Tuesday, August 30, 2022

قلم خط کتابیں

*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
محترم احباب بزم محفل مشاعرہ میں نے جو تصویر پوسٹ کی تھی تصویر پر شعر کے عنوان پر اس کا اصل مقصد قلم تھا پھر بھی جو اشعار آئے ہیں قابل قبول ہے جس کا تبصرہ میں شعر کے ساتھ کرنے جارہا ہوں۔ میری پسند  سے ہر ایک کا متفق ہونا لازمی نہیں میرے انتخاب پر اختلاف ہو بھی سکتا ہے اور ہونا بھی چاہیے۔
تو لیجیے پیش خدمت ہے تصویر پر شعر کا نتیجہ آپ اسے پڑھئے اور محظوظ ہوئیے۔
*اس نے دور رہنے کا مشورہ بھی لکھا ہے*
*ساتھ ہی محبت کا واسطہ بھی لکھا ہے*

*اس نے خط میں لکھا ہے  خط مجھے نہیں لکھنا*
*گھر کا فون نمبر بھی اور پتا بھی لکھا ہے*

*اس نے یہ بھی لکھا ہے میرے گھر نہیں آنا*
*اور صاف لفظوں میں راستہ بھی لکھا ہے*

*کچھ حروف لکھے ہیں ضبط کی نصیحت میں*
*کچھ حروف میں اس نے حوصلہ بھی لکھا ہے*

*شکریہ بھی لکھا ہے دل سے یاد کرنے کا*
*دل سے دل کا ہے کتنا فاصلہ بھی لکھا ہے*

*کیا اسے لکھیں انور  کیا اسے کہیں انور*
*جس نے بے مزہ کر کے ذائقہ بھی لکھا ہے*@⁨RAZEQ HUSSAIN Husain⁩ 

     🌹🌹 *انعام اول* 🌹🌹
1️⃣ *صفحۂ کاغذ پہ جب موتی لٹاتا ہے قلم*
*ندرتِ افکار کے جوہر دکھاتا ہے قلم*
*وسیم راجا صاحب*
بھائی وسیم بھائی سچ میں قلم والے ہیں اور ان کی نظر بھی سب سے پہلے قلم پر ہی گئی اس لیے انعام اول کے آپ حقدار ہوئے۔
 
2️⃣ *علم انسان کو انسان بنا دیتا ہے*
*علم بےمایہ کو سلطان بنا دیتا ہے*
 *اللہ جسے دے اسے ایمان بھی دے*
*ورنہ یہ وہ ہے جو شیطان بنا دہتا ہے*
*حافظ ابراھیــــــــم خان محمودی صاحب*
تصویر کو جب دوسرے پہلو سے دیکھیں تو یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ علم حاصل کرنے والوں میں عاجزی و انکساری ہو تو علم سلطان بناتا ہے اور اگر علم حاصل کرنے والوں میں غرور و تکبر اور انانیت آجائے تو وہ شیطان بنا دیتا ہے۔ ہمارے سامنے شیطان کی مثال موجود ہے۔ اللہ تعالٰی نے شیطان کے تکبر کو سورہ البقرہ سے لے کر سورۃ الکہف تک اور آگے بھی کہیں ذکر کیا کہ ہم نے شیطان  کو اور دیگر ملائکہ کو جب آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تو سب نے سجدہ کیا بجز شیطان کے کیونکہ اس کو اپنے علم پر اور اپنے آگ سے پیدا ہونے پر غرور تھا۔ شیطان کے ایک انکار نے اسے ملعون قرار دیا ہم اللہ کے دن بھر میں سے نہ جانے کتنے احکامات کا انکار کرتے ہیں۔ ساتھیوں ہمارا اصل نصاب قرآن ہے اس پر ہمیں دھیان دینے کی ضرورت ہے ہم تمام کو اللہ کے احکامات کی حکم عدولی سے اللہ محفوظ رکھے۔ *حافظ ابراھیــــــــم خان محمودی صاحب* بہت بہت مبارک آپ کے اس شعر نے ہمیں قرآن کی تعظیم اور اس کے احکام پر عمل کرنے کی دعوت دینے والا بنایا اور ہمیں یہ بھی تعلیم ملی کہ علم سے انکساری آتی ہے۔ اور انکساری والے ہی کامیاب ہوں گے۔

3️⃣*ہماری زندگی میں پھول بن کر کوئی آیا تھا*
*اس کی یاد میں اب تک یہ تحریریں مہکتی ہیں*
*کھو گئے ہیں کہیں اپنے تعاقب میں*
*مل سکے خود سے تو اک روز ملائیں گے تمہیں* 
کیا بات ہے کیا بات ہے بہت خوب فہیم باجی آج *سید عبدالستار سر* نے اس بات کو قبول کرلیئے بھابی کو بتا سکتی ہو آپ۔ عبدالستار ان تحریروں کی مہک ہر بدھ کو ہم بھی محسوس کر لیتے ہیں مگر بدھ اور جمعرات میں ۸ تا ۱۰ کلاس رہتی جس کی وجہ سے میں شریک مقابلہ نہیں ہو پا رہا ہوں دوسری اور کوئی وجہ نہیں آئندہ مقابلوں میں ان ایام میرے شعر پوسٹ کرنے کی ذمہ داری کسی کو دے دوں گا کہ وہ وقت پر میرے نام سے اشعار پوسٹ کر دے یا آپ کو انفرادی بھیج دوں گا آپ نے وقت رہتے شریک مقابلہ کر لینا۔ دوسرے والے شعر میں قبول کرلیئے کہ مہک میں کھو گئے ہاں۔
*قلم میں زور جتنا ہے جدائی کی بدولت ہے*
*ملن کے بعد لکھنے والے لکھنا چھوڑ دیتے ہیں*
ثنا ثروت صاحبہ 
*الفاظ نہ آ پائے تحریر کی منزل تک*
*بیٹھا ہوں لیے کب سے ہاتھوں میں قلم* 
سید وقار احمد سر 
  🥈🥈 *انعام دوم*🥈🥈
1️⃣*ایک مدت سے انہیں روز پڑھا کرتا ہوں*
*جن بیاضوں میں عبارت نہیں لکھی تو نے*

*ڈاکٹر ندیم ابن منشاء* صاحب District health officer تھے منشاء الرحمن منشاء کے فرزند ارجمند ہیں میری ملاقات اورنگ آباد میرے بڑے بھائی کی شادی میں ہوئی تھی اس 2007 میں آج تک دل سے دل کا رشتہ قائم ہے ناگپور سے آنے والے ہر شخص سے میں آپ کی خیریت دریافت کرتے رہتا ہوں۔ ڈاکٹر صاحب بہت عمدہ شعر کہا ماشاءاللہ 


3️⃣ *یوں تو لکھنے کے لیے کیا نہیں لکھا میں نے* 
*پھر بھی جیتنا تجھے چاہا نہیں لکھا میں نے*
اللہ حبیب بھائی کی مغفرت فرمائے فرحت باجی آپ کی جوڑی one of the most beautiful جوڑی تھی۔ آپ کے لکھنے کی ضرورت نہیں تھی حبیب بھائی سمجھتے تھے اس بات کو۔ 
قلم گوئد کہ من شاہ جہانم 
قلم کش  را بدولت می رسانم
*مرسلہ عبداللہ خان ممبئی*
🥉🥉 *انعام سوم* 🥉🥉
1️⃣ *لفظ چھن جائیں مگر تحریر ہو روشن جہاں*
*ہونٹ ہوں خاموش لیکن گفتگو باقی رہے*
*و*
*یہ علم کا سودا یہ رسالے یہ کتابیں* 

*اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لیے ہیں* 

جاں نثاراختر کے اس شعر کو فھیم خاتون مسرت باجی صاحبہ نے اپنے دل بھلائی کا ذریعہ بنایا ہے کیونکہ ان کا چھوٹا بیٹا جو بہت لاڑ کا ہے وہ آندھرا میں میڈیکل کی پڑھائی کر رہا ہے اور باجی کتابوں رسالوں سے سودا کیے بیٹھے ہیں ویسے عمران عالم صاحب بھی ان کا ساتھ دیتے مگر دل ہے کہ مانتا نہیں۔😁

2️⃣ *اسے پڑھ کے تم نا سمجھ سکے کہ میری کتاب کے روپ میں*
*کوئی قرض تھا کئی روز کا کئی رتجگوں کا ادھار تھا*

*کیسے تحریر کر پاؤں گی آج احوال اپنا*
*لفظ افسردہ سے، ذہن الجھا سا اور لہجہ بیزار سا*

اب آپ ایم فیل کر رہے ہو پھر پی ایچ ڈی کروں گی تو ظاہر ہے *ہما* کتاب آپ لکھو گی اور وہ کتاب بہت موٹی بھی ہوں گی تو اس کو سمجھنے وقت تو لگے گا رتجگوں کا کیا وہ اچھے کاموں میں ہوتے رہتے ہیں۔   دوسرے شعر میں یہ اثر رتجگوں کی وجہ سے طاری ہورہا ہے کبھی آرام بھی کر لیا کروں دنیا والے مارنے تک مچھر کی طرح خون چوستے رہتے سب اپنا لہجہ سنبھال کر رکھنا لہجوں کی وجہ سے لوگ ٹوٹتے اور جوڑتے ہیں۔😊



3️⃣ *یہ تیرے خط تری خوشبو یہ تیرے خواب و خیال*
*متاع   جاں   ہیں   تیرے   قول   اور قسم کی طرح*
 
*گزشتہ   سال   انھیں   میں   نے   گن   کے رکھا تھا* 
*کسی   غریب   کی   جوڑی   ہوئی   رقم کی طرح*
 اللہ آپ کے خواب و خیال کو حقیقی پورپ عطا کرے *خان گوہر نایاب* اور بہترین شریک حیات عطا کرے اس گروپ کی خاصیت کیا ہے معلوم couples بہت اچھے ہیں سب کے عمران بھائی فہیم باجی فوزیہ باجی ان کے شوہر رازق ان کی اہلیہ اشرف سے ان کی جوڑی کوثر حیات صاحبہ و اطہر بھائی فرحت باجی حبیب بھائی عبدالستار سر انکی اہلیہ بس میں دعا کرتا ہوں ہمارے گروپ کے جتنے کنوارے ہیں اللہ ان کی جوڑی جلد سے جلد ان سے  ملا دے اور انھیں خوش و خرم رکھ۔ شادیوں کے رقعہ گروپ پر پوسٹ کردیا کرے تاکہ جن کی شادی ہوجائے ان کا علم ہو ورنہ ہم انھیں دعاؤں میں یاد رکھے گے ان کی دوسری تیسری ہوتے رہے گی۔ اشرف سر پڑھ کر خوش مت ہو آپ کی شادی کا علم سب کو ہے۔ 
کیا ملے گا تجھے بکھرے ہوئے خوابوں کے سوا
ریت پر چاند کی تصویر بنانے والے
*ثنا ثروت صاحبہ*

*کبھی کتابوں میں پھول رکھنا* *کبھی درختوں پر نام لکھنا*
*ہمیں بھی ہے آج تک وہ نظر سے* *حرف سلام کرنا*
بشری اچھا ہے حرف سلام
 
❤️❤️ *جج کی پسند کے اشعار* ❤️❤️



*دل    ڈھونڈتا    ہے   پھر   وہی   فرصت  کے  رات دن* 
*بیٹھے        رہے       تصورِ       جاناں         کئے     ہوئے*
شکیب الحسن سر دل کو کیا ہوا ایک ہی شعر پر آپ نے بس کیا۔

*صدیوں لہو سے دل کی حکایت لکھی گئی* 
*میری وفا گئی نہ تری بے رخی گئی*
آج کل کے لوگ ایسے ہو گئے ہیں کیا کر سکتے *قاضی فوزیہ انجم باجی* مگر بھائی جان ایسے نہیں ہے ہاں بہت اچھے انسان ہے  


*تیری یادوں کے راستے کی طرف*
*اک قدم بھی نہیں بڑھوں گا میں*

*دل تڑپتا ہے تیرے خط پڑھ کر*
*اب تیرے خط نہیں پڑھوں گا میں*

*بھائی عبدالرازق حسین* یہ جون ایلیا کو کوئی کام دھندا نہیں تھا خطوط پر بہت شعر کہے انھوں نے۔ بہت اچھا شعر ہے انتخاب آپ کا بہت اچھا ہے
*برسوں سے کان پر ہے قلم اس امید پر*
*لکھوائے مجھ سے خط مرے خط کے جواب میں*
حسرت دل نامکمل ہے کتاب زندگی
جوڑ دے ماضی کے سب اوراق مستقبل کے ساتھ
آمین


*ڈاکٹر جواد احمد صاحب*
بندے کے قلم ہاتھ میں ہوتا تو غضب تھا
صد شکر کہ ہے کاتب تقدیر کوئی اور
فوزیہ باجی

*خان محمد یاسر* 
خادم 
بزم محفل مشاعرہ

No comments:

Post a Comment