زندگی کی بساط پر بچھا شطرنج کا یہ کھیل ہے۔ اس بساط پر ہم انسان مہروں کی مانند ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ میں فلاں کو ہرا کر میں آگے نکل جاؤں گا میں جو چاہتا ہوں وہ کر سکتا ہوں جسے چاہیں اسے مات دے سکتا ہوں مگر حقیقت سے بے خبر یہ انسان خواہشات کی لگام تھامے اپنے رب کو بھول کر من چاہی گزارنے والا یہ انسان آخر میں خود مات کھا جاتا ہے اور گمراہی و ناکامی کے ایسےگڑھے میں جا گرتا ہے جہاں سے جیت کے کوئی امکان نظر نہیں آتے بساط بچھانے والے نے بساط بچھادی مہرے کھڑے کردیئے انھیں اختیار بھی دے دیا کیسی چال چلنا ہے اور ساتھ ہی اچھے اور برے کی تمیز بھی سکھا دی کہ کس چال سے فائدہ ہوگا کونسی چال نقصان پہنچائے گی۔ لیکن یہ ابن آدم سدا سے نادان رہا اور سدا ہی نادان رہے گا وہ بھول گیا یہ بساط اللہ نے بچائی ہے وہی اس کے نظام کو چلا رہا ہے میں کیوں اس میں مداخلت کروں وہ یہ بات نہیں سمجھ رہا۔
ہم کو ہمارے نبی نے امت بنا کر گئے آج ہم فریق میں بٹ گئے۔ بچپن میں کسان کی کہانی سنا کرتے تھے کہ کسان تھا اس کا آخری وقت آگیا اس کو اپنی اولاد کی کاہلی اور سستی کی بڑی فکر ہوئی وہ ان کی روز کی لڑائی جھگڑے سے بیزار ہو گیا تھا وہ ان میں اتحاد پیدا کرنا چاہتا تھا اس نے سب کو ایک ایک لکڑی دی اور اس کو توڑنے کے لیے کہا پانچوں لڑکوں نے با آسانی اس کو توڑ دیا پھر اس نے ان ٹوٹیں ہوئی لکڑیوں کا گھٹا بنا کر دیا اور کہا توڑوں تو کوئی بھی اس گھٹے کو نہیں توڑ سکا پھر بتایا کہ اتحاد کی طاقت کیا ہوتی ہے آپس میں مل جل کر رہو کوئی تمہیں کمزور نہیں کرے گا سستی اور کاہلی کو دور کرنے کے لیے کہا کہ کھیت میں خزانہ چھپایا ہوا ہے اس کو تلاش کرو اور لے لو بچوں نے محنت کی کچھ بھی حاصل نہیں ہوا تو کہا بیج بو دو پھر فصل آئی اس کو فروخت کیا تو بہت پیسے کما لیے ہم ایسی کہانیاں سن کر بڑے ہوئے۔
ہم (سے مراد آپ اور میں) نے زندگی کی بساط پر کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچایا سب کے ساتھ انصاف کا معاملہ کیا کسی کی دل آزاری نہیں کی اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سماج میں ایک مقام ہے ہم بادشاہ تو نہیں بنے مگر اس پیادے کی مانند ڈٹے ہوئے ہیں اور اس بساط پر کھڑے ہیں جہاں بادشاہ کو مات ہونے نہیں دے رہے۔
آج ایک سماج بساط بچھا رہا ہے جذبات کا وہ آپ کو ورغلا رہا ہے تاکہ آپ جذبات میں آئے کوئی غلط قدم اٹھائے اور بساط کے باہر ڈھکیل دیئے جائے اور ہمارا کھیل ختم ہوجائے۔ ہم عشق نبی ﷺ میں اپنی جان کی بازی لگانے والے لوگ ہے۔ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ حضرت عمر نے کہا جس کا مفہوم کہ آپ سے اپنی جان سے زیادہ محبت نہیں کرتا جس پر نبی ﷺ نے کہا تمہارا ایمان کامل نہیں پھر انھوں نے کہا کہ میں اپنی جان سے زیادہ آپ سے محبت کرتا ہوں تو کہا اب تمہارا ایمان کامل ہوا۔
بنی ﷺ سے محبت کے جھوٹے وعدے کرنے والے کتنے ہیں نبی کی سنت کیا ہے یہ نہیں معلوم پھر دعوی کرتے ہیں نبی کے امتی ہونے کا بساط بنانے والے نے آخری نبی کو بھیجا اپنی حجت پوری کہ اچھا برا بتایا اب عمل کرنا اور بازی جیتنا ہمارا کام۔ ہم اپنے آپ کو کسی سے بڑا نہ سمجھے علم والا نہ سمجھے طاقت والا نہ سمجھے انکساری عاجزانہ زندگی گزارے۔
بات کہاں سے شروع کی کہاں ختم کچھ سمجھ نہیں آیا ہاں ایک بات ضرور کہوں گا کہ باطل طاقتیں آپ کی چال کو پلٹا چاہتی ہیں مگر آپ اور میں اس وقت کامیاب ہونے جب ہم چوکنے رہیں گے۔ ان کی چالوں سے واقف رہیں گے اپنی اولادوں کو دنیا کی تعلیم سے پہلے اللہ اور نبی کے نام سے واقف کرائیں گے۔ عشق خدا میں خلیل کا دعوی اور عشق نبی میں صدیق کا دعوی سکھائیں گے تو بچھی ہوئی بساط کی بازی ہم ماریں گے ورنہ عشق مجازی میں سب ختم ہوجائے گا۔
خیر آج بہت ہو گیا اللہ خیر کا معاملہ کرے ملک کے حالات مسلمانوں کے لیے خوشگوار اور سازگار بنائیں۔ اس دعا کے ساتھ نتیجہ پیش خدمت ہے۔
🌹🌹 *انعام خصوصی* 🌹🌹
مات دینے کا ارادہ کر لیا
شاہ کے آگے پیادہ کر لیا
ایک لقمہ اور دو خالی شکم
سو اسی کو آدھا آدھا کرلیا
@Waseem Raja Sir
شطرنج کی سی ہے یہ عاشقی تیری۔۔۔۔
ہر چال سوچ سمجھ کر آخر تونے چلی۔۔۔
میں رہ گئی تکتے تیری چھڑکی بساط کو۔۔۔
تو رہ گزر پھر جیت کر دل میرا چلا گیا۔۔۔
انداز میں سنجیدگی ایسے لئے تھا تو۔۔۔۔
چہرہ میرا دل دیکھ یوں ششدر بڑا ہوا۔۔
پھر آخری پاری یوں کھیلی تونے کیا کہے۔۔۔
تیرا زمن جیتا خوشی، وہ ہجر میں رہ گیا۔۔
از قلم۔۔ خوشی @Miss Khushi
سب کو خوش کرتے کرتے آدھا سا رہ گیا ہوں
اس دل فریب دنیا میں سادہ سا رہ گیا ہوں
اب کی بار سوچتا ہوں خود غرض ہو جاؤں
ہر شطرنج کی چال میں اک پیادہ سا رہ گیا ہوں
وجود کی بساط پر... بڑی عجیب مات تھی
یقین لٹا کے چل پڑے، گمان بچا کے رکھ لیا
@Fareesa Baji Amanullah Motiwala
تخت شطرنج پر بس ایک پیادہ ہے میرا
فوج تو گم ہے مگر عزم ذیادہ ہے میرا
@ثروت باجی
Frist prize goes to
دل کی بساط پہ شاہ پیادے کتنی بار اتاروگے
اس بستی میں سب شاطر ہیں تم ہر بازی ہاروگے
تم اپنی شرطوں پہ کھیل کھیلو
میں جیسے چاہوں لگاوں بازی
اگر میں جیتا تو تم میرے ہو
اگر میں ہارا تو میں تمہارا
@Mohd Aqueel sir
کھیل جو بھی تھا جاناں اب سوال کیا کرنا
جیت جس کسی کی ہو، ہم نے ہار مانی ہے
@Waseem Raja Sir
سمجھ جاتا ہوں_____چالوں کو مگر کچھ دیر لگتی ہے
وہ بازی جیت جاتے ہے______ میرے چالاک ہونے تک
@Gohar
گیا تھا ترک محبت کا فیصلہ کرنے
مگر میں آخری بازی بھی اس سے ہار آیا
@سید وقار احمد مشاعرہ گروپ
جہاں شطرنج بازندہ فلک ہم تم ہیں سب مہرے
بسان شاطر نو ذوق اسے مہروں کی زد سے ہے
@Razeq Husain sir
اُلفت بھی انوکھی بازی ہے
چال اس کی نصیر اُلٹی پُلٹی
وہ ہار کـے جیتا کرتـے ہیں
ہم جیت کے ہارا کرتے ہیں
مانا حسین تھا وہ بلا کا ذہین بھی
وہ شخص بے مثال تھا کچھ بھی نہیں بنا
شہہ مات ہو گئی پھر دل کی بساط پر
کھیلا مگر کمال تھا کچھ بھی نہیں بنا
@Abdus Sattar Sir Nanded
Second prize goes to
بحث شطرنج شعر موسیقی
تم نہیں تھے تو یہ دلاسے رہے
@Afreen Huma Javed
ایسے رشتے کا بھرم رکھنا کوئی کھیل نہیں
تیرا ہونا بھی نہیں اور ترا کہلانا بھی
@Fauzia Baji Malik Amber
*انعام سوم*
شطرنج میں جی ان کا بہل جائے تو اچھا
اے مہرؔ یہ چال اچھی ہے چل جائے تو اچھا
No comments:
Post a Comment