*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
*احباب بزم محفل مشاعرہ* امید ہے آپ تمام خیر و عافیت سے ہوں گے۔بہت دنوں سے میں نے مقابلوں کے نتائج پیش نہیں کیے تھے مگر اس بار آپ تمام کا جوش و خروش دیکھ کر دل میں خواہش ہوئی کہ چلو ایک بار پھر بزم کو سر سبز و شاداب کر دیا جائے۔میری تحریر میں تو وہ جادو نہیں کہ میں آپ لوگوں کا دل لبھا سکوں۔ پھر سوچا کہ ہو سکتا ہے کہ میری تحریر اس ڈوبتی ہوئی محفل کو ایک نئی زندگی دے اور ہمارے بہترین لکھنے والے پھر سے اکٹیو ہو جائیں۔ محفل جو کہ رمضان سے پہلے بہت اچھے سے اپنی کارکردگی پیش کر رہی تھی اور اپنی انفرادیت لیے ہوئے واٹس ایپ گروپ پر سرگرمیاں انجام دے رہی تھی جو ہی رمضان شروع ہوئے ہم نے چھٹیاں دیں ہمارا تمام عملہ بکھر گیا۔
تو میں نے اسی امید سے یہ تصویر گروپ میں ڈالی تھی کہ ہمارے گروپ ممبران جو ایکٹو نہیں ہیں وہ پھر سے ایکٹیو ہو جائیں اور اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیں محسن صاحب جو کہ ہمارے بہت اچھے دوست ہیں انہوں نے ایک غزل ارسال کی ہے وہ آپ کے لیےپیش خدمت ہے اس کے بعد نتیجہ۔
آپ لوگوں کو میرا انتخاب کیسا لگا ضرور بتائیے میں آپ کے کمنٹس کا انتظار کروں گا
شکریہ
ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے
چراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائے
کبھی تو آسماں سے چاند اترے جام ہو جائے
تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے
عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہو گیا آخر
محبت کی حویلی جس طرح نیلام ہو جائے
سمندر کے سفر میں اس طرح آواز دے ہم کو
ہوائیں تیز ہوں اور کشتیوں میں شام ہو جائے
مجھے معلوم ہے اس کا ٹھکانا پھر کہاں ہوگا
پرندہ آسماں چھونے میں جب ناکام ہو جائے
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
*محسن سر*
🌹🌹🌹 *انعام اول* 🌹🌹🌹
منزل ہو چاہتوں کی کوئی راستہ بھی ہو
ہم دم کوئی ہو دوست کوئی ہم نوا بھی ہو
پل پل تصورات کی کھڑکی سے جھانکتا
اک دلنشین خواب مرے دیکھتا بھی ہو
*علیم اسرار سر*
چاند کو تالاب مجھ کو خواب واپس کر دیا
دن ڈھلے سورج نے سب اسباب واپس کر دیا
پھر تو اس کی یاد بھی رکھی نہ میں نے اپنے پاس
جب کیا واپس تو کل اسباب واپس کر دیا
*مسعود رانا صاحب*
طلب کریں تو یہ آنکھیں بھی ان کو دے دوں میں
مگر یہ لوگ ان آنکھوں کے خواب مانگتے ہیں
*صوفیہ عطار صاحبہ*
🌺🪷🌺 *انعام دوم*🌺🪷🌺
میں لاکھ کہہ دوں کہ آکاش ہوں زمیں ہوں میں
مگر اسے تو خبر ہے کہ کچھ نہیں ہوں میں
میں آئنوں سے تو مایوس لوٹ آئی تھی
مگر کسی نے بتایا بہت حسیں ہوں میں
کوئی پوچھ لے تو کہنا ، میرا حال اب کہ یٌوں بے
نہ کسی کی آرزو ہے ، نہ کسی کا اب جنوں ہے
میں کنار ِ دل پہ بیٹھی ، یہی خود سے پوچھتی ہوں
کہاں رہ گئے تلاطم؟بڑی دیر سے سکوں ہے
*سیدہ ہما غضنفر*
میرے اعصاب معطل نہیں ہونے دیں گے
یہ مجھے آنکھ سے اوجھل نہیں ہونے دیں گے
یہ جو چہرے ہیں یہاں چاند سے چہرے تابشؔ
یہ میرا عشق مکمل نہیں ہونے دیں گے
*سید عبدالستار سر*
چاہا بیاں کروں جوں ہے میرے خیال میں
معنی الجھ کے رہ گئے لفظوں کے جال میں
*خان آفرین*
جی میں آتا هے کریں قید سبھی رنگوں کو
ایک ہنستی ھوئی تصویر بنا لیں تیری
ایک حسرت هے جئیں عمر کو چند لمحوں میں
ایک حسرت هے کوئی شام چرا لیں تیری
*قاضی فوزیہ انجم باجی*
🍁🍁🍁۔ *انعام سوم*🍁🍁🍁
ہر کوئی میرا ہو جائے ایسی میری تقدیر نہیں
میں وہ شیشہ ہوں جس کی کوئی تصویر نہیں
درد سے رشتہ ہے میرا خوشیاں مُجھے نصیب نہیں
مجھے بھی کوئی یاد کرے میں اتنا بھی خوش نصیب نہیں
*فرح نور محمد*
وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا اس شام بھی
انتظار اس کا مگر کچھ سوچ کر کرتے رہے
*وسیم راجا*
ایک مجذوب اداسی میرے اندر گم ہے
اس سمندر میں کوئی اور سمندر گم ہے
حالات کی بھیگی رات بھی ہے جذبات کا تیز الاؤ بھی
میں کون سی آگ میں جل جاؤں اے نکتہ ورو سمجھاؤ بھی
*سید وقار احمد سر*
یہی درس دیتا ہے ہمیں ہر شام کا سورج
مغرب کی طرف جاؤ گے تو ڈوب جاؤ گے۔۔۔۔۔
*مسرت فہیم خاتون باجی*
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
فیض احمد فیض
*محمد عقیل سر*
یوں تو ہر لمحہ تیری یاد میں بوجھل گزرا
دل کو تیری کمی محسوس ہوئی شام کے بعد
*ڈاکٹر جواد احمد خان*
🌞🌞🌞 *جج کی پہلی پسند* 🌞🌞🌞
کیا ہے دنیا دل ناداں نے سمجھا کیا ہے۔ گاہے غم ہے گاہے خوشی اور یہاں رکھا کیا ہے
*سید شفیع نہری*
تیری صورت سے کسی کی نہیں ملتی صورت
ہم جہاں میں تری تصویر لیے پھرتے ہیں
*شیخ نعیم*
گرمیٔ حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں
ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں
شمع جس آگ میں جلتی ہے نمائش کے لیے
ہم اسی آگ میں گمنام سے جل جاتے ہیں
*شیخ رضوان*
No comments:
Post a Comment