Wednesday, March 6, 2024

تلاش



السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
آج بہت دنوں بعد موقع ملا ہے کہ تلاش گمشدہ پر کچھ لکھوں۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے آخر گم شدہ چیز کیا ہے۔ گمشدہ چیز وہ معزز احباب ہے جو اس محفل کی شان ہوا کرتے تھے۔ مگر اب وہ اس محفل فعل نہیں رہے۔ ہماری محفل میں داخل ہوتے ہی کتنوں کی شادیاں ہوگی کتنے پی ایچ ڈی کر کے ڈاکٹر بن گئے اور نہ جانے کتنے سبکدوش ہوگئے۔ میں کل اس عنوان کو لے اس لیے بضد تھا تاکہ میں محفل کے نایاب گوہروں کو تلاش کرکے پھر سے ایک بندھن میں سب کو باندھ سکوں۔
ججز بار بار اعلان کر رہے ہیں ارے آؤ ایک حاضری لگا کر جاؤ کسی کے اچھے شعر پر واہ واہی کردو۔
خیر کوئی بات نہیں آج کے بعد عید کے تین دن بعد تک کوئی مقابلہ نہیں ہوگا۔ آپ لوگ عبادت کریں لہو ولعب سے دور رہیں۔
عید کے بعد کا پہلا عنوان میں دوں گا اور اس میں جو شریک نہیں رہے گا‌ اس کا اس محفل میں آخری دن ہوگا۔
  💐   *انعام اول*💐

مجھے زندگی میں قدم قدم تیری رضا کی تلاش ہے 
تیرے عشق میں ۔۔۔۔۔۔اے خدا مجھے انتہا کی تلاش ہے 


میں گناہوں میں ہوں ڈوبا ہوا میں زمین پر ہوں گرا ہوا 
جو مجھے گناہوں سے بری کرے مجھے اس دعا کی تلاش ہے 


میں نے جو کیا وہ برا کیا میں نے خود کو خود ہی تباہ کیا 
جو تجھے پسند ہو اے خدا مجھے اس ادا کی تلاش ہے

*فہیم خاتون مسرت باجی*

آسانیوں سے پوچھ نہ منزل کا راستہ
اپنے سفر میں راہ کے موتی تلاش کر

ذرّے سے کائنات کی تفسیر پوچھ لے
قطرے کی وسعتوں میں سمندر تلاش کر
*شیخ رضوان*

تری   تلاش   میں   نکلے  تو  اتنی  دور گئے
کہ ہم سے طے نہ ہوئے فاصلے جدائی کے
  *شکیب الحسن*

*دل اداس ہو تو بات کر لینا*

*دل چاہے تو ملاقات کر لینا*

ہم رہتے ہیں آپ کے دل میں
 
وقت ملے تو تلاش کرلینا
*فرح نور محمد*

میں کب سے اپنی تلاش میں ہوں، ملا نہیں ہوں
سوال یہ ہے کہ میں کہیں ہوں بھی، یا نہیں ہوں

یہ میرے ہونے اور نہ ہونے سے منکشف ہے
کہ رزمِ ہستی میں کیا ہوں میں اور کیا نہیں ہوں
*قرۃ العین صاحبہ*

🍁   *انعام دوم* 🍁
اب اُسے رات کے صحراؤں میں کرتا ہوں تلاش
جس نے اِک دِن مُجھے ملنے کو کہا، "شام ڈھلے"
*سید عبدالستار سر*

خودی میں گم ہے خدائی تلاش کر غافل
یہی ہے تیرے لیے اب صلاح کار کی راہ
 *آفرین خان*

میں جھکا نہیں میں بکا نہیں، کہیں چھپ چھپا کے کھڑا نہیں
 جو ڈٹے ہوئے ہیں ، محاذ پر ، مجھے ان صفوں میں تلاش کر
*گوہر نایاب* آپ کی جاری ہے 

سزا یہ ترک تعلق کی خوب دی تونے
کہ شہر شہر پھر وں اور تجھے تلاش کروں
*نکہت صاحبہ*
نہ جانے کس کی ہمیں عمر بھر تلاش رہی
جسے قریب سے دیکھا وہ دوسرا نکلا
*ڈاکٹر جواد خان*

       *انعام سوم*
یقین نہیں ہے مگر آج بھی یہ لگتا ہے،
میری تلاش میں شاید بہار آج بھی ہے...
میرے وجود کی مجھ میں تلاش چھوڑ گیا،
جو پوری نہ ہو کبھی ایسی آس چھوڑ گیا
*وسیم راجا*

میں جس کو ڈھونڈ رہا ہوں گلے لگانے کو 
اسی کے ہاتھ کا پتھر میری تلاش میں ھے
*سید نسیم الدین وفا*
تمام عمر خوشی  کی تلاش میں گزری
تمام عمر ترستے رہے خوشی کے لئے
*فرحت جبین باجی*
 *نوٹ* 
اب رمضان کے بعد ملاقات ہوگی

No comments:

Post a Comment