقال ہوگیا جنازے میں شرکت سے میں قاصر رہا۔ اسکول کے بعد اس کے گھر گیا پرسہ دینے کی خاطر دو تین ہمدردی کے جملے کہے ہی تھے کہ اس کے چہرے کے تاثرات دیکھا پھر بولا اچھا ہوا یار مر گئی ساس ٹینشن دور ہوا۔ تب وہ مجھے گلے لگا پر بہت رویا اور کہا۔ بہت طعنے دیتیں تھیں مرحومہ۔
ایسے طعنوں سے بچنا چاہیے کیا کہتے آپ ہمارے گروپ میں کچھ کنوارے ہیں ان کے لیے میرا یہ ہدایت نامہ کامیاب زندگی کے لیے کارآمد ثابت ہوگا۔
میرا چھوڑو میں وہ ہوں جسے کسی سے کوئی مطلب نہیں زندگی ہے جب تک زندہ ہے اس کے بعد کون کس کو یاد رکھتا ہے۔ ہم نے کتنوں کو یاد رکھیں ہاں؟
بات کرتے ہیں تصویر کی تو صاحب یہ تصویر کہتی ہے تیرا ساتھ نبھانے کی ہر دکھ سکھ میں ساتھ دینے کی ایک بہترین دوست بنانے کی۔
دیکھو کیا کہتا ہے یہ رشتہ!

*ستاروں کی بات نا کرے کوئی*
*میرے رابطے میں کوئی چاند سا ہے*

*سیدہ ہما غضنفر جاوید*
یہ شعر مقابلے کا حصہ نہیں ہے

جب آپ کا والٹ خالی ہو سواۓ وزٹنگ کارڈ اور کچھ غیر ضروری پرچیوں کہ اس میں کچھ بھی نہ ہو اور کوئی چپ کے سے اس میں پانچ سو کا وہ نوٹ رکھ دے جو اسے عید پر ماں نے دیا ہو 

جب آپ ایک سال کی بے روزگاری کے بعد بڑی ہمت سے پھر نوکری کی تلاش میں نکلیں اور شام کو ناکام واپس لوٹیں اور کوئی مسکرا کر آپ کے ماتھے پر بوسہ دے دے 

جب آپ کی سالیاں اونچے گھروں میں شادی شدہ ہو ہر شادی پر دو دو تین تین نۓ سوٹ پہنتی ہوں اور کوئی ایک ہی جوڑے سے مختلف شادیاں ہنسی خوشی نمٹا آۓ تم سے نۓ جوڑوں کا مطالبہ نہ کرے 

جب آپ کے گھر کو چلانے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہو اور کوئی سلائی کی مشین دھر لے بچوں کو ٹیوشن پڑھانا شروع کر دے اور دو چار پیسے جوڑ کر گھر کے خرچوں میں ہاتھ بٹانا شروع کر دے 

جب آپ انتہائی ڈپریشن میں دو چار کڑوی باتیں کر جائیں اور کوئی خاموشی سے سن کر کمرے سے نکل جاۓ اور پھر چاۓ کا کپ تھامے تھوڑی دیر مسکراتی ہوئی واپس آ جاۓ 

جب آپ مسلسل بے روزگار ہوں اور کوئی پیسے نہ ملنے پر میکے چلے جانے کی دھمکی نہ دے 

تو سمجھ جانا کہ وفا کی مٹی سے گوندھی گئی ایک عورت تمہیں نصیب ہوئی ہے 

تم اس کا سہارا بننا اس کی حفاظت کرنا کوئی اس کا مذاق اڑاۓ تو اس کا اعتماد بننا بھری محفل میں اس کی بے عزتی نہ کرنا شرم کے گھنگرو توڑ کر اس کی تعریف کرنا اس کے ماضی کے کسی بھیانک سچ پر اس کی طرف سے وکیل اور جواب بننا 

باخدا تمہاری جوڑی جچے گی تم اس کائنات میں جنت کی جھلک دیکھو گے۔۔۔

             *انعام اول*
تیری آنکھوں کی سہولت ہو میسّر جِس کو
وہ  بھلا  چاند  ، ستاروں  کو  کہاں دیکھے گا

ابھی شادی نہیں ہوئی مگر با وفا شخص ہے شادی بعد سب ان کی آنکھوں میں دیکھنے کے خواہاں ہیں 
*شکیب بھائی*
جلتے دیے سا اک بوسہ رکھ کر اس نے
چمک بڑھا دی ہے میری پیشانی کی
*ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب*
عاقل ہے ، باشعور ہے ، کافی ذہین بھی
اس پر ہے مستزاد وہ از حد حسین بھی

بوسہ کسی بھی پھول کا ہم نے نہ لیا تھا 
رخسار منتظر رہے ، لب بھی ، جبین بھی
یہ ہوتی ہے پاکیزگی 

*سید عبدالستار سر*

تمہارا حسن آرئش تمہاری سادگی زیور 
تمہیں کیا ہی ضرورت ہے بنے سنورنے کی
کاش  کہ ہر کوئی ایسا کہیں 
*سید نسیم الدین وفا*

            *انعام دوم*
سنو آنکھوں سے بڑھ لینا وہ ساری ان کہی باتیں
کوئی پوچھے تو کہ دینا بہت ہی رازداری ہے
*فرحت باجی*
شب فرقت کو میں جب زندگی میں جوڑنا چاہوں
جدائی میں اٹھائے جو خسارے رقص کرتے ہیں
*عتیق احمد خلد آبادی*
یوں رُخ سے اٹھایا ہـے عدمؔ یار نـے پردہ
جیسے مرے وجدان کی تفسیر ہوئی ہـے

 عبدالحمید عدمؔ
*فریسہ جبین باجی*

زمیں کا چاند بھی وہ مشک بھی گلاب بھی وہ

جو برف ہو یہ لہو شہرِ آفتاب بھی وہ

اسی کے رنگ مری حسرتوں کے قالب میں

بدن رُتوں میں مہکتا خطاب بھی ہو

*صوفیہ عطار صاحبہ*

             *انعام سوم*
تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
جو ملے خواب میں وہ دولت ہو

داستاں ختم ہونے والی ہے
تم میری آخری محبت ہو

*مسعود رانا صاحب* شادی کے محبت آخری رہتی کوئی نہیں ملتا اور نہ کوئی دانہ ڈالتا

عجب عالم ہے آغاز سرور عشق کا عالم
اٹھے جیسے افق سے ماہتاب آہستہ آہستہ

سکوں ہے ہمنوائے اضطراب آہستہ آہستہ
محبت ہو رہی ہے کامیاب آہستہ آہستہ
*آفرین خان صاحبہ*


بجھتی آنکھوں میں ترے خواب کا بوسہ رکھا
رات پھر ہم نے اندھیروں میں اجالا رکھا
*مرزا حامد بیگ صاحب*

میرے ہونٹوں سے جو سورج کا کنارہ ٹوٹا

بن گیا ایک ستارہ تری پیشانی پر
*قرۃالعین صاحبہ*