Sunday, May 21, 2023

ہچکی

*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
_احباب بزم محفل مشاعرہ!_
*_ایک ہچکی میں کہہ ڈالی سب داستان_*
*_ہم نے قصہ کو یوں مختصر کر لیا_*

بچپن میں جب کبھی ہچکیاں آتی یا کسی کی سنائی دیتی تو گھر والے اکثر کہا کرتے تھے کی کوئی یاد کر رہا ہے شاید اب ان ہچکیوں کو روکنے کا تدارک کیا تھے؟ تو بتایا جاتا کہ جو تمہیں یاد کر رہا ہے اس کا نام لو، اگر اس شخص کا نام لینے پر ہچکی رک گئی تو سمجھ جاؤ اسے تمہاری یاد بڑی شدت سے آ رہی ہے۔ 
میں بھی کبھی اس کھیل کا شکار ہوگیا اور مجھے ہچکیاں لینے کی لت لگ گئی اور میں دوستوں کے نام لینے لگا جس دوست کے نام پر ہچکی رکتی اس کو اپنا بہترین دوست جانتا۔ اچھا کھیل تھا مگر اب ہچکیاں آنا ہی بند ہوگئی مانوں سب چاہنے والوں کی چاہتیں ختم ہوگئی سب آشنا نا آشنا ہوگئے، دل محبتوں سے خالی ہوگئے دلوں پر اداسیوں کا راج ہونے لگا۔
ایک وقت تھا کسی کے آنے اور جانے کے وقت مقرر ہوا کرتے تھے گھڑیاں اتنی نہیں تھیں جتنی آج ہوا کرتیں ہیں مگر لوگوں کے پاس وقت تھا ایک دوسروں کو یاد کرنے کی وجہ تھی، جب کبھی کسی کی یاد آتی اس کا عکس بھی پانی میں کبھی درپن میں کبھی کسی کے مسکراتے چہرے میں نظر آ جاتا تھا۔ آج ہچکیاں آنا بند ہوگئی لوگ یاد نہیں کرتے آئینوں میں اب کسی کا عکس نہیں دکھتا لوگ اب اپنی ہی پرچھائیں سے ڈرنے لگے ہیں لوگوں کو تو اپنے زندہ رہنے کی وجہ بھی یاد نہیں رہی ہائے بے ہسی ہائے رے بربادیاں آج ہر یہ محسوس کرتا ہے کہ میں آباد ہوں مگر مجھے نہیں لگتا۔
ہچکیاں آکر مجھے تسلی دیا کرتیں تھیں کہ یاسر تمہیں یاد کرنے والے احباب زندہ ہے کوئی پردے کے پیچھے سے تمہاری آبادی کی دعا مانگ رہا ہے۔ آج کل کسی کسی کی سسکیاں ہچکیوں میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
*ہچکیاں ایک ایسی پراسرار بیماری یا عادت ہے جس کے بارے میں ڈاکٹرز بھی تاحال کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے تھے البتہ اب تک ہونے والی تحقیقات میں یہ بات ضرور سامنے آئی تھی کہ ہچکیاں بچوں کی نشو و نما کے لیے مفید اور نوجوانوں کے لیے پریشان کُن ہیں* 
ویسے بھی ان ہچکیوں کا سامنا ہر انسان کو اس کی پیدائش سے لے کر موت کے آخری مرحلے تک کسی نہ کسی لمحہ کرنا ہوتا ہے ایک آخری ہچکی زندگی کے تار کو توڑ دیتی ہے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے 
*ہچکیوں پر ہو رہا ہے زندگی کا راگ ختم* 

*جھٹکے دے کر تار توڑے جا رہے ہیں ساز کے*
*فہیم سر*
آئیے رخ کرتے ہیں نتیجے کی طرف

🌹🌹🌹 *انعام اول* 🌹🌹🌹 
اسی نے یاد کیا ہوگا مجھ کو شدت سے 
کہ اس کا نام لیا اور ہچکییاں غائب  


یہ ہچکیوں کا تسلسل یہ قلب کی دھڑکن 
کسی جگہ تو میرا ذکر ہورہا ہوگا----
*سید نسیم الدین وفا* سر پہلی ہچکی والی کہاں ہے ویسے سر آپ کی دونوں ہچکیاں قبل قبول اور قابل ستائش ہے 


کنارے ، سانس کی ، سب کشتیاں لگی ہوئی ہیں
چلے  بھی  آؤ  !  کہ  اب  " ہچکیاں "  لگی  ہوئی  ہیں

رات سسکیوں اور ہچکیوں کی تکرار چلی
ہمہ  تن  گوش ،  ہم اشک  چھپاتے  رہے
*سید عبدالستار سر*🧑‍🏫
جو زیادہ یاد آؤں میں تو تم جی بھر کے رو لینا

اگر ہچکی کوئی آۓ سمجھ لینا کہ وہ میں ہوں
*ایم کے وسیم راجا*👨‍🦱

کبھی جو ہچکیاں آی تو پانی پی لیا کرنا
کبھی یہ فرض مت کرنا ۰ تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
*قاضی فردوس فاطمہ*

❤️❤️❤️ *انعام دوم* ❤️❤️❤️

نزع کی آخری ہچکی کو ذرا غور سے سُن
زندگی بھر کا خلاصہ اسی آواز میں ہے

*فہیم خاتون مسرت صاحبہ* 👩‍🏫
جاں کنی وہ کہ فرشتے بھی پناہیں مانگے
آپ آئیں تو مری آخری ہچکی نکلے
*ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب*👨🏻‍⚕️
ایک نالے میں ساری رات گئی
ایک ہچکی میں کائنات گئی
بہت خوب *قاضی فوزیہ انجم صاحبہ* 
یہ ہوتی ہے محبت واہ ڈاکٹر صاحب 

آخری ہچکی بھی تیرے زانو پر آۓ
موت بھی شاعرانہ چاہتا ہوں
 یہ شعر پہلے فوزیہ باجی پھر *فہیم خاتونمسرت باجی* نے پھر *فرح نور محمد* صاحبہ نے ارسال کیا 💐

💐💐💐 *انعام سوم* 💐💐💐
وصل اک خواب, آخری ہچکی
عشق ہجرت کا استعارہ تھا

جسکو سمجھا تھا یہ محبت ہے
وہ تو حرفِ سُخن تمہارا تھا
*سیدہ ھما غضنفر جاوید*🤵🏻‍♀


وقت نزع جنبش لب سے اک آہ نکلی

فسانہ عمر بھر کا آخری ہچکی میں تھا


*خان گوہر نایاب فضل اللہ خان*💐
سسکیوں ہچکیوں آہوں کی فراوانی میں
الجھنیں کتنی ہیں اس عشق کی آسانی میں

*خان آفرین*

مجھے یاد کرنے سے یہ مدعا تھا

نکل جائے  دم  ہچکیاں  آتے آتے
*فہیم سر اورنگ آباد*

تجھ کو ہی سوچتا رہوں فرصت نہیں رہی
اور پھر وہ پہلے والی طبیعت نہیں رہی

وہ ہچکیوں سے روتا رہا اور میں چپ رہا
شاید یہ سچ ہے مجھ کو محبت نہیں رہی
*مسعود رانا صاحب*
آخری سسکی اگر آدھی گلے میں رہ جائے
کاش مل جائے کوئی کرب سمجھنے والا
آخری ہچکی ابھی دور سہی دور سہی
شام کا اپنا ہی انداز ہے دکھ دینے کا

*شیخ عبدالرازق حسین*
چاند ڈوبا ہے کہیں کرب زدہ ہچکی میں
رات بیٹھی ہے کوئی درد کا مارا لے کر
*مرزا حامد بیگ صاحب* کافی تاخیر سے ۱۰ بجکر ۵ منٹ پر

No comments:

Post a Comment