*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
محترم احباب بزم محفل مشاعرہ
امید خیر وعافیت سے ہوں گے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ *مرد کب روتے ہیں؟*
*مرد روتے ہیں جب ان کی مائیں فوت ہو جاتی ہیں.... مرد روتے ہیں جب وہ اپنے پیاروں کی ضرورتیں پوری نہیں کر پاتے.....*
*مرد روتے ہیں جب ان کا کوئی بچہ بیمار ہوتا ہے ۔ مرد اپنی بیٹیوں کی شادی کرتے وقت روتے ہیں.....*
*مرد اس وقت روتے ہوتے ہیں جب وہ اپنے بچوں کے لئے کھانے پینے یا کسی بھی ضرورت یا معمولی سی خواہش کا بندوبست نہیں کر پاتے ۔۔۔*
*مرد روتے ہیں لیکن مردوں کے آنسو گال پر آنکھ سے نہیں گرتے اور نہ ہی ان کے آنسو کسی کو نظر آتے ہیں ... یہ دل سے روتے ہیں اور ان کے آنسو دل پر ہی گرتے ہیں جس کا اثر چہرے کی جھریاں بالوں کی سفیدی اور کانپتے ہاتھ کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں ...
19 ستمبر 1999 کے دن پہلی بار میں نے میرے والد محترم کی آنکھوں میں آنسو دیکھے تھے اس دن میری دادی زیتون بی کا انتقال ہوا تھا۔ میرے والد کی عمر دو سال کی تھی تب میرے دادا سیف اللہ خان کا یرقان کے سبب انتقال ہوا تھا۔ وہ مرد جس کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرنے والا کوئی نہیں پھر بھی زندگی بقاء کے لیے دگ و دو کرکے اپنا ایک مقام بنانا اور اس مقام کو حاصل کرنے کے لیے ماں کی دعاؤں کا سہارا لینا اور جب وہ سہارا چھوٹ جائے تو آنسوؤں کا جاری ہونا بنتا ہے ایک ماں ہی ہوتی ہے جو اولاد کو ۹ ماہ کوکھ میں ۳ سال گود اور پھر زندگی بھر دل میں رکھتی ہے۔ میں اپنے بچپن میں دیکھا کہ ایک قابل عورت کس طرح سے خاندانوں کی تربیت کرنے کا ہنر رکھتی ہے میرے گاؤں کا جو گھر تھا جو تقریبا ۱ ایکڑ کی زمیں پر مٹی کا بنا ہوا تھا گاؤں کا ہفتہ واری بازار کے سینٹر میں تھا پیر کے روز بازار بھرا کرتا آس پاس کے گاؤں والے سامان خریدنے جب آتے اس دن ہمارے گھر میں بڑی چہل پہل ہوتی دادی اور والدہ ایک بڑے سے رنجن میں سالکری سے پینے کا پانی بھرا کر رکھ دیتے دن بھر جس کو ضرورت ہوتی آتا پانی پیتا نیم کے درخت کے سائے میں دوپہر کا کھانا کھاتا وہ منظر میں زندگی بھر نہیں بھول سکتا گیہوں چھاننے دال بنانے کلڈایاں سکھانے عورت یا لڑکیاں گھر میں آتیں ان کی تربیت اور سلائی کڑھائی سکھانا ان کو سلیقہ سکھانا میری والدہ کا کام تھا اور والد محترم کو کبھی اس بات پر کوئی اعتراض نہیں تھا کہ انھیں کیوں جمع کرتے ہو۔
میرا کیا ہے قصہ ایک شروع کرتا اور دوسری کہانی میں گھس جاتا ہوں۔
بات چل رہی کی مرد کے درد کی تو مرد صرف مرد کو ہی ہوتا ہے ایسا نہیں ہے درد عورتوں کو بھی ہوتا ہے مگر وہ چیخ کر چلّا کر رو دھو کر اپنا درد عیاں کر دیتی ہیں۔ مگر مرد کو رونے کے لیے سوائے تنہائی کے کوئی چارہ نہیں ہوتا۔
درجہ بالا تصویر میں ۳ تصویروں کا مجموعہ شامل ہے جس میں سے مرد کے درد کی بات ہوچکی مگر وہ سوتی ہوئی لڑکی تو وہ کوئی اور نہیں وہ ہر بات کی لاڈلی بیٹی ہے جسے وہ سوتا ہوا دیکھ اس کی معصومیت پر روتا ہے۔ کسی نے کہا تھا اگر وقت کا بادشاہ ہو اور اس بیٹی گھر میں بیٹھی ہو تو وہ بھی فکر میں روتا ہے اللہ ہر بیٹی کے نصیب اچھے کرے خوش رکھے شاد رکھے آباد رکھے۔
*جب جب جہاں جہاں مجھے تیری ضرورت پڑی*
*تب تب وہاں وہاں میرا ساتھ چھوڑنے کا شکریہ*
آخری تصویر جس میں ایک عورت اپنے بچوں کو لیے کہیں جا رہی ہے مگر کہاں اور کیوں؟
ہر ایک سوچنے کا زاویہ الگ ہوگا کوئی سوچے گا وہ اپنے شوہر کو چھوڑ کر جارہی ہے۔ اس کا یہ سوچنا بھی جائز کیونکہ آج کے دور میں ہر کوئی توجہ چاہتا ہے اور ہم اپنے اقرباء کو توجہ نہیں دے پا رہے کیونکہ ہر جگہ दोघात तीसरा موجود یعنی وہ وسیلہ جو آپ کے اور میرے ہاتھ میں موجود ہے ہر کوئی اس سے پریشان ہے اصل میں ہم کو اس کی لت لگ گئی ہے جس کے سبب سب چھوڑ کر جانے کے لیے تیار ہے۔
اگر ہم اپنے گھروں کی خوشیوں کو برباد ہونے سے بچانا چاہتے ہیں تو اس کا کم سے کم استعمال کریں۔
جو آپ کو بھول گئے۔ چھوڑ گئے۔ ۔ آپ انہیں نہیں بھول پا رہے ۔ حد نہیں ہے ویسے ؟؟ کہاں گئی آپ کی عزت نفس ؟؟ اس کےلئے آپکو بھولنا ، چھوڑ جانا آسان ۔ مگر آپ کےلئے نہیں ۔۔واہ واہ ، بہت خوب ۔ ۔ ۔کیا آپ کا رونا ، اداس ہونا ، محبت ، جذبے ، اتنے ہی غیر اہم ہے یار کہ کسی ایسے بندے کے لئے ضائع کرو ؟؟
مانا کہ یہ تکلیف سہنا مشکل مگر ۔ ۔ وقت گزرتے ساتھ کم ہوتے ہوتے ختم ہو ہی جاتی ہیں صاحب ۔ ۔شرط یہ ہے کہ سوچوں پر قابو ہو ۔ کوئی گری پڑی شخصیت نہیں آپ کی کہ کوئی تمہیں چھوڑے ، بھولے اور تم پھر بھی پیچھے پیچھے لپکو ۔ ۔ لیو اٹ ناؤ ۔ ۔ ۔پہلے اپنے آپ کو ، اپنے جذبوں کو " خود اہمیت " دو گے تو کوئی اور دے گا ۔
یاد رکھو ایسے کمزور بنو گے تو روتے رہو گے ، رگڑے جاؤ گے ، پیچھے رہ جاؤ گے بے قدرے ہو جاؤ گے، ۔ ۔ ۔نہیں ، نہیں ۔ ۔یہ سب تمہیں بلکل بھی سوٹ نہیں کرتا یار ۔ ۔ اس لئے اٹھو ، مسکراو اور خود کو بدلو تاکہ کچھ لوگوں کو پچھتاوا کے مستقل مرض میں مبتلا کر سکو ، اپنے don't care attitude کے ساتھ کہ زندگی بہت خوبصورت ہے۔
ہم تیری ہی محفل سے سبق اندوز ہوئے ہیں
کہ گل اپنے چمن کے ویران نہیں کرتے۔
بس بہت ہو گیا رونا دھونا اب نئے سرے سے زندگی کا آغاز کیجیئے۔
*کِسی بھی شخـــص کو اتنا*
*حق مت دیجیئـــے کہ وہ*
*فیصلـہ کرے کہ آپ کو*
*کب ہنسنــا ہے اور کب رونا ہے*
اپنوں کو وقت دو اس کے ساتھ کچھ نہ کچھ بولو ان کے ساتھ ہنسوں کھیلو گدگداؤ۔ خیر باتیں تو بہت ہے مگر ایک بات یاد رکھو *میرے پاس تم ہو*
🌹🌹🌹 *انعام اول* 🌹🌹🌹
*چھوڑ کے مجھ کو کیا گیا وہ شخص*
*تب سے سب کچھ ہی لٹ گیا میرا*
ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب
*تم نے دیکھے ہیں کبھی؟درد کو سہتے ہوۓ لوگ*
*بھیگی آنکھوں سے ، "سب اچھا ھے" کہتے ہوۓ لوگ*
سیدہ ھما غضنفر جاوید صاحبہ
*آنکھ کمبخت سے اس بزم میں آنسو نہ رکا*
*ایک قطرے نے ڈبویا مجھے دریا ہو کر*
قاضی فوزیہ انجم صاحبہ
🌹🌹 *انعام دوم* 🌹🌹
*جہاں خوشیوں کی سرگم ہے وہاں پر غم بھی ہوتے ہیں*
*جہاں بچتے ہیں نقارے وہیں ماتم بھی ہوتے ہیں*
مہرالنّساء مہرو بیجاپور کرناٹک
*ضبط سے بڑھ کر اگر درد چھپایا جاۓ*
*حوصلے ٹوٹ کے آنکھوں سے نکل آتے ہیں*
خان گوہر نایاب فضل اللہ خان
*وہ کون ہے دنیا میں جسے غم نہیں ہوتا*
*کس گھر میں خوشی ہوتی ہے ماتم نہیں ہوتا*
فہیم سر
*ہر درد پہ شرط لگاتے ہو۔۔۔۔۔!!*
*آواز نہ نکلے سسکیوں کی...!!*
*کوئ پوچھ لے آکے ہم سے کبھی*
*کیوں تار بندھی ہے ہچکیوں کی...!!*
فہیم خاتون مسرت باجی
❤️❤️ *انعام سوم* ❤️❤️
*تو نے دیکھا ہی نہیں چھوڑ کے جانے والے*
*کیسے روتے ہیں محبت کو نبھانے والے*
ایم کے وسیم راجا
*محبتیں بھی منافقوں کو مِل گئیں ، بٗرا ہوا*
*یہ لوگ سوچتے نہیں کسی کو چھوڑتے ہوئے*
عبدالستار سر
*کیا پوچھتے ہو درد کہاں ہے کہاں نہیں ہے*
*رکہا ہے تم نے ہاتھ جہاں بس وہاں نہیں*
سید شفیع الدین نہری
*دھوپ میں باپ، چولہے پہ ماں جلتی ہے*
*تب کہی جا کر اولاد پلتی ہے*
رازق حُسین
*روٹھ کر آنکھ کے اندر سے نکل جاتے ہیں*
*اشک بچوں کی طرح گھر سے نکل جاتے ہیں*
ثنا ثروت صاحبہ
No comments:
Post a Comment