Monday, May 22, 2023

مرد کیوں روتا ہے

*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ* 
محترم احباب بزم محفل مشاعرہ
امید خیر وعافیت سے ہوں گے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ *مرد کب روتے ہیں؟*
*مرد روتے ہیں جب ان کی مائیں فوت ہو جاتی ہیں.... مرد روتے ہیں جب وہ اپنے پیاروں کی ضرورتیں پوری نہیں کر پاتے.....*

*مرد روتے ہیں جب ان کا کوئی بچہ بیمار ہوتا ہے ۔ مرد اپنی بیٹیوں کی شادی کرتے وقت روتے ہیں.....*

*مرد اس وقت روتے ہوتے ہیں جب وہ اپنے بچوں کے لئے کھانے پینے یا کسی بھی ضرورت یا معمولی سی خواہش کا بندوبست نہیں کر پاتے ۔۔۔*

*مرد روتے ہیں لیکن مردوں کے آنسو گال پر آنکھ سے نہیں گرتے اور نہ ہی ان کے آنسو کسی کو نظر آتے ہیں ... یہ دل سے روتے ہیں اور ان کے آنسو دل پر ہی گرتے ہیں جس کا اثر چہرے کی جھریاں بالوں کی سفیدی اور کانپتے ہاتھ کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں ...
19 ستمبر 1999 کے دن پہلی بار میں نے میرے والد محترم کی آنکھوں میں آنسو دیکھے تھے اس دن میری دادی زیتون بی کا  انتقال ہوا تھا۔ میرے والد کی عمر دو سال کی تھی تب میرے دادا سیف اللہ خان کا یرقان کے سبب انتقال ہوا تھا۔ وہ مرد جس کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرنے والا کوئی نہیں پھر بھی زندگی بقاء کے لیے دگ و دو کرکے اپنا ایک مقام بنانا اور اس مقام کو حاصل کرنے کے لیے ماں کی دعاؤں کا سہارا لینا اور جب وہ سہارا چھوٹ جائے تو آنسوؤں کا جاری ہونا بنتا ہے ایک ماں ہی ہوتی ہے جو اولاد کو ۹ ماہ کوکھ میں ۳ سال گود اور پھر زندگی بھر دل میں رکھتی ہے۔ میں اپنے بچپن میں دیکھا کہ ایک قابل عورت کس طرح سے خاندانوں کی تربیت کرنے کا ہنر رکھتی ہے میرے گاؤں کا جو گھر تھا جو تقریبا ۱ ایکڑ کی زمیں پر مٹی کا بنا ہوا تھا گاؤں کا ہفتہ واری بازار کے سینٹر میں تھا پیر کے روز بازار بھرا کرتا آس پاس کے گاؤں والے سامان خریدنے جب آتے اس دن ہمارے گھر میں بڑی چہل پہل ہوتی دادی اور والدہ ایک بڑے سے رنجن میں سالکری سے پینے کا پانی بھرا کر رکھ دیتے دن بھر جس کو ضرورت ہوتی آتا پانی پیتا  نیم کے درخت کے سائے میں دوپہر کا کھانا کھاتا وہ منظر میں زندگی بھر نہیں بھول سکتا گیہوں چھاننے دال بنانے کلڈایاں سکھانے عورت یا لڑکیاں گھر میں آتیں  ان کی تربیت اور سلائی کڑھائی سکھانا ان کو سلیقہ سکھانا میری والدہ کا کام تھا اور والد محترم کو کبھی اس بات پر کوئی اعتراض نہیں تھا کہ انھیں کیوں جمع کرتے ہو۔ 
میرا کیا ہے قصہ ایک شروع کرتا اور دوسری کہانی میں گھس جاتا ہوں۔
بات چل رہی کی مرد کے درد کی تو مرد صرف مرد کو ہی ہوتا ہے ایسا نہیں ہے درد عورتوں کو بھی ہوتا ہے مگر وہ چیخ کر چلّا کر رو دھو کر اپنا درد عیاں کر دیتی ہیں۔ مگر مرد کو رونے کے لیے سوائے تنہائی کے کوئی چارہ نہیں ہوتا۔
درجہ بالا تصویر میں ۳ تصویروں کا مجموعہ شامل ہے جس میں سے مرد کے درد کی بات ہوچکی مگر وہ سوتی ہوئی لڑکی تو وہ کوئی اور نہیں وہ ہر بات کی لاڈلی بیٹی ہے جسے وہ سوتا ہوا دیکھ اس کی معصومیت پر روتا ہے۔ کسی نے کہا تھا اگر وقت کا بادشاہ ہو اور اس بیٹی گھر میں بیٹھی ہو تو وہ بھی فکر میں روتا ہے اللہ ہر بیٹی کے نصیب اچھے کرے خوش رکھے شاد رکھے آباد رکھے۔
*جب جب جہاں جہاں مجھے تیری ضرورت پڑی* 

*تب تب وہاں وہاں میرا ساتھ چھوڑنے کا شکریہ*
آخری تصویر جس میں ایک عورت اپنے بچوں کو لیے کہیں جا رہی ہے مگر کہاں اور کیوں؟
ہر ایک سوچنے کا زاویہ الگ ہوگا کوئی سوچے گا وہ اپنے شوہر کو چھوڑ کر جارہی ہے۔ اس کا یہ سوچنا بھی جائز کیونکہ آج کے دور میں ہر کوئی توجہ چاہتا ہے اور ہم اپنے اقرباء کو توجہ نہیں دے پا رہے کیونکہ ہر جگہ दोघात तीसरा موجود یعنی وہ وسیلہ جو آپ کے اور میرے ہاتھ میں موجود ہے ہر کوئی اس سے پریشان ہے اصل میں ہم کو اس کی لت لگ گئی ہے جس کے سبب سب چھوڑ کر جانے کے لیے تیار ہے۔ 
اگر ہم اپنے گھروں کی خوشیوں کو برباد ہونے سے بچانا چاہتے ہیں تو اس کا کم سے کم استعمال کریں۔
جو آپ کو بھول گئے۔ چھوڑ گئے۔ ۔ آپ انہیں نہیں بھول پا رہے ۔ حد نہیں ہے ویسے ؟؟ کہاں گئی آپ کی عزت نفس ؟؟ اس کےلئے آپکو بھولنا ، چھوڑ جانا آسان ۔ مگر آپ کےلئے نہیں ۔۔واہ واہ ، بہت خوب ۔ ۔ ۔کیا آپ کا رونا ، اداس ہونا ،  محبت ، جذبے ، اتنے ہی غیر اہم ہے یار کہ کسی ایسے بندے کے لئے ضائع  کرو ؟؟

مانا کہ یہ تکلیف سہنا مشکل مگر ۔ ۔ وقت گزرتے ساتھ کم ہوتے ہوتے ختم ہو ہی جاتی ہیں صاحب ۔ ۔شرط یہ ہے کہ سوچوں پر قابو ہو ۔ کوئی گری پڑی شخصیت نہیں آپ کی کہ کوئی تمہیں چھوڑے ، بھولے اور تم پھر بھی پیچھے پیچھے لپکو ۔ ۔ لیو اٹ ناؤ ۔ ۔ ۔پہلے اپنے آپ کو ، اپنے جذبوں کو " خود اہمیت " دو گے تو کوئی اور دے گا ۔ 

یاد رکھو ایسے کمزور بنو گے تو روتے رہو گے ، رگڑے جاؤ گے ، پیچھے رہ جاؤ گے بے قدرے ہو جاؤ گے، ۔ ۔ ۔نہیں ، نہیں ۔ ۔یہ سب تمہیں بلکل بھی سوٹ نہیں کرتا یار ۔ ۔ اس لئے اٹھو ، مسکراو اور خود کو بدلو تاکہ کچھ لوگوں کو پچھتاوا کے مستقل مرض میں مبتلا کر سکو ، اپنے don't care attitude کے ساتھ کہ زندگی بہت خوبصورت ہے۔

ہم تیری ہی محفل سے سبق اندوز ہوئے ہیں
 کہ گل اپنے چمن کے ویران نہیں کرتے۔

بس بہت ہو گیا رونا دھونا اب نئے سرے سے زندگی کا آغاز کیجیئے۔⁦
*کِسی بھی شخـــص کو اتنا*
*حق مت دیجیئـــے کہ وہ*
*فیصلـہ کرے کہ آپ کو*
*کب ہنسنــا ہے اور کب رونا ہے*
اپنوں کو وقت دو اس کے ساتھ کچھ نہ کچھ بولو ان کے ساتھ ہنسوں کھیلو گدگداؤ۔ خیر باتیں تو بہت ہے مگر ایک بات یاد رکھو *میرے پاس تم ہو*

🌹🌹🌹 *انعام اول* 🌹🌹🌹
*چھوڑ کے مجھ کو کیا گیا وہ شخص*
*تب سے سب کچھ ہی لٹ گیا میرا*
ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب
*‏تم نے دیکھے ہیں کبھی؟درد کو سہتے ہوۓ لوگ*
*بھیگی آنکھوں سے ، "سب اچھا ھے" کہتے ہوۓ لوگ*
سیدہ ھما غضنفر جاوید صاحبہ 
*آنکھ کمبخت سے اس بزم میں آنسو نہ رکا*
*ایک قطرے نے ڈبویا مجھے دریا ہو کر*
قاضی فوزیہ انجم صاحبہ
 🌹🌹   *انعام دوم*  🌹🌹

*جہاں خوشیوں کی سرگم ہے وہاں پر غم بھی ہوتے ہیں*
*جہاں بچتے ہیں نقارے وہیں ماتم بھی ہوتے ہیں*

مہرالنّساء مہرو بیجاپور کرناٹک

*ضبط سے بڑھ کر اگر درد چھپایا جاۓ* 

*حوصلے ٹوٹ کے آنکھوں سے نکل آتے ہیں*
خان گوہر نایاب فضل اللہ خان 

*وہ کون ہے دنیا میں جسے غم نہیں ہوتا*

*کس گھر میں خوشی ہوتی ہے ماتم نہیں ہوتا*
فہیم سر
*ہر درد پہ شرط لگاتے ہو۔۔۔۔۔!!*
 *آواز نہ نکلے سسکیوں کی...!!*
*کوئ پوچھ لے آکے ہم سے کبھی*
 *کیوں تار بندھی ہے ہچکیوں کی...!!*
فہیم خاتون مسرت باجی
❤️❤️ *انعام سوم* ❤️❤️
*تو نے دیکھا ہی نہیں چھوڑ کے جانے والے*
*کیسے روتے ہیں محبت کو نبھانے والے*
ایم کے وسیم راجا
*محبتیں  بھی منافقوں کو  مِل گئیں ،  بٗرا  ہوا* 
*یہ لوگ سوچتے نہیں کسی کو چھوڑتے ہوئے*
عبدالستار سر
*کیا پوچھتے ہو درد کہاں ہے کہاں نہیں ہے*
 *رکہا ہے تم نے ہاتھ جہاں بس وہاں نہیں*
سید شفیع الدین نہری
*دھوپ میں باپ،  چولہے پہ ماں جلتی ہے*
*تب کہی جا کر اولاد پلتی ہے*
رازق حُسین
*روٹھ کر آنکھ کے اندر سے نکل جاتے ہیں*
*اشک بچوں کی طرح گھر سے نکل جاتے ہیں*
ثنا ثروت صاحبہ

Sunday, May 21, 2023

ہچکی

*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
_احباب بزم محفل مشاعرہ!_
*_ایک ہچکی میں کہہ ڈالی سب داستان_*
*_ہم نے قصہ کو یوں مختصر کر لیا_*

بچپن میں جب کبھی ہچکیاں آتی یا کسی کی سنائی دیتی تو گھر والے اکثر کہا کرتے تھے کی کوئی یاد کر رہا ہے شاید اب ان ہچکیوں کو روکنے کا تدارک کیا تھے؟ تو بتایا جاتا کہ جو تمہیں یاد کر رہا ہے اس کا نام لو، اگر اس شخص کا نام لینے پر ہچکی رک گئی تو سمجھ جاؤ اسے تمہاری یاد بڑی شدت سے آ رہی ہے۔ 
میں بھی کبھی اس کھیل کا شکار ہوگیا اور مجھے ہچکیاں لینے کی لت لگ گئی اور میں دوستوں کے نام لینے لگا جس دوست کے نام پر ہچکی رکتی اس کو اپنا بہترین دوست جانتا۔ اچھا کھیل تھا مگر اب ہچکیاں آنا ہی بند ہوگئی مانوں سب چاہنے والوں کی چاہتیں ختم ہوگئی سب آشنا نا آشنا ہوگئے، دل محبتوں سے خالی ہوگئے دلوں پر اداسیوں کا راج ہونے لگا۔
ایک وقت تھا کسی کے آنے اور جانے کے وقت مقرر ہوا کرتے تھے گھڑیاں اتنی نہیں تھیں جتنی آج ہوا کرتیں ہیں مگر لوگوں کے پاس وقت تھا ایک دوسروں کو یاد کرنے کی وجہ تھی، جب کبھی کسی کی یاد آتی اس کا عکس بھی پانی میں کبھی درپن میں کبھی کسی کے مسکراتے چہرے میں نظر آ جاتا تھا۔ آج ہچکیاں آنا بند ہوگئی لوگ یاد نہیں کرتے آئینوں میں اب کسی کا عکس نہیں دکھتا لوگ اب اپنی ہی پرچھائیں سے ڈرنے لگے ہیں لوگوں کو تو اپنے زندہ رہنے کی وجہ بھی یاد نہیں رہی ہائے بے ہسی ہائے رے بربادیاں آج ہر یہ محسوس کرتا ہے کہ میں آباد ہوں مگر مجھے نہیں لگتا۔
ہچکیاں آکر مجھے تسلی دیا کرتیں تھیں کہ یاسر تمہیں یاد کرنے والے احباب زندہ ہے کوئی پردے کے پیچھے سے تمہاری آبادی کی دعا مانگ رہا ہے۔ آج کل کسی کسی کی سسکیاں ہچکیوں میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
*ہچکیاں ایک ایسی پراسرار بیماری یا عادت ہے جس کے بارے میں ڈاکٹرز بھی تاحال کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے تھے البتہ اب تک ہونے والی تحقیقات میں یہ بات ضرور سامنے آئی تھی کہ ہچکیاں بچوں کی نشو و نما کے لیے مفید اور نوجوانوں کے لیے پریشان کُن ہیں* 
ویسے بھی ان ہچکیوں کا سامنا ہر انسان کو اس کی پیدائش سے لے کر موت کے آخری مرحلے تک کسی نہ کسی لمحہ کرنا ہوتا ہے ایک آخری ہچکی زندگی کے تار کو توڑ دیتی ہے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے 
*ہچکیوں پر ہو رہا ہے زندگی کا راگ ختم* 

*جھٹکے دے کر تار توڑے جا رہے ہیں ساز کے*
*فہیم سر*
آئیے رخ کرتے ہیں نتیجے کی طرف

🌹🌹🌹 *انعام اول* 🌹🌹🌹 
اسی نے یاد کیا ہوگا مجھ کو شدت سے 
کہ اس کا نام لیا اور ہچکییاں غائب  


یہ ہچکیوں کا تسلسل یہ قلب کی دھڑکن 
کسی جگہ تو میرا ذکر ہورہا ہوگا----
*سید نسیم الدین وفا* سر پہلی ہچکی والی کہاں ہے ویسے سر آپ کی دونوں ہچکیاں قبل قبول اور قابل ستائش ہے 


کنارے ، سانس کی ، سب کشتیاں لگی ہوئی ہیں
چلے  بھی  آؤ  !  کہ  اب  " ہچکیاں "  لگی  ہوئی  ہیں

رات سسکیوں اور ہچکیوں کی تکرار چلی
ہمہ  تن  گوش ،  ہم اشک  چھپاتے  رہے
*سید عبدالستار سر*🧑‍🏫
جو زیادہ یاد آؤں میں تو تم جی بھر کے رو لینا

اگر ہچکی کوئی آۓ سمجھ لینا کہ وہ میں ہوں
*ایم کے وسیم راجا*👨‍🦱

کبھی جو ہچکیاں آی تو پانی پی لیا کرنا
کبھی یہ فرض مت کرنا ۰ تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
*قاضی فردوس فاطمہ*

❤️❤️❤️ *انعام دوم* ❤️❤️❤️

نزع کی آخری ہچکی کو ذرا غور سے سُن
زندگی بھر کا خلاصہ اسی آواز میں ہے

*فہیم خاتون مسرت صاحبہ* 👩‍🏫
جاں کنی وہ کہ فرشتے بھی پناہیں مانگے
آپ آئیں تو مری آخری ہچکی نکلے
*ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب*👨🏻‍⚕️
ایک نالے میں ساری رات گئی
ایک ہچکی میں کائنات گئی
بہت خوب *قاضی فوزیہ انجم صاحبہ* 
یہ ہوتی ہے محبت واہ ڈاکٹر صاحب 

آخری ہچکی بھی تیرے زانو پر آۓ
موت بھی شاعرانہ چاہتا ہوں
 یہ شعر پہلے فوزیہ باجی پھر *فہیم خاتونمسرت باجی* نے پھر *فرح نور محمد* صاحبہ نے ارسال کیا 💐

💐💐💐 *انعام سوم* 💐💐💐
وصل اک خواب, آخری ہچکی
عشق ہجرت کا استعارہ تھا

جسکو سمجھا تھا یہ محبت ہے
وہ تو حرفِ سُخن تمہارا تھا
*سیدہ ھما غضنفر جاوید*🤵🏻‍♀


وقت نزع جنبش لب سے اک آہ نکلی

فسانہ عمر بھر کا آخری ہچکی میں تھا


*خان گوہر نایاب فضل اللہ خان*💐
سسکیوں ہچکیوں آہوں کی فراوانی میں
الجھنیں کتنی ہیں اس عشق کی آسانی میں

*خان آفرین*

مجھے یاد کرنے سے یہ مدعا تھا

نکل جائے  دم  ہچکیاں  آتے آتے
*فہیم سر اورنگ آباد*

تجھ کو ہی سوچتا رہوں فرصت نہیں رہی
اور پھر وہ پہلے والی طبیعت نہیں رہی

وہ ہچکیوں سے روتا رہا اور میں چپ رہا
شاید یہ سچ ہے مجھ کو محبت نہیں رہی
*مسعود رانا صاحب*
آخری سسکی اگر آدھی گلے میں رہ جائے
کاش مل جائے کوئی کرب سمجھنے والا
آخری ہچکی ابھی دور سہی دور سہی
شام کا اپنا ہی انداز ہے دکھ دینے کا

*شیخ عبدالرازق حسین*
چاند ڈوبا ہے کہیں کرب زدہ ہچکی میں
رات بیٹھی ہے کوئی درد کا مارا لے کر
*مرزا حامد بیگ صاحب* کافی تاخیر سے ۱۰ بجکر ۵ منٹ پر