.. *ﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻔﺎﻅ کا ﻣﺎﮨﺮ.!!!*
*ﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﻇﮩﺎﺭ کا ﻣﺎﮨﺮ.!!!*
*ﻧﮧ ﻣﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﻓﮑﺮ ﺍﻓﻼﻃﻮﻥ.!!!*
*ﻧﮧ ﻣﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﻓﻠﺴﻔﮧ ﮐﻮﺋﯽ.!!!*
*ﺑﮩﺖ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺳﯽ ﺣﺴﺮﺕ ﮨﮯ.!!!*
*ﺑﮩﺖ ﭘﺎﮐﯿﺰﮦ ﭼﺎﮨﺖ ﮨﮯ.!!!*
*ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺭﻭ ﺑﺮﻭ ﺁﮐﺮ.!!!*
*ﮔﻮﺍﮦ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺳﺘﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ.!!!*
*ﮔﮕﻦ ﮐﮯ ﺳﺐ ﮐﻨﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ.!!!*
*ﻓﻘﻂ ﺍﺗﻨﺎ ﺳﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ.!!!*
*ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ.!!!*
مراسلہ وسیم راجا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
احباب بزم محفل مشاعرہ
کیا سمجھے تصویر سے آپ؟
شادی ایک گڈا گڈی کا کھیل ہے۔ جنموں کا رشتہ ہوتا ہے؟ دنیا بننے سے ہزاروں سال پہلے لوحِ محفوظ میں لکھا ہوا رشتہ ہے جس کو دو الگ الگ خاندانوں میں نایاب موتی کی طرح سنبھال کر رکھ دیا گیا۔ عورت کاہے سے بنی ہے بتا سکتے ہیں آپ؟
جی مردوا کی داہنی پھنسلی سے سیدھوا کرنے جائیے گا نا تو ٹوٹ پھوٹ جائینگی پھر مت کہنا بتایا نہیں ہمیں ناراض واراض مت ہوجائیے گا۔ ہا بتا رہے ہیں ہم۔
سیدھی بات کرتے انسان کا جوڑا اللہ نے بنایا ہے مگر ہم اسے پہچان نہیں پاتے مرد کے جسم کا حصہ ہوتی ہے عورت اور اسی کے ساتھ اتنا قریبی تعلق کہ کسی دوسرے کے ساتھ نہیں بن سکتا پھر بھی ایک مان کی بات ہوتی۔
پہلے زمانے میں عورتیں اپنی مجبوریوں کو والدین سے چھپا کر زندگی گزارتی تھیں ہر مصیبت کو والدین سے دور رکھتی تھیں۔ ایک ذراسی تکلیف برداشت نہیں کرتی۔
حالانکہ یہ اسی عورت کی بیٹی ہے جس نے خاندان کے ہر فرد کی مار سہی مگر اپنی بیٹی کو اتنا ڈومیننٹ بنا دیا کہ وہ اب شوہر کی بھی ایک بات برداشت نہیں کرتی۔
میرا اکثر کسی نہ کسی معاملہ میں فیملی کورٹ جانا ہوتا وہاں کے قصے سن کر عقل دنگ رہی جاتی ہے ایک ہفتے کی دولہن کورٹ میں کھڑی ہے طلاق کے لیے یہ خلع کے لیے وجہ جاننا چاہی تو پتہ چلا جوائن فیملی میں ہیں رہنا۔
پوچھا گیا کیوں نہیں رہنا تو جواب ملا اتنے صبح اٹھ کر گھر کا کام کرنے کی عادت نہیں۔ پھر روٹی ڈالنا نہیں آتی باہر سے بریڈ یا پاؤ لاؤ انڈا بنا کر کھلا سکتی ہوں۔ ساس برداشت نہیں ہوتی نند گھروں میں کیوں آتے جاتے ہر روز کیا رکھا ہے۔
میرے گروپ میں ایسا کوئی نہیں سب سب کو لیکر چلتے سب کا خیال رکھتے ہیں پھر بھی آج آپ نہیں ہیں ایسے مگر آپ جن کی تربیت کر رہے ہو وہ بن سکتے۔
میرے شہر میں چہل قدمی کے لیے حمایت باغ بہت مشہور ہے وہاں بہت ساری عورتیں آتیں ہیں۔ آج سے چھ سال پہلے میں اور دلاور خان حمایت باغ کے چار راؤنڈ لگایا کرتے ایک دن تھک کر ایک چبوترے پر بیٹھ گئے۔ اس کے سامنے والے چبوترے پر کچھ ضعیف خواتین بیٹھیں ہوئیں تھیں۔ ان میں سے دو آپس میں بات کر رہیں تھیں۔
آپا کسی ہے آپ کی بیٹی سسرال میں دل ول لگ رہا ہے کہ نہیں۔
جواب ملا کیوں نہیں لگے گا دل داماد جو اتنا اچھا ملا۔ روز صبح بیڈ ٹی دیتا بیٹی کو ویک اینڈ پر ہوٹل میں کھانے کو لے جاتا اور ہر مہینے دو مہینے کو ڈریس دلاتا۔ اور میرے سے روز فون پر بات کرتا بیٹی کی بھی کراتا نیا فون خرید کردیا۔
کیا بتاؤں آپا اتنا اچھا نصیب ہوا میری بیٹی کا پوچھو مت کچھ بھی کام نہیں گھر میں دو نوکر برتن کو کپڑوں کو اور کیا ہونا ۔
اچھا آپا بہو؟
اجاڑ صورت ہے ہر وقت رونا رونا لگا ہے۔ صبح جلدی اٹھنے کا نام نہیں بیڈ ٹی ہونا کتے اس کو اور ہر ہفتے کو آؤٹنگ کراؤ میم صاحب کو میرے بیٹے کی تو قسمت پھوٹ گئی۔
ہر کوئی اپنی شریک حیات کو خوش رکھنا چاہتا ہے مگر آپس میں سمجھوتہ ایکسپریس کا ہونا ضروری ہے۔
دونوں کو ایک دوسرے کو ساتھ لے کر اور ایک دوسرے کے رشتے داروں کا احترام کرکے زندگی گزارنا پڑتا ہے۔
کوئی مرد بار بار اس کے ماں کی برائی نہیں سن سکتا آخر اس کی ماں اتنے سال اس کی پرورش کی وہ اچانک اتنی بری کیسے ہوسکتی ہے۔ شکایتوں سے دور رہیں۔
ایک لڑکی کی شادی ہوئی کسی نے مجھ سے کہا کچھ نصیحت کرو میں نے کہا۔
*"اگر زندگی اچھے سے گزارنا مقصد ہو تو ادھر کی بات ادھر مت کرو جہاں کی چیز وہیں دفن کرو دلوں پر راج کرنا سیکھو زمین پر راج کرنے سے بہتر دل پر راج کرنا ہے۔ دوسروں کی غلطیوںکو بھولنے کی کوشش کرو اور جہاں تمہارےرائے کی قدر نہ ہو وہاں خاموش رہو کامیاب ہو جاؤں گے"*
رشتے جہاں کمزور ہوتے ہیں وہاں کم جانے میں عافیت سمجھنا۔ ویسے بھی دو رشتے کبھی الٹے ہو ہی نہیں سکتے ایک ساس کا اور دوسرا داماد کا کر کے دیکھ لو ساس ساس رہے گی اور داماد داماد رہے گا۔
میرے دوست دلاور کی شادی ہوئی۔ عید پر بیگم سسرال والوں سے ملانے گھر لے گیا۔ ساس کہنے لگی۔ *"آئی ماں ! کتنے دونوں کے بعد آئی میری بیٹی؟ کب آئے دوبئی سے؟"*
دلاور کا دل وہاں ٹوٹ گیا وہ خوشی خوشی لے گیا تھا مگر وہاں رسوائی ہاتھ آئی۔
اس کے دو سال بعد ساس کا انتقال ہوگیا جنازے میں شرکت سے میں قاصر رہا۔ اسکول کے بعد اس کے گھر گیا پرسہ دینے کی خاطر دو تین ہمدردی کے جملے کہے ہی تھے کہ اس کے چہرے کے تاثرات دیکھا پھر بولا اچھا ہوا یار مر گئی ساس ٹینشن دور ہوا۔ تب وہ مجھے گلے لگا پر بہت رویا اور کہا۔ بہت طعنے دیتیں تھیں مرحومہ۔
ایسے طعنوں سے بچنا چاہیے کیا کہتے آپ ہمارے گروپ میں کچھ کنوارے ہیں ان کے لیے میرا یہ ہدایت نامہ کامیاب زندگی کے لیے کارآمد ثابت ہوگا۔
میرا چھوڑو میں وہ ہوں جسے کسی سے کوئی مطلب نہیں زندگی ہے جب تک زندہ ہے اس کے بعد کون کس کو یاد رکھتا ہے۔ ہم نے کتنوں کو یاد رکھیں ہاں؟
بات کرتے ہیں تصویر کی تو صاحب یہ تصویر کہتی ہے تیرا ساتھ نبھانے کی ہر دکھ سکھ میں ساتھ دینے کی ایک بہترین دوست بنانے کی۔
دیکھو کیا کہتا ہے یہ رشتہ!
*ستاروں کی بات نا کرے کوئی*
*میرے رابطے میں کوئی چاند سا ہے*
*سیدہ ہما غضنفر جاوید*
یہ شعر مقابلے کا حصہ نہیں ہے
جب آپ کا والٹ خالی ہو سواۓ وزٹنگ کارڈ اور کچھ غیر ضروری پرچیوں کہ اس میں کچھ بھی نہ ہو اور کوئی چپ کے سے اس میں پانچ سو کا وہ نوٹ رکھ دے جو اسے عید پر ماں نے دیا ہو
جب آپ ایک سال کی بے روزگاری کے بعد بڑی ہمت سے پھر نوکری کی تلاش میں نکلیں اور شام کو ناکام واپس لوٹیں اور کوئی مسکرا کر آپ کے ماتھے پر بوسہ دے دے
جب آپ کی سالیاں اونچے گھروں میں شادی شدہ ہو ہر شادی پر دو دو تین تین نۓ سوٹ پہنتی ہوں اور کوئی ایک ہی جوڑے سے مختلف شادیاں ہنسی خوشی نمٹا آۓ تم سے نۓ جوڑوں کا مطالبہ نہ کرے
جب آپ کے گھر کو چلانے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہو اور کوئی سلائی کی مشین دھر لے بچوں کو ٹیوشن پڑھانا شروع کر دے اور دو چار پیسے جوڑ کر گھر کے خرچوں میں ہاتھ بٹانا شروع کر دے
جب آپ انتہائی ڈپریشن میں دو چار کڑوی باتیں کر جائیں اور کوئی خاموشی سے سن کر کمرے سے نکل جاۓ اور پھر چاۓ کا کپ تھامے تھوڑی دیر مسکراتی ہوئی واپس آ جاۓ
جب آپ مسلسل بے روزگار ہوں اور کوئی پیسے نہ ملنے پر میکے چلے جانے کی دھمکی نہ دے
تو سمجھ جانا کہ وفا کی مٹی سے گوندھی گئی ایک عورت تمہیں نصیب ہوئی ہے
تم اس کا سہارا بننا اس کی حفاظت کرنا کوئی اس کا مذاق اڑاۓ تو اس کا اعتماد بننا بھری محفل میں اس کی بے عزتی نہ کرنا شرم کے گھنگرو توڑ کر اس کی تعریف کرنا اس کے ماضی کے کسی بھیانک سچ پر اس کی طرف سے وکیل اور جواب بننا
باخدا تمہاری جوڑی جچے گی تم اس کائنات میں جنت کی جھلک دیکھو گے۔۔۔
*انعام اول*
تیری آنکھوں کی سہولت ہو میسّر جِس کو
وہ بھلا چاند ، ستاروں کو کہاں دیکھے گا
ابھی شادی نہیں ہوئی مگر با وفا شخص ہے شادی بعد سب ان کی آنکھوں میں دیکھنے کے خواہاں ہیں
*شکیب بھائی*
جلتے دیے سا اک بوسہ رکھ کر اس نے
چمک بڑھا دی ہے میری پیشانی کی
*ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب*
عاقل ہے ، باشعور ہے ، کافی ذہین بھی
اس پر ہے مستزاد وہ از حد حسین بھی
بوسہ کسی بھی پھول کا ہم نے نہ لیا تھا
رخسار منتظر رہے ، لب بھی ، جبین بھی
یہ ہوتی ہے پاکیزگی
*سید عبدالستار سر*
تمہارا حسن آرئش تمہاری سادگی زیور
تمہیں کیا ہی ضرورت ہے بنے سنورنے کی
کاش کہ ہر کوئی ایسا کہیں
*سید نسیم الدین وفا*
*انعام دوم*
سنو آنکھوں سے بڑھ لینا وہ ساری ان کہی باتیں
کوئی پوچھے تو کہ دینا بہت ہی رازداری ہے
*فرحت باجی*
شب فرقت کو میں جب زندگی میں جوڑنا چاہوں
جدائی میں اٹھائے جو خسارے رقص کرتے ہیں
*عتیق احمد خلد آبادی*
یوں رُخ سے اٹھایا ہـے عدمؔ یار نـے پردہ
جیسے مرے وجدان کی تفسیر ہوئی ہـے
عبدالحمید عدمؔ
*فریسہ جبین باجی*
زمیں کا چاند بھی وہ مشک بھی گلاب بھی وہ
جو برف ہو یہ لہو شہرِ آفتاب بھی وہ
اسی کے رنگ مری حسرتوں کے قالب میں
بدن رُتوں میں مہکتا خطاب بھی ہو
*صوفیہ عطار صاحبہ*
*انعام سوم*
تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
جو ملے خواب میں وہ دولت ہو
داستاں ختم ہونے والی ہے
تم میری آخری محبت ہو
*مسعود رانا صاحب* شادی کے محبت آخری رہتی کوئی نہیں ملتا اور نہ کوئی دانہ ڈالتا
عجب عالم ہے آغاز سرور عشق کا عالم
اٹھے جیسے افق سے ماہتاب آہستہ آہستہ
سکوں ہے ہمنوائے اضطراب آہستہ آہستہ
محبت ہو رہی ہے کامیاب آہستہ آہستہ
*آفرین خان صاحبہ*
بجھتی آنکھوں میں ترے خواب کا بوسہ رکھا
رات پھر ہم نے اندھیروں میں اجالا رکھا
*مرزا حامد بیگ صاحب*
میرے ہونٹوں سے جو سورج کا کنارہ ٹوٹا
بن گیا ایک ستارہ تری پیشانی پر
No comments:
Post a Comment