السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جی ڈھونتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن
بیٹھے رہے ہم تصویر جانا کیے ہوئے
*محترمہ گوہرنایاب صاحبہ*
محترم معزز احباب بزم محفل مشاعرہ امید ہیکہ آپ تمام خیر وعافیت سے ہوں گےاللہ آپ کو خوش خرم شاد و آباد رکھے کتنا اچھا ہوا کہ آج تصویر میں نے نہیں دیا انصاری شکیب الحسن صاحب کے ذریعے سے انصاری فریسہ جبین باجی صاحبہ نے دیا میں دونوں محترمین کا ممنون ہوں اگر میں آج تصویر دیتا تو کوئی اداسی والی دلجلی تصویر ہوتی اور اتنی خوبصورت تصویر سے آپ تمام محروم ہوجاتے اور ایک خاص بات کہ اتنا اچھا مقابلہ بھی نہیں ہوتا فریسہ باجی میں تصاویر کے انتخاب کا فہم بہت اچھا ہے۔
شکیب بھائی نے پوچھا کہ میں آج دن بھر کہاں تو اس کا جواب یہ شعر ہے
اداسی بھی عدم احساسِ غم کی ایک دولت ہے
بِسا اوقات ویرانے بھی حسیں معلوم ہوتے ہیں
مراسلہ
*محترمہ فریسہ جبین باجی صاحبہ*
خیر بات کرتے ہیں آج کی تصویر کی تو یہ تصویر اس خوش قسمت جوڑے کی ہیں جو دنیا کا غم بھلا کر اپنی لو میں ایک دوسرے کے روبرو بیٹھے اپنی باتوں میں گم ایک دوجے کی آنکھوں میں گم ہے ان دونوں کے لیے میں کہوں گا کہ
*جو فقر میں پورے ہیں وہ ہر حال میں خوش ہیں*
*ہر کام میں ہر دام میں ہر حال میں خوش ہیں*
*گر مال دیا یار نے تو مال میں خوش ہیں*
*بے زر جو کیا تو اسی احوال میں خوش ہیں*
*افلاس میں ادبار میں اقبال میں خوش ہیں*
*پورے ہیں وہی مرد جو ہر حال میں خوش ہیں*
*چہرے پہ ملالت نہ جگر میں اثر غم*
*تھے پہ کہیں چین نہ ابرو میں کہیں خم*
*شکوہ نہ زباں پر نہ کبھی چشم ہوئی کم*
*غم میں بھی وہی عیش الم میں بھی وہی دم*
*ہر بات ہر اوقات ہر افعال میں خوش ہیں*
*پورے ہیں وہی مرد جو ہر حال میں خوش ہیں*
*گر اس نے دیا غم تو اسی غم میں رہے خوش*
*اور اس نے جو ماتم دیا ماتم میں رہے خوش*
*کھانے کو ملا کر تو اسی کم میں رہے خوش*
*جس طور کہا اس نے اس عالم میں رہے خوش*
*دکھ درد میں آفات میں جنجال میں خوش ہیں*
*پورے ہیں وہی مرد جو ہر حال میں خوش ہیں*
ہوتا یہ ہے کہ دو چار دن خوشی کے نکلنے کے بعد آٹا دال کا بھاؤ معلوم ہوتا ہے تو سب اپنا اپنا راستہ ناپنے لگتے ہیں اس ملاقات کو کوستے ہیں جس نے یہ فیصلہ لینے پر مجبور کیا تھا کہ ہم اک دوجے کہ ہوجائے۔
اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جو یہ سوچتے کہ اس طرح کی ملاقاتیں روز ہو ہمدم قدم قدم پر ساتھ ہو مگر ہوتا نہیں جو ملا اس کو مقدر نہیں سمجھتے جو نہ ملا اسے افسانہ بناکر اپنی زندگی میں فساد بپا کردیتے۔
خیر!
تصویر کو دیکھ کر تو میری بھی بے ساختہ آہ نکلی
اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے
*محترم عبدالستار سر*
جسے کم ہی لوگوں نے سنا اور اظہار بھی کر دیا شاید میری طرح اور بھی ہوں گے جو اس لمحے کے منتظر ہوں گے کسی دوسرے کے ساتھ نہیں کم از کم اپنی شریک حیات کے ساتھ ضرور۔
اکثر کیا ہوتا وہ لمحہ انتظار کرتا ہے مگر ہماری آپسی نا اہلی اس لمحہ کو گواں دیتی ہے۔
آج کا مقابلہ بہترین رہا میں نے اس دفعہ ان ہی اشعار کا انتخاب کیا جو اس تصویر کی مناسبت سے تھے
آج *سید وقار احمد سر* کے تمام اشعار قیامت ڈھا رہے تھے اس لیے انھیں جج کی پسند میں جگہ دی۔
🍁🍁 *جج کی پسند* 🍁🍁
_____________________________
آ بیٹھ میرے پاس شاعری سناؤں تجھ کو
کچھ غم دل کا تڑپنا بھی دکھاؤں تجھ کو
کیسے یقین آئے گا تجھے میری وفا کا ہمدم
کیا اپنے دل کے زخم بھی دکھاؤں تجھ کو
_____________________________
میری بات سن میرے پاس آ
ذرا بیٹھ تو میرے ہم نشیں
بس میں اور تم اور چاندنی
نہیں اور کوئی ہے در میاں
_____________________________
کبھی آ بیٹھ میرے پاس تھوڑی گفتگو تو کر
کے جتنا تُو نے سنا ہے اُتنا برا نہیں ہوں میں
_____________________________
تکلف چھوڑ کر میرے برابر بیٹھ جائے گا
تصور میں ابھی وہ پاس آ کر بیٹھ جائے گا
خیال اچھا ہوا تو شعر بن کر آئے گا باہر
بہت اچھا ہوا تو دل کے اندر بیٹھ جائے
_____________________________
لاکھ دیکھوں تُجھے بھرتی نہیں نیت میری
دل ہے قابو میں مرا اب نہ طبیعت میری
آ کے پہلو میں مرے بیٹھ میں ہو جاؤں نثار
ہے تمنا تو یہی ہے یہی حسرت میری
_____________________________
کبھی تو پاس بارش کے بہانے بیٹھ جاؤ
ملیں گے پھر کہاں ایسے ٹھکانے بیٹھ جاؤ
نہیں تاب نظر مجھ کو جھلس جاؤں گا جاناں
کہاں سے آگئے بجلی گرانے بیٹھ جاؤ
_____________________________
وہ پاس کیا ذرا سا مسکرا کے بیٹھ گیا
میں اس مذاق کو دل سے لگا کے بیٹھ گیا
پھر اس کے بعد کئی لوگ اٹھ کے جانے لگے
میں اٹھ کے جانے کا نسخہ بتا کے بیٹھ گیا
_____________________________
*سیّدوقار احمد*------------------🍁
اک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے
*محترم عبدالستار سر*
اے کاش ہماری قسمت میں ایسی بھی کوئی شام آجائے
اک چاند فلک پر نکلا ہو اک چاند سرعام آجائے
*محترمہ عرشیہ صاحبہ*
💥💥 *انعام خصوصی* 💥💥
چاندنی رات تیراساتھ یہ دلکش منظر
میں اگربھولناچاہوں تو بھلا بھی نہ سکوں
*محترمہ فھیم خاتون مسرت باجی صاحبہ*
سانسوں ذرا ٹہرو کہ تسلسل دیدار یار نہ ٹوٹے
ابھی تو جی بھر کر میں نے اسے دیکھا بھی نہیں
*محترمہ فرحت جبین باجی*
مریضان محبت کو دیدار یار کافی ہے
ہزاروں طب کے نسخوں سے نگاہ یار بہتر ہے
*محترمہ ثناء ثروت صاحبہ*
حیرت ذدہ ہـے سنگ تراشوں کی انگلیاں
اک شخص پاس بیٹھا ہے پتھر بنا ہوا
*محترمہ سیدہ سلمی صاحبہ*
میں تو خود پر بھی کفایت سے اسے خرچ کروں۔۔۔۔
وہ ہے مہنگائی میں مشکل سے کمایا ہوا شخص۔۔۔
*محترمہ فریسہ جبین باجی صاحبہ*
🌹🌹 *انعام اول* 🌹🌹
تیری آنکھوں سے گفتگو کر کے
میری نظروں نے بولنا سیکھا
*انصاری شکیب الحسن سر*
تم آگئے ہو توکچھ چاندنی سی باتیں ہوں
زمیں پہ چاند کہاں روز روز اترتا ہے
*محترمہ فھیم خاتون مسرت باجی صاحبہ*
─
کاش کے تیرے سامنے آتے ہی یہ وقت ٹھہر جائے
تجھے یونہی دیکھتے دیکھتے یہ زندگی گزر جائے
*حافظ ابراھیــــــــم خان محمودی*
اگر تم ہو تو گھبرانے کی کوئی بـــــات تھوڑی ہے
ذرا سی بوندا باندی ہے بہت برســــات تھوڑی ہے
یہ راہِ عشق ہے اِس میں قدم ایسے ہی اٹھتے ہیں
محبت سوچنے والوں کے بس کی بات تھوڑی ہے
*محترمہ عرشیہ صاحبہ*
🍂❣️🍂❣️ *انعام دوم* ❣️🍂❣️🍂
گفتگو ہم روبرو ان کے نہ کر پائے بہت۔۔
یوں تو آتے تھے سخن کے ہم کو پیرائے بہت۔۔
*محترمہ نقوی شادزہرا صاحبہ*
رفتہ رفتہ دیدہ تر کو ڈبویا اشک نے
پانی رستے رستے کشتی میری طوفانی ہوئی
*محترم محمد عقیل سر*
ہے آج رخ ہوا کا موافق تو چل نکل
کل کی کسے خبر ہے کدھر کی ہوا چلے
*عبدالرازق حسین صاحب*
وہ پھول سے لمحے بھاری ہیں اب یاد کے نازک شانوں پر
جو پیار سے تم نے سونپے تھے آغاز میں اک دیوانے کو
*محترمہ ھما غضنفر جاوید صاحبہ*
اس کی باتیں کہ گل و لالہ پہ شبنم برسے
سب کو اپنانے کا اس شوخ کو جادو آئے
اس نے چھو کر مجھے پتھر سے پھر انسان کیا
مدتوں بعد مری آنکھوں میں آنسوآئے
*محترمہ فھیم خاتون مسرت باجی صاحبہ*
☘️🌹☘️ *انعام سوم* ☘️🌹☘️
کشتیاں سب کی کنارے لگ جاتی ہیں۔
ناخدا جس کا نہیں،اس کا خدا ہو تا ہے۔۔
*محترم ڈاکٹر محفوظ اللہ قادری صاحب*
اداس نہ رہا کر تیری مسکان اچھی لگتی ہے
دیدار تو پھر دیدار ہے تیری یاد بھی اچھی لگتی ہے.
*محترمہ خان گوہر نایاب صاحبہ*
اب نزع کا عالم ہے مجھ پر...!
تم اپنی محبت واپس لو..
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو..!
بوجھ اتارا کرتے ہیں..!!
*محترمہ جویریہ جودت صاحبہ*
بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں
صحرا میرا چہرہ ہے سمندر تیری آنکھیں
بوجھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن
کھلتی ہیں بہت دل میں اُتَر کر تیری آنکھیں
اب تک میری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بھیگی ہوئی شام کا منظر ، تیری آنکھیں
ممکن ہو تو اک تازہ غزل اور بھی کہہ لوں
پھر اوڑھ نا لیں خواب کی چادر تیری آنکھیں
یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسن
وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تیری آنکھیں
*محترم ایم کے وسیم راجا صاحب*
واقعی تمام ترسیلات عمدہ تھیں مگر میرے اتنی ہمت نہیں کہ انھیں شمار کر سکوں ہاں۔
ایک تصویر جینے کا مزہ دیتی ہے اس تصویر زمانے کے غم بھلانے کا سبب ہوتی ہے ایک شاعر نے کہا تھا کہ
یاد ماضی عذاب ہے یارب
آپ کو اچھی یادوں کے ساتھ رہ کر اچھے سے زندگی گزاریں یہی اللہ تعالٰی سے دعا ہے آپ کا ہمدم آپ کے ساتھ آپ کے روبرو خوشی خوشی آپ کا ساتھ دے اسی دعا کے ساتھ اجازت چاہتا ہوں
خدا حافظ
آپ کا بھائی آپ کا دوست
خادم محفل
*خان محمد یاسر*
Mashaallah Bhai Bahot khoob.
ReplyDelete