*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
*وہ جو خواب تھے مرے ذہن میں نہ میں کہہ سکا نہ میں لکھ سکا*
*کہ زباں ملی تو کٹی ہوئی کہ قلم ملا تو بکا ہوا*
نثار وسیم کے اس شعر کے ساتھ جسے اقبال اشہر نے لکھا ہے
احباب بزم محفل مشاعرہ!
مگر آج تو اس نے بھی لکھ دیا جس نے کبھی نہیں لکھا تھا مگر آخر تک میری نظریں @سید وقار احمد مشاعرہ گروپ صاحب کو ڈھونڈ رہیں تھیں مگر وہ نظر نہ آئے😔
میں نے کبھی کسی سے کہا کہ میں اب کبھی دوست سے گلا نہیں کروں گا سو خاموش ہی رہوں گا۔
آپ احباب نے اتنا کچھ لکھ ڈالا کہ ہم میری ہمت جواب دے رہی ہے۔ دو غزلیں ایک نظم اور سیکڑوں اشعار آج کے مقابلے کی ضمانت دے رہیں ہیں کہ مقابلہ بہت کامیاب رہا۔
شکیب بھائی اورنگ آباد کی سالگرہ کے پروگرام میں ملے اور کہنے لگے تمہارا اچھا لوگوں کو کام پر لگا کر خود آرام سے پروگرام اٹینڈ کر رہے ہو میں نے پوچھا آپ گھر سے کیسے نکلے کہنے لگے محفل پر سب سے پہلے حاضری میں نے لگائی اب جہاں چاہوں وہاں جا سکتا ہوں۔
آج سمجھ آیا کہ قلم سے سر قلم کرنے کا ہنر ہماری محفل کے احباب بخوبی جانتے ہیں اور قتل کر بھی رہیں ہیں۔ قتل سے یاد آیا وہ قتل انسانوں کا نہیں بلکہ اپنے ارمانوں کا کر رہے ہیں۔
*قلم ہےہاتھ میں خنجر کی کیا ضرورت ہے*
*پڑھا لکھا ہوں سلیقے سے خون کرتا ہوں*
وفا سید، ،،،، سیدھی بات کرنے والی شخصیت انصاف پسند دوسرے شعر میں کیا زبردست انداز میں سچائی کو بیان کیا ابھی ایک شعر مقابلے کے لیے اور دوسرا شعر زندگی کے اصولوں کے لیے مختص کردیا
*قلم ہے ہاتھ میں خنجر کی کیا ضرورت ہے*
*پڑھے لکھے ہیں سلیقے سے وار کرتے ہیں*
مبشر صاحب خوش آمدید آج پہلی بار میں اپنے مقابلے میں آپ کو حاضری لگاتے ہوئے دیکھا بہت عمدہ شعر کیا کہنے
*تری رسوائیوں کے ڈر سے ہم خاموش بیٹھے ہیں*
*لکھنے پہ آجائیں ، تو قلم سے سر قلم کردیں*
میں نے اوپر اسی شعر کی بات کی تھی یہ شعر سید عبدالستار سر نے بھیجا ہے بھائی آپ میں ہمت بھی ہے اور قلم کے آپ دھنی بھی قلم سے قلم کرنے کا ہنر بھی اور کمال بھی
*وہی تاج ہے وہی تخت ہے وہی زہر ہے وہی جام ہے*
*یہ وہی خدا کی زمین ہے یہ وہی بتوں کا نظام ہے*
*بڑے شوق سے مرا گھر جلا کوئی آنچ تجھ پہ نہ آئے گی*
*یہ زباں کسی نے خرید لی یہ قلم کسی کا غلام ہے*
ابھی ایک قانون بنے جا رہا ہے کہ قلم کی گویائی کو خرید کر صرف حکومت کی تعریف کے لیے اس کا استعمال کیا جائے گا۔ اس شعر میں بہت سچائی پوشیدہ ہے بہت بہت شکریہ صاحب
کاشف ابرار کی غزل بھی اس مقابلے میں ارسال کی گئی اس غزل کو کاشف ابرار کے منہ سے سنا جائے تو مزہ آتا ہے اور وہ بھی دبئی کی شازیہ باجی کی موجودگی میں یوٹیوب پر جا کر ضرور دیکھنا دبئی کا مشاعرہ اور نظامت کمار وشواس بہت عمدہ اس سے ہمیں تلفظ کی ادائیگی آ جائے گی۔
*اب ہمیں کچھ اور آسانی سے لکھنا چاہیے*
*روشنائی کی جگہ پانی سے لکھنا چاہیے*
*کیوں قلم پر ہو کسی کی جنبشِ ابرو کا بوجھ*
*میں تو کہتا ہوں کہ من مانی سے لکھنا چاہیے*
بھائی شکیب ہم کب آپ کو روکا ہے جب جب آپ رک گئے گھر آکر منایا ہے اور بہت سارے کاموں کے لیے آپ کو منا رہے ہیں آپ کی تحریر آپ کی طرح من مانی سے چلتی ہے اور جو تسلسل اور جو قارئین کو آپ باندھ کر رکھتے ہیں صاحب اس کا ایک قطرہ بھی ہمیں نصیب ہوجائے تو ہم میں تکبر آجائیں گا مگر آپ کی سادگی کی قسم اللہ ہنر دیتا ہے تو انکساری بھی دیتا ہے آپ کنوارے ہیں اس لیے دعا دوں گا اللہ آپ کے قلم کو سلامت رکھے۔
*اپنے ہاتھوں میں قلم تھا سو اسی سے ہم نے*
*ہو سکی ظلم کی جتنی بھی مذمت ، کی ہے*
گوہر اس بات میں سچائی ہے آپ جہاں بھی جو کچھ بھی تحریر کرتیں ہو وہاں ظلم کی مذمت کرتے ہوئے ہی تحریر کرتیں ہو
*میرےلکھےہوئےہرلفظ کی تفسیرمیں آ*
*میرےجملوں میں بکھرآمیری تحریرمیں آ*
اللہ نے آپ کی دعا پہلے کی قبول کرلی آپ کی تحریر میں تقریر میں غزل میں نظم و نثر میں سب میں آگیا جو جو آنا تھا وہ سب ہم جج کے جیسا قلم توڑنا باقی ہے۔
وہ گانا تھا نہ جلوہ یہاں بھی ہوگا وہاں بھی ہوگا سارے جہاں میں ہوگا۔ کیا؟ تحریر کا جلوہ باجی تو اب مدیر اعلی بھی بن گئیں ہیں۔
*ائے جذبۂ خودداری جھکنے نہ دیئے توُ نے*
*لکھنے کے لئے ورنہ سونے کی قلم ہوتی*
آج ابرار نے قلم کو دیکھ کر وقت پر شعر ارسال کردیئے ابرار ایک بہت اچھے ناظم مشاعرہ بھی ہے اور قلم کے ساتھ ساتھ آواز میں بھی بہت دم ہے۔ جیتے ہو ابرار
*اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں*
*ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں*
*بے وفا لکھتے ہیں وہ اپنے قلم سے مجھ کو*
*یہ وہ قسمت کا لکھا ہے جو مٹا بھی نہ سکوں*
مسعود رانا صاحب آج کے دور میں جس کسی کو بے وفا کہا جائے نہ تو سمجھ جاؤ وہ بہت وفادار ہے۔ دھوکے کھانے والے ہمیشہ صحت مند رہتے ہیں۔ آپ کا انتخاب لاجواب ہے۔
*تو دل میں آیا تو ہر شے نکل گئی دل سے*
*تری طلب نے زمانے سے بـے طلب رکھا*
وسیم راجا زندگی کی حقیقت کو بیان کردیا آپ نے آپ کی زندگی کی روداد بھی اسی کی عکاسی کرتی ہے جو ملا ان سے زمانے سے چھڑا ڈالا مگر ہمارے شکنجے سے کوئی چھین نہیں سکتا یہاں تک کہ بھابی بچے بھی۔ ہم نے آپ کو عادت نہیں لت لگا دی محفل کی۔😁
*دشتِ طلب کا راستہ آساں نہیں مگر*
*آتے ہیں تیرے نام پہ اہلِ ہنر یہاں*
علیم اسرار اور میں پونہ میں ایک ساتھ ۵ دن تک ساتھ رہے بہت سادہ مزاج اور خوش اخلاق شخص کبھی حرف نہیں میں نے ان کے منہ سے نہیں سنا کاشف ابرار کا قد ان کے سامنے چھوٹا ہے میری نظر کاشف ابرار مغرور ہے یہ ایثار و قربانی کا پیکر ہے۔ علیم بھائی آپ ہنر پر ہی ہم آتے ہیں۔ آپ بھی آتے رہیے۔
*میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے*
*سر آئینہ مرا عکس ہے پس آئینہ کوئی اور ہے*
*میں کسی کے دست طلب میں ہوں تو کسی کے حرف دعا میں ہوں*
*میں نصیب ہوں کسی اور کا مجھے مانگتا کوئی اور ہے*
فرح یہ گانا ہے مگر میں تو یہ دعا کروں گا آپ جس کو مانگتے ہو وہ آپ کو مل جائے۔ آپ بھی کبھی جویریہ جودت کی طرح خوش وخرم رہ کر حاضری لگاتے رہیں۔
*راہ طلب میں دام و درم چھوڑ جائیں گے*
*لکھ لو ہمارے شعر بڑے کام آئیں گے*
مرزا حامد بیگ صاحب آپ کے شعر کام کیوں نہ آئیں گے آپ عمران بھائی کے جو دوست ٹھہرے ویسے بھی آپ سے بہت کام لینا ہے اردو ادب کا صاحب
*ملنے کی طرح طلب بھی ہے ملتے بھی نہیں ہو تم*
*اب تم ہی بتاؤ یہ کیسی محبت ہے*
جویریہ جودت سے یہ سوال آپ براہ راست کریں ثنا ثروت صاحبہ اچھا رہے گا ایک اور نام ہے آپ کی نسبت سے عرشیہ عبدالواجد صاحبہ وہ بھی غائب ہیں آج کل پتہ کریں سب خیریت تو ہے نا۔
*ابھی تک راستے کے پیچ و خم سے دل دھڑکتا ہے*
*مرا ذوق طلب شاید ابھی تک خام ہے ساقی*
خان آفرین صاحبہ بہت پیچیدہ رہنا اور پیچیدگی بنائے رکھا اچھا نہیں
*مجھ سے صلاح لی نہ اجازت طلب ہوئی*
*بے وجہ روٹھ بیٹھے ہیں اپنی خوشی سے آپ*
منایا کرو
*میں اپنا نام نہیں لیتی بس دعا ہے مری*
*تری طلب ہو جسے اسکو تو ضرور ملے*
ہما میں کچھ نہیں بولتا صرف آمین لکھ دیتا ہو اور میری آمین کے بعد محفل کے احباب بھی آمین ثم آمین کہیں گے☺️
*امتحاں محبت کا پاس کر لیا میں نے*
*اب یہی میں لکھوں گا اہلیت کے خانے میں*
*جب سے آپ میرے ہیں فخر سے میں لکھتا ہوں*
*نام آپ کا اپنی ملکیت کے خانے میں*
ویسے ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب آپ کی ملکیت کے خانے ایک ہے یا زیادہ
*میری زندگی کی روشنائی لکھ دی*
*قلم تراش کر تنہائی لکھ دی*
ڈاکٹر نسرین سلطانہ صاحبہ تنہائی کو مٹا دیجیے محفل میں رہیں مشورہ ہے بہت عمدہ شعر اپنی نوعیت کا منفرد
*ہم پرورشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے*
*جو دل پہ گزرتے ہی رقم کرتے رہیں گے*
مہرالنّساء صاحبہ دیکھ رہیں ہیں ہم بہت لکھ رہے آپ پڑوسی بھی آپ کو چھاپ رہے ہیں وہیں ایک آدھ ہفتہ ادھر بھی لکھ دیا کیجیے محفل کی تشنگی ختم ہو جائے گی
*آج میرے ہاتھ میں ہے قلم کی طاقت*
*لفظوں میں ڈھال رہی ہوں جذبوں کی طاقت*
قرۃالعین صاحبہ آپ کی طاقت سے مہاراشٹر کا بچہ بچہ واقف ہے سچ میں اردو کے لیے پونہ آ کر آپ بہت کام کر رہی ہو۔
*زخمی نہ ہو قلم سے ہمارے کسی کا دل*
*کرتے ہیں ہر کلام میں ہم اِس کی احتیاط*
جی دیکھے ہم نے آپ غرور بھی نہیں کرتے رازق حسین
*شاعری تو بس دل بہلانے کے لئے کرتے ہیں*
*کاغذ پر لفظ اترنے سے محبوب کہاں ملتے ہیں*
بہت خوب فرحت جبین باجی عمدہ سچائی ہے ابھی تک تو کوئی نہیں ملا۔
*فرصت اگر ہوپڑھیے ذرا داستان وقت*
*مغرور ہوکےخاک ہوئے حکمران وقت*
سید شفیع الدین نہری صاحب 2024 کا سورج ان شاءاللہ ہمیں یہ ضرور بتائے گا حکومتیں بدلتے دیر نہیں لگتی۔
بہت بہت شکریہ میں نے بھی آج حد کردی 2023 سے لکھتے بیٹھا تھا آج 2024 پر ختم کرتا ہوں اللہ ہم سب کے ساتھ عافیت کا معاملہ کریں۔
خدا حافظ
No comments:
Post a Comment