Sunday, December 20, 2020

زندان

*زندگی ہے اپنے قبضے میں نہ اپنے بس میں موت* 

*آدمی مجبور ہے اور کس قدر مجبور ہے* 

احمد امیٹھوی
*محترم اراکین بزم محفل مشاعرہ*
*السلام علیکم*
گزشتہ ایک ماہ سے بزم کی کارکردگی پر جب نظر دوڑائی جائے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ اس بزم میں کتنے قابل تعریف ہستیاں موجود ہے جن کی شہرت مہاراشٹر ریاست کے علاوہ دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے اور اگر ہم اپنے بزم محفل مشاعرہ کی بات کریں اور اس کی تشہیر کریں تو آپ خود اندازہ لگاسکتے ہیں کہ اس کی دھوم سارے جہاں میں ہوجائے گی کیونکہ اس بزم میں علیم اسرار جیسے جدید شاعر سرتاج شاکر سر جیسے مفکر قوم توصیف پرویز جیسے ذی شعور شخصیت اور سمیع الدین صدیقی سر جیسے لیکچرار موجود ہے ایک انداز رکھنے والے ذرا ہٹ کر لکھنے والی شخصیت انصاری شکیب الحسن برجستہ کلام کرنے والی ہستی جناب عبدالستار ادب پر اپنی پکڑ بنائے رکھنے والی محترمہ فھیم خاتون مسرت باجی اور خواجہ کوثر باجی صاحبہ سائنس کی دنیا میں اپنا منفرد انداز رکھنے والی صوفیہ عطار صاحبہ قاضی فوزیہ انجم صاحبہ جن کا حسن انتخاب بہترین ہوتا ہے اور نٹکھٹ اور ہمت و حوصلہ افزا فریسہ انصاری آواز کی دنیا کہ ملکہ محترمہ نقوی شاد زہرہ صاحبہ تصویر کے انتخاب کے بیتاج بادشاہ سید وقار احمد سر کسی کا دل نہ دکھانے والے اشرف سر سید نسیم الدین وفا اور ان کے دوست حافظ ابراہیم محمودی صاحب جو قیامت کے دن ہماری سفارش کرینگے جنت میں لےجانے کے لیے اور میرے عزیز دوست عبدالرزاق سر اور انصاری ابرار جیسی قابل شخصیات سے بھرا ہوا یہ گلشن اپنے آب وتاب کے ساتھ رواں ودواں ہے۔
ان احباب کے سامنے اپنی بات رکھنا اس کی مثال سورج کو دیا دکھانے کے مترادف ہے۔
میں اپنے آپ کو اس بزم کا طفل مکتب سمجھتا ہوں اور آپ تمام اراکین بزم محفل مشاعرہ سے روز کچھ نہ کچھ سیکھتا ہوں۔
آج کے مقابلے میں بہت ہی کم شرکاء نے حصہ لیا کبھی کبھی یہ میرے لیے تکلیف کا باعث بن جاتا ہے سوچتا ہوں شاید تصویر معنی خیز نہیں مگر جب اشعار پڑھتا ہوں تو لگتا ہے کہ کہاں کہاں سے ڈھونڈ لاتے ہیں یہ خزانہ میں نے سوچا نہیں تھا کہ اس طرح کا بھی شعر اس پر جچیگا۔


*پھر آج بھوک ہمارا شکار کر لے گی*
*کہ رات ہو گئی دریا میں جال ڈالے ہوئے*

طارق قمر



*قاضی فوزیہ انجم* 

*انصاری شکیب الحسن* کے اشعار کو جب پڑھتا ہوں تو لگتا ہے یہ شخص زندہ ولی ہے کیا سادگی اور کتنا پیارا انداز ہوتا ہے اپنے درد کو بیان کرنے کا اور کتنا پیارا لکھتے ہیں اللہ کرے زور قلم اور زیادہ 
 
*کیوں ہم  کو  سناتے  ہو  جہنم  کے  فسانے* 
*اس دور میں جینے کی سزا کم تو نہیں ہے*
*سلمی سید رحیم* صاحبہ نے آج بہت دنوں کے بعد بزم میں بہت دنوں کے بعد حاضری لگائی اور کہا کہ
  *بھوک میں کوئی کیا بتلاۓ کیسا لگتا ہے*
*سوکھی روٹی کا ٹکڑا بھی تحفہ لگتا ہے*
سچ کہا آپ نے مگر آج کل قوم میں روٹی کی قدر کرنے والے ہم ہوگئے ہیں لوگ چائنیز کے شہدائی ہوگئے ہیں قیامت کے آثار میں سے یہ بھی ہے کہ قرب قیامت مال و دولت کی افراط ہوجائے گی سو ہوگئی لوگ باسی کھانا عیب سمجھتے ہیں اور روٹیوں کو راستے پر پھینک دیتے ہیں بچپن میں آٹھویں حدیث پڑھتے تھے *روٹی کی عزت کرو*
اللہ ہمیں روٹی کی قدر کرنے والا بنائے 
دوسرا شعر بھی عمدہ ہے 
*مانگی نہیں کسی سے بھی ہمدردیوں کی بھیک*
*ساجد کبھی خلاف انا کچھ نہیں کیا*

*تھکا دیا ہے اسے آندھیوں نے مل جل کے*
*وہ پرندہ جو اونچی اڑان رکھتا تھا*
درجہ بالا شعر ماضی کی یاد دلاتا ہے کہ جو غریب و مفلس  ہوتا ہے اور روزگار کا کوئی ذریعہ نظر نہیں آتا تھا اپنی بھوک مٹانے کی غرض سے جرم کرتا تھا تاکہ اسے دو وقت کا کھانا میسر ہو سکے  
*خان گوہر نایاب* نے بہت اچھا شعر کہا 
 
کیسی گرانی ہے عزت کی روٹی میں 
اس سے سستی اک بندوق کی گولی ہے
عشرت معین سیما
دو وقت کی روٹی کے لیے بیچارہ مزدور پیشہ شخص کتنوں کی گالیوں سے اپنا پیٹ بھر کر پیسہ کماتا ہے اور پھر افراد خاندان کی پرورش کرتا ہے۔ اگر مزدور کی جگہ معلم لیا جائے تو بےجا نہ ہوگا %20 پر کام کرتا ہے صدر مدرس سوسائٹی ممبران سرپرست اور بچے مل کر اسے پریشان کرتے ہیں خیر *بشری جبین صاحبہ* نے بھی اپنے شعر کو مقام دلوانے میں کمی نہیں رکھی کہا کہ 
*غم کہنے کو تو بڑا کم لگتا ہے*
*پر یہ سہنے میں بڑا دم لگتا ہے*
فریسہ باجی نے بھی زندگی کے اضطراب کی بات کی اور کہا

*چھین لیتی ہے آدمی کا وقار*
*مفلسی بھی عذاب ہے، یارو*

*کیوں نہ مرنے سے جی لگائیں ہم؟*
*زندگی اضطراب ہے، یارو*

جعفر عسکری

نقوی شاذ زہرہ صاحبہ کے تمام اشعار بہت اعلی معیار کے ہیں وہ مفلسی کا ذکر کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ *مفلسی حسن لطافت کو مٹا دیتی ہے* 
*بھوک آداب کے سانچوں میں نہیں ڈھک سکتی*
*انصاری شکیب الحسن* صاحب کہتے ہیں کہ 
*ذات کا غم شدید تھا اتنا*
*میں غمِ کائنات بھول گیا*
*انصاری ابرار بھائی* آپ نے وقت نکالا اور تصویر پر شعر کہا میرے پاس الفاظ نہیں آپ کو شکریہ کہنے کے لیے 
 *مفلسوں کی زندگی کا ذکر کیا* 
*مفلسی کی موت بھی اچھی نہیں*

*مفلسی بھوک کو شہوت سے ملا دیتی ہے* 
*گندمی لمس میں ہے ذائقۂ نان جویں*

فوزیہ باجی آپ نے وہ داستاں چھیڑ دی جو سنانے بیٹھے تو صدیاں گذر جائے
*زندگی کیا کسی مفلس کی قبا ہے جس میں*
*ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں*

فیض احمد فیض
آج کے زندگی کے ہر ورق پر غم سے بھر ایک پن٘ا لکھا جا رہا ہے آئے دن کوئی نہ کوئی جدا ہو رہا ہے 
 *فھیم خاتون مسرت باجی صاحبہ* نے آج بہت دیر کردی خیر دیر آئے درست آئے 

*وہ جس کا بھوک غربت خودکشی پرخاتمہ ہوگا*
*کہانی کا اسی کردارسےہی واسطہ ہوگا*
پھر کہا کہ 

*بھوک کےپیاس کےخطرات سےڈرجاتاہے*
*مارکےاپنےہی بچوّں کو وہ مرجاتاہے*
*ہرطرف اس کی ہی محنت کےمظاہرہیں مگر* 
*بھوک کےہاتھ سےمزدوربکھر جاتاہے*
درجہ بالا تصویر پر اشعار پڑھ کر یہ بات سمجھ میں آئی کہ ہر شعر کچھ کہتا ہے ہے گھر کی ایک کہانی ہے اور ہر درد کے پیچھے بھوک ہے اور ہر بھوک کی ایک داستان ہے مگر آج کے مقابلے کا پہلا انعام جاتا ہے 
*محترم انصاری ابرار سر* صدرد مدرس برہانی نیشنل ہائی اسکول اورنگ آباد کے نام جو تصویر کی صحیح عکاسی کرنے والا شعر تھا 

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
*اسیری میں خواہش تھی آزاد ہونا
مگر بھوک نے دی ہے خواہش کو ترمیم
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
دوسرا مقام حاصل کرنے والا شعر ہے 
 *انصاری فریسہ جبین صاحبہ* کا 
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

بھوک پھرتی ہے میرے ملک میں ننگے پاؤں
رزق ظالم کی تجوری میں چھپا بیٹھا ہے
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
اور تیسرا مقام *محترمہ سلمی سید رحیم* کے نام
🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂


*بھوک میں کوئی کیا بتلاۓ کیسا لگتا ہے*
*سوکھی روٹی کا ٹکڑا بھی تحفہ لگتا ہے*
🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂


خان محمد یاسر

Sunday, December 13, 2020

عورت

*محترم اراکین بزم محفل مشاعرہ* 
🌹🌹 *السلام علیکم* 🌹🌹
آج کا مقابلہ اس ماں بیٹی بہن اور بیوی کے نام جو اپنے اہل خاندان کے لیے اپنی ہستی کو مٹا دیتی ہے اپنی ممتا نچھاور کرتی ہے۔ دن بھر کی تھکاوٹ کے بعد بھی کبھی حرف شکایت زبان پر نہیں لاتی مجھے اپنا ایک واقعہ یاد ہے جب میں پڑھائی میں کمزور تھا تب میری والدہ نصیحت کے لیے مارتی تھیں مگر خود ہی دلاسہ بھی دیتی تھیں کہ کیوں مارا یہ چیز ماں کی ممتا کہلاتی ہے۔
عورت ہر روپ میں اپنی محبت اور محنت اپنے خاندان والوں کے لئے رکھتی ہے وہ گھر کی مالکن سے لیکر نوکری تک بن جاتی ہے اپنی اولاد کی شہزادوں اور شہزادیوں کی مانند پرورش کرتی ہے اپنے خاوند کو سر کا تاج بنا کر رکھتی ہے بھائی کو آنکھوں کا تارا مانتی ہے اور باپکو اپنا پہلا ہیرو سمجھ کر اس کی بہت عزت کرتی ہے۔ 
مگر بدلے میں اسے کیا ملتا ہے کبھی خوشی کبھی اپنوں سے رسوائی کبھی دکھ کبھی گہرے زخم پھر بھی مسکرا مسکرا کر ہر ایک سے خواندہ پیشانی سے پیش آتی ہیں اپنی تکلیفوں کو کسی کے سامنے بیاں نہیں کرتی اس کی اس ادا پر علامہ اقبال نہ کہا تھا 
*وجودِزن سےہےتصویرِکائنات میں رنگ*
*اسی کےسازسےہےزندگی کاسوزِ دروں*
*مکالماتِ فلاطوں نہ لکھ سکی لیکن*
*اسی کے شعلےسےٹوٹاشرارِ افلاطوں*
     *علامہ اقبال*
یہ شعر  خان گوہر نایاب نے ارسال کیا اور بعد میں اس شعر کو فھیم خاتون مسرت باجی نے بھی بھیجا ہے 
قاضی فوزیہ انجم باجی کا کہنا ہے کہ
*یہ منظر یہ روپ انوکھے سب شہکار ہمارے ہیں*
*ہم نے اپنے خون جگر سے کیا کیا نقش ابھارے ہیں*
بلکل صحیح 
*مٹی پہ نمودار ہیں پانی کے ذخیرے*
*ان میں کوئی عورت سے زیادہ نہیں گہرا*

اس بات پر ایک لطیفہ یاد آیا 
بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: اللہ کی امان ہو، سب کو میرا  سلام کہنا۔
بیوی: تم تو مجھ سے جان ہی چھڑانے کیلیئے بیٹھے ہوتے ہو۔😂
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

**********

بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔ 
خاوند: آج ادھر ہی رہو میرے ساتھ، کسی اور دن چلی جانا۔ 
بیوی: تم تو بس مجھے ہر وقت  اسی گھر میں قید ہی رکھنا چاہتے ہو۔ 😂
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

**********

بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔ 
خاوند: جیسے تمہیں اچھا لگے۔ 
بیوی: تو گویا میرا ہونا نہ ہونا تمارے لیئے ایک برابر ہے۔ 
میری تو کوئی اہمیت ہی نہیں ہے اس گھر میں۔😂
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

**********

بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔ 
خاوند: کہو تو میں بھی تمہارے ساتھ چلوں؟
بیوی: یعنی میں میکے اس لیئے جا رہی ہوں کہ میری آپ سے وہاں پر ملاقات طے ہے؟ مجھے کچھ آرام چاہیئے، اس لیئے اُدھر جا رہی ہوں۔🤪
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

**********

"ہر علم، ہر عالم، بشر، جن، بھوت، نباتات اور ساری جمادات ابھی تک کوئی ایسا جواب ڈھونڈنے سے قاصر ہیں جس سے "بیوی" راضی ہو جائے"😁
حافظ ابراہیم محمودی صاحب نے کہا کہ
*عورت ہوں مگر صورت کہسار کھڑی ہو*
*اک سچ کے تحفظ کے لیے سب سے لڑی ہوں*
عبدالستار سر نے بھی ماں اور بہن کی تعریف کی اور کہا کہ
*بہن کی التجا ماں کی محبت ساتھ چلتی ہے* 

*وفائے دوستاں بہر مشقت ساتھ چلتی ہے* 

        سید ضمیر جعفری
فھیم باجی نے عورت کے تعلق سے بہت عمدہ بات کہی کہ

*تربیت سےتیری میں انجم کاہم قسمت ہوا*
*گھرمیں میرےاجدادکاسرمایۂ عزّت ہوا*
*دفترِہستی میں تھی زرّں ورق تیری حیات*
*تھی سراپا دین ودنیاکاسبق تیری حیات*
       *کیفی اعظمی*
اشرف سر نے مان لیا کہ جینے کی حلاوت کس سے ہے اور کہا 
*تُم ہو تو غر بت وطن،  تُم بن ویران ہے چمن*
*ہو دیس یا پردیس جینے کی حلا وت تم سے ہے*
*مولانا حالی*

*اس راز کو عورت کی بصیرت ہی کرے فاش*
*مجبور ہیں، معذور ہیں، مردانِ خرد مند*

*کیا چیز ہے آرائش وقیمت میں زیادہ*
*آزادئ نسواں کہ زمرّد کا گلوبند!*

اقبال
ناجانے آج اشرف سر کو کیا ہوگیا بڑی اچھے اشعار ارسال کر رہے ہیں


محترمہ نقوی شاد زہرہ صاحبہ کا کہنا ہے کہ


*سرور جاں فزا دیتی ہے آغوش وطن سب کو*

*کہ جیسے بھی ہوں بچے ماں کو پیارے ایک جیسے ہیں*

سرفراز شاہد

*طاق پر جزدان میں لپٹی دعائیں رہ گئیں* 

*چل دیئے بیٹے سفر پر گھر میں مائیں رہ گئیں* 

افتخار نسیم



*تیرے دامن میں ستارے ہیں تو ہوں گے اے فلک* 

*مجھ کو اپنی ماں کی میلی اوڑھنی اچھی لگی* 

منور رانا..

*اتنی بے چین تھی اس رات مہک پھولوں کی*
*جیسے ماں جس کو ہو کھوئے ہوئے بچے کی تلاش*

احمد ندیم قاسمی


*اس نئے دور نے ماں باپ کا حق چھین لیا*
*اپنے بچوں کو نصیحت بھی نہیں کر سکتے*

عباس دانا
آج مقابلے میں کافی کم اراکین شریک ہوئے مگر جو شریک ہوئے وہ قابل تعریف ہے
انعام اول کے لیے جو شعر میں منتخب کیا ہو وہ اشرف سر کا آخر والا شعر ہے جس میں تصویر کا نچوڑ مل رہا ہے
🌹1️⃣🌹انعام اول🌹1️⃣🌹
*ڈٹ گئ راہ میں ہمیشہ توچٹانوں کی طرح*
*تیراہرروپ وفاعزّت وناموس بقاء*
*پھربھی ہردورمیں مردوں کی اطاعت کی ہے*
*تونےاس طرح بھی دنیامیں عبادت کی ہے*

2️⃣🌹انعام دوم🌹2️⃣ 
فھیم خاتون مسرت باجی  کا ہے

*تیری ہستی ہےزمانےکےلئےمشعلِ راہ*
*تیرےقدموں کےتلےجنّتِ فردوس بھی ہے*
*زندگی تیرےلئےعظمتِ معراج بھی ہے*
*آنکھ میں نور تو رنگوں میں حیاباقی ہے*
3️⃣🌹 *انعام سوم*🌹3️⃣
*مٹی پہ نمودار ہیں پانی کے ذخیرے*
*ان میں کوئی عورت سے زیادہ نہیں گہرا*
قاضی فوزیہ انجم باجی 
آج میں خواجہ کوثر باجی فریسہ باجی سید نسیم الدین سر انصاری شکیب الحسن سرسید وقار احمد عبدالملک نظامی سر سرتاج شاکر سر عقیل سر اشفاق سر اور دیگر ممبران کی کمی کو محسوس کیا 
 *خان محمد یاسر*

Sunday, November 29, 2020

دل ‏کی ‏سننے ‏پر ‏دماغ ‏کی ‏ضرب

محترم دوستوں 
السلام علیکم 
امید کہ مزاج گرامی بخیر ہوں گے اللہ تعالٰی ہمیشہ خوش رکھے کسی کا مجبور و محتاج نہ رکھے دل و دماغ میں سکون عطا فرمائے دل کے ہاتھوں دماغ اور دماغ کے ہاتھوں دل کو محفوظ رکھے۔
عجیب دنیا ہے دل کی سننے پر پاگل اور دماغ کی سننے پر ہوشیار کہتی ہے کبھی دل مات کھاتا ہے مجنوں کہتے ہیں اور تو کبھی دماغ ہار جاتا ہے دیوانہ آہ!
 یہ کیا مجبوری ہے اسی لیے کبھی کبھی دماغ کو دل کی حرکتوں پر بہت غصہ آتا ہے اور وہ دل کو قابو میں کرنے کے لیے کراری ضرب لگاتا ہے تاکہ دل کے ہوش ٹھکانے پر آجائے اسی لیے میں نے کہا تھا کہ 


*میں نے کہا بھی تھا یہاں سے نکل چلتے ہیں....*
*اے دل..! تیرے لحاظ میں مارا گیا ہوں میں..*
اسے کہتے ہیں عقل پر پتھر پڑنا
خیر کوئی بات نہیں سب کے ساتھ ہوتا کوئی بتاکر ہوا دیتا ہے کوئی چھپا کر دوا لیتا ہے 

*خان گوہر نایاب* خود کی برائی کرنے لگی اور اپنی مجبوری بتا رہی ہے کہ اہل دل تھے خسارے میں رہے وہ ہوشیار سے جس نے دماغ کی سنی۔


*کبھی دماغ کو خاطر میں ہم نے لایا نہیں* 
*ہم اہل دل تھے ہمیشہ رہے خسارے میں*
خورشید طلب
درجہ بالا شعر فھیم باجی نے بھی ارسال کیا ہے

بہت خوب گوہر اور دوسری بار بھی وہی حرکت ایک بار کی ٹھوکر سے نہیں سنبھلے کہ دوسری بار بھی وہی غلطی  کر بیٹھے معاملہ دل کے حوالے کردیا 

*دماغ اہل محبت کا ساتھ دیتا نہیں*
*اسے کہو کہ وہ دل کے کہے میں آ جائے*
فراغ روہوی
درجہ بالا شعر *فوزیہ باجی* نے بھی چندلمحات کی دیرینہ میں میرے اسکرین پر ارسال کیا ہائے کیا مجبوری ہے کمبخت یہ وقت کسی کو اولیت دیتا ہے اور کسی کو دوم پر خیر ابھی تو اشعار کا مطالعہ جاری ہے دیکھتے ہیں آگے آگے کیا ہوتا ہے


*جس آگ سے دل سلگ رہے تھے*
*اب اس سے دماغ جل رہے ہیں*
سلیم احمد

*نتیجہ ایک سا نکلا دماغ اور دل کا*
*کہ دونوں ہار گئے امتحاں میں دنیا کے*

اعجاز گل

*مختصر نہیں ہوتے سلسلے محبت کے*
*عارضی کبھی دل کا عارضہ نہیں ہوتا*

*میرے دل و دماغ پہ چھائے ہوئے ہو تم*
*ذرے کو آفتاب بنائے ہوئے ہو تم*

اثر محبوب
فوزیہ باجی یہ اچھی بات ہوگئی دونوں قابو میں ہے اور آفتاب نما ذرہ سامنے ہے پھر دیر کس بات کی اس ذرہ کو قابو میں رکھنے کی صورت اختیار کرو آپ
فھیم باجی آپ موقع کی نزاکت کو بہترین انداز میں سمجھتے ہو واہ
☺️
*اچھّاہےدل کےساتھ رہے پاسبانِ عقل*
*لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑدے*
اشرف سر بھی دل کو اکیلے چھوڑنے کی بات کر رہے ہے
فھیم باجی دل کے دماغ کو کبھی کبھی سمجھا بھی دیا کرو
*لگاؤآج شاعری کی محفل*
*میرےدل کا آج دماغ خراب ہے*

یہ خود کا بنایا ہوا شعر ہے شاید
 *حافظ ابراہیم خان صاحب* اس بار دیر سے آپ کے نام کا ڈنکا بجا دل و دماغ کے ہاتھوں مجبور تو نہیں تھے نا خیر تمام ترسیلات عمدہ ہے ماشاءاللہ 


*سمجھ کر رحم دل تم کو دیا تھا ہم نے دل اپنا*
*مگر تم تو بلا نکلے، غضب نکلے ، ستم نکلے*
داغ دہلوی
*دنیا میں قتیل اس سا منافقت نہیں کو ئی*
  *جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا*
 ( قتیل شفائی )
کیا بات کہی سر 👏👏
جناب میرے دوست *عبدالستار* سر جو محفل کے ہردلعزیز شخصیت ہے ماضی سے رہا ہونے کا تقاضہ کر رہے ہے مگر کیا کہنا سر کوئی ماضی کی صورت نظر آتی ہے تو کمبخت دل ایکسپریس ریل کے انجن کے مانند دھڑکنے لگتا ہے اور اپنی رفتار کو بھول جاتا ہے 
*بگاڑا دل نے تو دل کو سزا دی جائے* 
*پر مری سوچ تو ماضی سے رہا کی جائے*

           رضا حسین ڑضی
میں سنا تھا شیر کبھی بوڑھا نہیں ہوتا سر مایوس مت ہو 
اب تو دل و دماغ میں کوئی خیال بھی نہیں 

اپنا جنون بھی نہیں اس کا جمال بھی نہیں  

مجھ کو کہیں ملی نہیں کوئی بھی راہ پر سکوں 

سمت جنوب بھی نہیں سمت شمال بھی نہیں

            سنیل کمار جشن
سکون نہیں بھی ملا تو چلتا منزل مل گئی کافی ہے


 *خان عالیہ* بہت دنوں کے بعد تشریف آوری ہوئی سنا ہے آپ ناراض تھیں کوئی بات نہیں جانے انجانے میں کوئی بات بری لگی ہو تو معذرت مگر دل تو آخر دل ہے دماغ کی کہاں سنتا ہے ہمیشہ اپنوں سے ہی ناراض رہتا ہے

*خان عالیہ آفرین* 

*ہم نے تو اپنے جسم میں اک دل کو مارا ہے*
*کیا پھر بھی سوچتے ہو کہ قاتل نہ ہوں گے ہم*

منتظر فیروز آبادی


*پھر محبت ہو گئی ہم کو تمہاری یاد سے*
*پھر دل بسمل دل بیمار ہی مارا گیا*

وقاص یوسف

 *رازق سر* اس میں رہ جاؤ کوئی دوسرا بھی کام کیا کرو


*دل و دماغ کو بخشی تھی جس نے یکسوئی*
*وہی خمارِ محبت ہے آج بھی درکار*

افتخارراغب

*محبت آگئی کس مرحلے میں*
*دماغ و دل نہیں ہیں رابطے میں*

افتخارراغب
*علم سے روشن تو ہے اُن کا دماغ*
*دل کے گوشے ہیں مگر تاریک سے*

افتخارراغب
محترم عزیز دوست *انصاری شکیب الحسن* کیا منفرد انتخاب ہوتا ہے آپکا


*باہر   سے  جا  ملا   میرے  اندر  کا  انتشار* 
*اپنے   خلاف   میں   نے  بھی  پتھر*     ن م ۔





*آگہی   موت   کے     برابر      ہے* 
*جان   جاتی   ہے جان  جانے میں* 

    ن م 




*وعدہ  کسی   سے  کرلیا  جینے کا اس لئے* 
*جینے  کے  ساتھ  ہوگیا  مرنا  بھی اب محال*  
     مبارک علی مبارکی 
یہ رہتی دور اندیشی اور حکمت کہ تصویر کی مناسبت سے *سید وقار احمد سر* نے اشعار ارسال کئے ہیں 
مان گئے استاد 


*دل و دماغ میں تکرار ہو نہ جائے کہیں*
*ترے وجود سے انکار ہو نہ جائے کہیں*
*متاعِ‌درد کو دل سے نکال مت آصف*
*یہ جسم اور بھی بیکار ہو نہ جائے کہیں*
درجہ بالا شعر پہلے عبدالستار سر نے بھیجا ہے

🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
*دماغ کو کر رہا ہوں روشن میں داغ دل کے جلا رہا ہوں* 
*اب اپنی تاریک زندگی کا نیا سراپا بنا رہا ہوں*
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
یہ وہ شعر ہے جو انعام اول کا مستحق ہے اس لیے انھیں وقار سر کے پتوں میں سجا کر پیش کر رہا ہوں 


*کبھی دماغ کو خاطر میں ہم نے لایا نہیں* 
*ہم اہل دل تھے ہمیشہ رہے خسارے میں*


*دماغ اہل محبت کا ساتھ دیتا نہیں* 
*اسے کہو کہ وہ دل کے کہے میں آ جائے*


*ناز بے جا اٹھائیے کس سے* 
*اب نہ وہ دل نہ وہ دماغ رہا*
جب آپ نے اتنی ضربیں لگائی ہے دل پر دماغ کی تو دونوں کی ہیت تو بدلنے والی ہے ہی
اس شعر کو انعام دوم کی فہرست میں شمار کرتا ہوں
فریسہ باجی آخری ساعتوں میں تشریف لا کر فرما رہی ہے کہ دل و دماغ کے معاملات میں خاک ہوجائے گے ہم تم کو خبر ہونے تک
کوثر باجی نے بھی ایک شعر بھیجا تھا مگر وہ تاخیر سے آنے کے سبب اس مقابلے میں شریک نہیں کیا گیا اسی طرح فریسہ باجی کے دوسرے اشعار کو بھی مقابلے میں جگہ نہیں دی گئی۔

Sunday, October 11, 2020

چاندنی ‏رات

آج بتاریخ ۱۱ اکتوبر ۲۰۲۰ بروز اتوار کے تصویر پر شعر عنوان پر ایک تصویر شعر کہنے یا پوسٹ کرنے کے لیے دی تھی جس کو مدنظر رکھ کر احباب اراکین محفل مشاعرہ نے ایک سے بڑھ کر ایک شعر ارسال کیئے میں آپ کے ذوق اور عنوان کے تحت دیوانگی دیکھ کر ششدر رہ گیا ہوں کہ آپ کی سوچوں پر کسی کا پہرہ نہیں چلتا آپ اپنی مثال خود ہو آپ تمام میں ایک کائنات سمائی ہوئی ہے ۔
ویسے تو لفظ ہمارے ارد گرد بکھرے ہوتے ہیں، ہر کوئی انھیں اپنے حساب سے حسب ِ ضرورت استعمال کرتا ہے۔ شاعری الفاظ کی ایسی ترتیب ہے جو لکھنے والے کے محسوسات کوایسے پیرائے میں تصویر کرتی ہے کہ پڑھنے والا اُس میں اپنے منظر دیکھنے لگتا ہے۔ محبت، ایسا جذبہ جس پر نجانے کب سے لکھا جا رہا ہے اور نجانے کب تک لکھا جاتا رہے گا۔ اس کے تمام شیڈز کو مختلف انداز سے بیان کیا جاتا رہا ہے اور آگے بھی بیان کیا جاتا رہے گا۔ ہجر و وصال کی اس الف لیلوی داستان میں قصہ گو ہر دور میں جڑتے رہے ہیں ۔ بس آپ کا کام ان شیڈز کو محفل میں پیش کرنا ہوتا اور آپ اتنے اہتمام سے اسے پیش کرتے ہیں جس کی تعریف کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ 
آج میں نے جو تصویر دی تھی اس تصویر کے چاند کو کسی نے اپنی تنہائی سے بیان کیا تو کسی نے اس کی روشنی کی کھل کر تعریف کی اور ہاں مجال ہو گھڑی کی سیکنڈ کا کانٹا ادھر دیر سے سرک جائے مگر اشعار کی بھرمار وقت پر ہوتی ہے اب آج کا واقعہ لے لیجیئے گیارہ بجے نہیں تھے کہ حافظ ابراہیم محمودی صاحب  نے ۵ اشعار ارسال کردیئے جس چاندنی کی کھل کر تعریف کی اور چاند نگر کے باسیوں کے انتظار کو واضح کردیا۔
اور آخر میں بہت خوب کہا جو مجھے بہت پسند آیا کہ
رات کا ہر اک منظر رنجشوں سے بوجھل تھا 
چاند بھی ادھورا تھا میں بھی نامکمل تھا
دور تو نہ تھا اتنا خیمہ اس کے خوابوں کا
راستے میں اپنی ہی خواہشوں کا جنگل تھا
ابھی میں نے پہلا مصرعہ پڑھا ہی تھا کہ فوزیہ باجی صاحبہ نے اپنا شعر بھیج دیا جس میں لکھا 
 *چنچل مُسکاتی مُسکاتی گوری کا مُکھڑا مہتاب* 
 *پت جھڑ کے پیڑوں میں اٹکا، پیلا سا اِک پتہ چاند*            (  ابنِ انشاء )    واہ باجی بہت خوبصورت شعر کہا آپ نے خیر باتیں ہوتے رہے گی ۔
فرحت باجی  کافی دنوں بعد آپ کے اشعار موصول ہوئے پہلا شعر میرے حبیب کے تعلق سے ہے کہ
 *آج سمجھا ہوں میں تیرے رخ تاباں کا سبب*   
 *تجھ کو اے چاند  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا ہوگا*  
اس شعر پر ایک واقعہ یاد آیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہے کہ ایک مرتبہ چودھویں کی رات تھی اور چاند بڑے آب و تاب کے ساتھ چمک رہا تھا اس چاندنی رات میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر ایک چادر تھی جس میں سرخ اور سفید دھاریاں تھیں آپ اس میں بہت حسین لگ رہے تھے میں کبھی چاند کو دیکھتی کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پھر میں نے فیصلہ کیا کہ چاند میں داغ ہے میرے نبی بے عیب ہے آپ کی انگلی کے اشارے سے چاند کے دو ٹکڑے ہوگئے تھے یہ آپ کا معجزہ تھا اور اللہ تبارک و تعالی نے بھی سورۃالضحی میں آپ کی خوبصورتی کی قسمیں کھائی ہے سچ ہے ہمارے آقا تمام عالم میں حسین تھے اور بلند اخلاق والے بھی جب جنتیوں کو جنت میں بھیجا جائے گا اس وقت کچھ خصوصی انعامات بھی عطا ہوگے اس میں سے پانچ کا میں ذکر کردیتا ہوں 
۱۔ حضرت آدم کا قد عطا ہوگا
۲۔ عیسی علیہ السلام کی عمر ملے گی۔
۳۔ یوسف علیہ السلام کا حسن ملے گا۔
۴۔ ایوب علیہ السلام کا صبر اور
۵۔حضرت کے اخلاق والی صفت عطا ہوگی۔
فرحت باجی آپ کے شعر نے بات کو بہت لمبی کردیا تمام ترسیلات عمدہ ہیں۔
سیدہ سلمی نے دل کو چھو جانے والا شعر بھیجا کہ
 *ہے میری اور چاند کی کہانی ایک سی*                                                                                                                                                                         *وہ بادلوں میں تنہا میں اپنوں میں تنہا*                                                                                               ن۔م                     ۔                                                                                                  
تصویر کی صحیح معنی میں عکاسی کرتا ہو یہ شعر جو اپنی تنہائی کا گلا نہیں کررہا ہے بلکہ اپنے حوصلوں کو بیان کر رہا ہے 

 *شام پیڑ  تنہائی اداسی خاموش راستے*                                                                                         *میں اکیلا کہاں سب میرے ساتھ ہی تو ہیں*                                          کاںٔنات  بشیر
بہترین انتخاب ہے محترمہ آپ کا داد تحسین پیش کر نے کے لیے الفاظ کم پڑ رہے ہیں
خان گوہر نایاب نے وسیم بریلوی کا یہ شعر کا انتخاب کرکے یہ بتا دیا کہ موقعہ کا فائدہ کیسے اٹھایا جاتا ہے وہ کہتی ہے کہ
 *تم آگئےہو تو کچھ چاندنی سی باتیں ہوں*
 *زمیں پہ چاند کہاں روز روز اترتا ہے*
پھر یہ گلا بھی کردیا کہ
 *کہہ رہا ہے شور دریا سے سمندر کا سکوت*
 *جس کا جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے*
عقیل سر کی انٹری بھی اچھی رہی آپ نے شفق کو اپنا متن بنا کر اشعار ارسال کیئے اور کاظم حسین کے اس شعر سے ابتدا کی کہ
 *یہ شام،جھیل،شفق معتبر اپنی جگہ* 
 *میرا مزاج ذرا مختلف ہے تینوں سے*
فھیم باجی سنیچر کا رزلٹ بناتے بناتے چاند کے اس پار دیکھ رہے تھے 
 *چاندنی رات میں خوابوں کا دریچہ پاکر* 
 *میں نےدیکھاہےتجھےچاندکے اس پاربہت*

 *تنہا خاموش رات اور گفتگو کی آرزو* 
 *ہم کس سےکریں بات کوئی بولتانہیں*
واہ باجی بہت خوبصورت شعر پوسٹ کیا آپ نے 
شیخ نعیم صاحب آپ کل غیر حاضری بہت ہو رہی ہے کیا بات ہے کون سے آسمان پر گھر بنالیا ہے آپ نے چاند کو دیکھنے کے لیے
 *فلک پہ چاند ستارے نکتے ہیں ہر شب* 
 *ستم یہی ہے نکلتا نہیں ہمارا چاند*
آپ کا انتخاب بھی کافی اچھا ہے تمام ترسیلات بہترین ہیں۔
یہ شعر جس غزل کا ہے اس غزل کو غلام علی کی آواز میں بہت سنتا ہوں یہ شعر میرا پسندیدہ ہے
 *کل چودھویں کی رات تھی شب بھررہاچرچہ تیرا* 
 *کچھ نےکہایہ چاند ہے کچھ نےکہا چہرہ تیرا* 
فھیم باجی شکریہ ابن انشاء کے اس مصرعہ کے لیے
شکیب بھائی کیوں لوٹ کر جانا چاہتے ہو یہ منظر تو وہیں ٹھہرنے کے لیے ہے ویسے انتخاب اچھا ہے ابھی ایسے ماحول میں تنھا وقت گزار کر دیکھا کرو
 *آؤ  اب لوٹ چلیں  شام  سے  پہلے پہلے* 
 *ڈھلتے  سورج نے اشارہ  کیا گھر جانے کا*
آج عبدالستار سر نے اتنی دلچسپی نہیں دکھائی بس سراسری اشعار پوسٹ کردیئے
 *راجہ بھی لاجواب تھا صحرائے عشق کا* 
 *لیکن دیار حسن کی رانی غضب کی تھی*
اس حسین پس منظر میں رانی کو کہاں سے لے آئے آپ ستار سر
عالیہ باجی کہاں مصروف تھے تنویر میڈم نے سنڈے کا ہوم ورک تو نہیں دیا تھا نہ کافی دیر کردی مہرباں آتے آتے
 *ہجر کی رات اور پورا چاند* 
 *کس قدر ہے یہ اہتمام غلط* 
اچھا انتخاب 👌
فرحت شیخ پہلا شعر بہت اچھا لگا 
 *پار دریائے محبت سے اترنا ہے محال* 
 *تم لگاؤ گے کنارے تو کنارے ہوں گے*
سید نسیم الدین سر یہ شعر آپ کو زیادہ پسندیدہ دکھ رہا ہے پچھلی دفعہ کسی مقابلے کے ابتدائی کلمات میں بھی اس شعر کو آپ نے استعمال کیا تھا اور اس بات کی گواہی آپ کے دوست شکیب سر بھی دے گے
 

 *خود نئی راہیں بنانا خوب آتا ھے ہمیں* 
 *ہم کسی تالاب کا ٹہرا ھوا پانی نہیں* 
ستار سر یہ تم بن فلم کی غزل جسےجگجیت سنگھ نے گایا تھا میرا پسندیدہ غزل ہے آپ کی اس پسند کا شکریہ
تم بن جیا جائے کیسے 
کیسے جیا جائے تم بن
صدیوں سے لمبی ہوئی راتیں
صدیوں سے لمبے ہوئے دن 
آجاو لوٹ کر تم 
یہ دل کہہ رہا ہے 
پھر شام تنہائی جاگی
پھر یاد تم آ رہے ہو
پھر جان نکلنے لگی ہے 
پھر مجھ کو تم تڑپا رہے ہو 
اس دل میں یادوں کے میلے ہیں 
تم بن ہم بہت اکیلے ہے
آجاو لوٹ کر تم 
یہ دل کہہ رہا ہے 
کیا کیا نہ سوچا تھا میں نے
کیا کیا نہ چاہا تھا میں نے 
کیا کیا  نہ ارمان جگائے 
اس دل سے طوفان گزرتے ہیں 
تم بن نہ جیتے نہ مرتے ہیں 
آجاو لوٹ کر تم 
یہ دل کہہ رہا ہے
اشرف سر آپ کی منظر کشی کی داد دیتا ہوں آپ کا شوق عمدہ ہے اور اپنی مزاج کے مطابق شعر بھیجا آپ نے
 *جیسا منظر ملے گوارا کر* 
 *تبصرے چھوڑ دے نظاراکر*
*اب تو جینے کی آرزو بھی نہیں*
*چارہ گر اب تو کوئی چارا کر*
شیخ نسرین رسول صاحبہ نے اچھا شعر پوسٹ کیا
 *منظر روز بدل دیتا ہوں اپنی نرم خیالی سے* 
 *شام شفق میں ڈھل جاتی ہے رنگ حنا کی لالی سے* 

سوچ اچھی ہے ماشاء اللہ 

 *خیال حسن میں یوں زندگی تمام ہوئی* 
 *حسین صبح ہوئی اور حسین شام ہوئی* 

شکیب انصاری سر یہ شعر بھی اچھا ہے

 *کہاں   تلک   وہ    میرے   ساتھ   ساتھ آئے   گا* 
 *جہاں  بھی  ڈھل  گیا سورج وہ چھوڑ جائے گا* 

 *آج کا انعام اول* 
محمد اشرف سر کا یہ شعر ہے

مُجھے زندگی میں قدم قدم، تیری رضا کی تلاش ہے۔۔۔

تیرے عشق میں اے میرے اللہ مُجھے انتہا کی تلاش ہے۔۔۔
 *انعام دوم*
سیدہ سلمی الیاس صاحبہ کا یہ شعر
 *شام پیڑ  تنہائی اداسی خاموش راستے۔*                                                                                           *میں اکیلا کہاں سب میرے ساتھ ہی تو ہیں۔*                                          کاںٔنات  بشیر

 *جس رات کھلا مجھ پہ وہ مہتاب کی صورت* 
 *وہ رات ستاروں کی امانت ہے سحر تک*                                قاضی فوزیہ انجم
 *انعام سوم*
میں ہوں ترا خیال ہے اور چاندنی رات ہے
دل درد دے نڈھال اور چاند رات ہے
 *فرحت جبین باجی*

 *نہ اتنا ظلم کر اے چاندنی بہر خدا چھپ جا* 
 *تجھے دیکھے سے یاد آتا ہے مجھ کو مہتاب اپنا*
شیخ نعیم 
تمام انعام یافتگان کو دل کی گہرائیوں سے بہت بہت مبارکباد 
آپ کا خادم 
 *خان محمد یاسر* 
محفل مشاعرہ

Thursday, July 23, 2020

محفل ‏مشاعرہ ‏اشعار ‏اپنی ‏پسند ‏کے

1️⃣1️⃣1️⃣انعام اول1️⃣1️⃣1️⃣
۱ *تمنا ہے درد دل تو کر خدمت فقیروں کی* 
*نہیں ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزانے میں*

          *_المرسلہ ۔* 
*حافظ ابراہیـــــــــــم خان محمودی _*

1️⃣1️⃣1️⃣انعام اول1️⃣1️⃣1️⃣

۲۔ *تندی باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب* 
 *یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے* 

 *مراسلہ* 
 *فرحت جبین*

1️⃣1️⃣1️⃣ *انعام اول* 1️⃣1️⃣1️⃣

۳ *طوفان میں گھرے بھی تو کنارے نہیں مانگے* 
 *گھبراکے  کبھی    ھم    نے      سہارے  نہیں مانگے* 
 *وہ   دور   بتا  جس   میں  کبھی تو  نے  ہمارے*  
 *اے   ارض وطن    خون   کے   دھارے  نہیں مانگے* 

 *مراسلہ* 
 
 *انصاری شکیب الحسن صاحب*
💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐

2️⃣2️⃣2️⃣ *انعام دوم* 2️⃣2️⃣2️⃣

1) منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر
 مل جائے تجھ کو اگر دریا تو سمندر تلاش کر
 ہر شیشہ ٹوٹ جاتا ہے پتھر کی چوٹ سے
 پتھر ہی ٹوٹ جائے وہ شیشہ تلاش کر
 علامہ اقبال      

 *قاضی فوزیہ انجم*
 (صدر معلمہ)
ملک عنبر اردو پرائمری اسکول

2️⃣2️⃣2️⃣ *انعام د️وم* 2️⃣2️⃣2️⃣

2 )  احساسِ عمل کی چنگاری جس دل میں فروزاں ہوتی ہے
اس لب کا تبسّم ہیرا ہے اس آنکھ کا موتی ہے


ترسیل............ *فہیم خاتون مسّرت* 

2️⃣2️⃣2️⃣ *انعام دوم* 2️⃣2️⃣2️⃣
🍁  
3) نہیں مقام کی خوگر طبیعت آزاد 
ہوائے سیر مثال نسیم پیدا کر 
ہزار چشمے ترے سنگ راہ سے پھوٹے 
خودی میں ڈوب کے ضرب کلیم پیدا کر 
   
علامہ اقبال
مراسلہ 

 *فر یسہ جبین*
 
2️⃣2️⃣2️⃣ *انعام دوم ️* 2️⃣2️⃣2️⃣

4) چھلنی حالات کے نیزو ں سے جگر میرا ہے
پھر بھی ہونٹوں پہ ہنسی ہے یہ ہنر میرا ہے
آندھیوں تم کو بہت زور لگانا ہونگا
یہ کوئی پیڑ نہیں عزم سفر میرا ہے

ارسال کردہ:
 *شیخ نعیم حسن* 

💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐

3️⃣3️⃣3️⃣ *انعام سوم* 3️⃣3️⃣3️⃣

1) *خود کا معمار ہوں میں مجھ کو عمل کہتے*
*ہیں میں نے تدبیر سے تقدیر کا در کھولا ہے*

ن م
 *مراسلہ : رازق حُسین*

3️⃣3️⃣3️⃣ *انعام سوم* 3️⃣3️⃣3️⃣

2) کہہ رہا ہے شور دریا سے سمندر کا سکوت 

جس کا جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے 
ناطق لکھنوج

 *مراسلہ خواجہ کوثر* 

3️⃣3️⃣ 3️⃣ *انعام سوم* 3️⃣3️⃣3️⃣
3)  ‏ایک  چہرے  سے  اُترتی  ہیں  نقابیں  کتنی

‏لوگ کتنے ہمیں ایک شخص میں مل جاتے 
ہیں

مراسلہ
 *‏صوفیہ عطار*

3️⃣3️⃣3️⃣ *انعام سوم* 3️⃣3️⃣3️⃣

4)آئینہ خانہ عالم میں کہیں کیا دیکھا 
ترے دھوکے میں خود اپنا ہی تماشا دیکھا 

حضرت جگر مراد آبادی
مراسلہ
 *عبدالملک نظامی سر*
💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐
🌹 *منتخب شدہ اشعار* 
1 )  آسانیوں سے سے پوچھ نہ منزل کا راستہ 
اپنے سفر میں راہ کے پتھر تلاش  کر 

  ن۔م  

انتخاب
   *سید نسیم الدین وفا*

2) ۔الفاظ کے پیچوں میں الجھتے نہیں دانا 
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے 
۔نامعلوم ۔
مراسلہ 
 *محمد عقیل*

3)گردش وقت کو لوٹا دوں اشارہ کرکے
عزم اور حوصلہ تم نے نہیں دیکھا میرا
نا معلوم


مراسلہ
 *عبداللہ خان ممبئی* 

4) لہو سے سینچنے پڑتے ھیں برگ و بار کے موسم
بظاہر‌یوں لگا دینا شجر آسان کتنا ہے
جنہوں نے دھوپ کی دشواریاں جھیلیں بتائیں گے
بدن پر سایہ دیوار و در آسان کتنا ہے
شکست خاک سے لے کر نمو یابی کے منظر تک
بہت دشوار ہے رستہ مگر آسان کتنا ہے
مراسلہ 
 *سیدہ ھما غضنفر*

👨🏻‍⚖️👨🏻‍⚖️👨🏻‍⚖️👨🏻‍⚖️جج👨🏻‍⚖️👨🏻‍⚖️👨🏻‍⚖️👨🏻‍⚖️👨🏻‍⚖️
 *محمد اشرف* 
صدر مدرس 
کوہ طور اردو ہائی اسکول
سعادت نگر ریلوے اسٹیشن اورنگ آباد

Sunday, July 19, 2020

محفل ‏مشاعرہ ‏

🎑تصویر پر اشعار🎑

محترم اراکین محفل مشاعرہ 

السلام علیکم ورحمتہ و برکاتہ 

معذرت کے ساتھ آج نتیجہ کا اعلان کرنے میں کافی تاخیر ہوگئی۔
آج کی تصویر پر جو اشعار موصول ہوئے ہیں وہ تمام ماضی کی یادوں کی یاددہانی کررہے ہیں کہ ماضی میں ماحول عمدہ تھا افراد خاندان مل کر رہا کرتے تھے کچھ لوگوں نے گاؤں کے ماحول سے اس تصویر کا موازنہ کیا جو کہ کسی حد تک صحیح بھی ماضی یہ تمام چیزیں گاؤں میں ہوا کرتی تھیں اب گاؤں کے لوگوں کا طرز زندگی بھی کافی تبدیل ہوچکا ہے۔
خواجہ کوثر باجی نے ابھی ابن انشاء کی نظم ارسال کی ہے میں  اس نظم کی بھر پور تائید کرتاہوں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


چل انشا اپنے گاؤں میں ۔۔۔انشا جی
یہاں اُلجھے اُلجھے رُوپ بہت
پر اصلی کم، بہرُوپ بہت
اس پیڑ کے نیچے کیا رُکنا
جہاں سایہ کم ہو، دُھوپ بہت
چل اِنشاؔ اپنے گاؤں میں
بیٹھیں گے سُکھ کی چھاؤں میں

کیوں تیری آنکھ سوالی ہے؟
یہاں ہر اِک بات نرالی ہے
اِس دیس بسیرا مت کرنا
یہاں مُفلس ہونا گالی ہے
چل اِنشاؔ اپنے گاؤں میں
بیٹھیں گے سُکھ کی چھاؤں میں

جہاں سچّے رِشتے یاریوں کے
جہاں گُھونگھٹ زیور ناریوں کے
جہاں جَھرنے کومل سُکھ والے
جہاں ساز بجیں بِن تاروں کے
چل اِنشاؔ اپنے گاؤں میں
بیٹھیں گے سُکھ کی چھاؤں میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابن انشا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج مجھے سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم  کا وہ واقعہ یاد آگیا کہ عرب کا عام رواج تھا کہ وہ اپنے نومولود بچوں کو دیہاتوں میں پرورش کے لیے بھیجا کرتے تھے۔
 *شرفاء عرب کی عادت تھی کہ وہ اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے لئے گردو نواح دیہاتوں میں بھیج دیتے تھے* *دیہات کی صاف ستھری آب و ہوا میں بچوں کی تندرستی اور جسمانی صحت بھی اچھی ہو جاتی تھی* *اور وہ خالص اور فصیح عربی زبان بھی سیکھ جاتے تھے کیونکہ  شہر کی زبان باہر کے آدمیوں کے میل جول سے خالص اور فصیح و بلیغ زبان نہیں رہا کرتی۔*
آیا اس سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ سچ میں گاؤں کی تعلیم گاؤں کا رہن سہن صاف ستھرا ہوتا ہے اس میں شہر کی زندگی کی طرح دکھاوا نہیں ہوتا۔
بہر حال آج کا مقابلہ بہت سخت تھا عمدہ اور معیاری اشعار موصول ہوئے نتیجہ کا اعلان کرنے سے قبل سر چکرا 😇 گیا کس شعر  کو انعام اول کے لیے منتخب کروں کیونکہ ہر شعر یہ کہہ رہا تھا میرا مقام پہلا ہونا چاہیے ۔ ویسے بھی میں اس معاملے میں طفل مکتب ہوں مگر عام کہاوت ہے نہ اکلی میں سر دیئے تو مسل سے کیا ڈرنا تو چلیے دیکھتے ہیں۔ 
آج کے نتائج کیا کہرام مچاتے ہیں۔
ویسے تو علیم اسرار سر برجستہ شعر کہہ دیتے ہیں ان کا یہ شعر 
تصویر کی عکاسی کرتا ہے۔

 *گھر کا آنگن چرخہ پنگھٹ شوخ رنگیں پیرہن* 
 *اک حسیں شہکارجس میں زندگی ہے موجزن* 
 *اک نظر میں دیکھ کرمحسوس یہ ہونے لگا* 
 *کینوس پر نقش یادوں کی ہوئی ہےانجمن* 
انعام اول کے لیے مستحق ہے 

اسی کے ساتھ میں *حافظ ابراہیم محمودی صاحب* کے اس شعر کی تعریف کروں گا اور اسے بھی انعام اول دینے کا اعلان کرتا ہوں

*دلوں میں خوف تھا نہ دہشتوں کا پہرا تھا*
*میرے خیال میں یہ دور ہی سنہرا تھا*

شاعر......نامعلوم
درجہ بالا شعر محترم الیاس احمد سر نے ۱۲ بجکر ۲ منٹ پر ارسال کیا تھا بعد میں تھوڑی سی تصحیح کے ساتھ ۱۲بجکے۴ منٹ پر دوبارہ ارسال کیا
مگر 
محترم الیاس احمد سر نے دلی کی حقیقت کو بھی اس شعر کے ساتھ عیاں کہ اور ماضی کو یاد کیا جب ہندوستان میں انصاف کی حکومت ختم ہوگئی اور مفاد کا دور شروع ہوگیا تو کسی شاعر کے کہےہوئے شعر کو اس تصویر کے لیے استعمال کیا

 *دلی کہاں گئیں تیرے کوچوں کی رونقیں* 
 *گلیوں سےسر جھکا کے گزرنے لگا ہوں میں* 
جاں نثار اختر
الیاس احمد سر کو انعام دوم مبارک ہو
اسی طرح فرحت جبین باجی نے بھی سچ کہا

 *وہ چوپال وہ نانی اماں کے قصے* 
 *وہ گیتوں کی گنگا، وہ ساون کے جھولے** 
 *وہ لٹتا ہوا پیار وہ زندگانی* 
 *ہے میرے لئے بُھولی بسری کہانی* 
 *چھلکتی ہیں آنکھیں، یہ دل رو رہا ہے* 
 *میرا گاؤں جانے کہاں کھو گیا ہے* 
اس شعر کو بعد میں خواجہ کوثر باجی ۱۱ بجے  اور صوفیہ عطار صاحبہ نے بھی ارسال کیا جس کا وقت ۱۲ بجکر ۳منٹ تھا
 
 *چونکہ فرحت باجی اور کوثر باجی کا وقت سکینڈکے فرق سے ہے اس لیے دونوں انعام کے مستحق قرار دیئے جاتے ہیں* 


سیدہ ھما غضنفر صاحبہ نے بھی شعر اچھا بھیجا جو منتخب اشعار کے طور پر اعلان کیا جاتا ہے
 *چاند کی پریاں جہاں اُترے کہانی لے کر* 
 *گھر کے نقشے میں وہ آنگن نہیں رکھتے بچے* 
 *چھوٹے قصبوں میں تو فرصت بھی ہے ماحول بھی ہے* 
 *شہر میں چاند کو گھنٹوں نہیں تکتے بچے* 
شاہین اقبال

فھیم باجی کے اشعار بھی اچھے تھے مگر انھوں نے ۳ سے زائد اشعار ارسال کیئے 
ایک شعر جو سچا ہے بس وہ یہ ایک ہی بھیج دیتے تو قابل قبول تھا 

*کھاتے تھے روکھی سوکھی سوتےتھےنیند گہری* 
     *شامیں بھری بھری تھی آباد تھی دوپہری* 
   *دل میں کپٹ نہیں تھا آنکھوں میں چھل نہیں تھا* 
   *کتنا حسین تھا وہ اپنا غریب خانہ* 
    *سکھ دکھ تھا ایک سب کا اپنا ہو یا بیگانہ* 
     *ایک وہ بھی تھا زمانہ ایک یہ بھی ہے زمانہ* 
              فہیم خاتون مسّرت
 میں یہ نہیں کہتا کہ باقی ماندہ ترسیل شدہ اشعار جو موصول ہوئے میں کمی ہے بلکہ تمام ہی اشعار عمدہ ہے مگر چونکہ رسم ہے کہ منتخب اشعار کا اعلان کرنا ہوتا ہے آپ تمام ارکین محفل مشاعرہ قابل مبارکباد ہے اور آپ کے اشعار کے انتخاب کا تو کیا کہنا۔
تمام اراکین کو آج کے مقابلے پر دل کی گہرائیوں سے بہت بہت مبارکباد اچھا مقابلہ رہا سچ میں آج جان نکل گئی مغرب کی نماز سے ابھی تک میرا پورا وقت نتیجہ تیار کرنے میں لگا اگر اس میں مجھ سے کوئی کمی ذیادتی ہوگئی ہو تو معافی چاہتا ہوں ۔

شکریہ
 *خان محمد یاسر* 
خادم
محفل مشاعرہ