Sunday, December 31, 2023

ورق قلم دوات

*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
*وہ جو خواب تھے مرے ذہن میں نہ میں کہہ سکا نہ میں لکھ سکا*
*کہ زباں ملی تو کٹی ہوئی کہ قلم ملا تو بکا ہوا*

 نثار وسیم کے اس شعر کے ساتھ جسے اقبال اشہر نے لکھا ہے
احباب بزم محفل مشاعرہ!
جب لکھنے کے لیے قلم  آپ کے ہاتھ میں دیا تب میں  سوچ رہا تھا نہ جانے آج کچھ لکھا جائے گا کہ نہیں؟
مگر آج تو اس نے بھی لکھ دیا جس نے کبھی نہیں لکھا تھا مگر آخر تک میری نظریں @⁨سید وقار احمد مشاعرہ گروپ⁩ صاحب کو ڈھونڈ رہیں تھیں مگر وہ نظر نہ آئے😔
میں نے کبھی کسی سے کہا کہ میں اب کبھی دوست سے گلا نہیں کروں گا سو خاموش ہی رہوں گا۔
آپ احباب نے اتنا کچھ لکھ ڈالا کہ ہم میری ہمت جواب دے رہی ہے۔ دو غزلیں ایک نظم اور سیکڑوں اشعار آج کے مقابلے کی ضمانت دے رہیں ہیں کہ مقابلہ بہت کامیاب رہا۔ 
شکیب بھائی اورنگ آباد کی سالگرہ کے پروگرام میں ملے اور کہنے لگے تمہارا اچھا لوگوں کو کام پر لگا کر خود آرام سے پروگرام اٹینڈ کر رہے ہو میں نے پوچھا آپ گھر سے کیسے نکلے کہنے لگے محفل پر سب سے پہلے حاضری میں نے لگائی اب جہاں چاہوں وہاں جا سکتا ہوں۔
آج سمجھ آیا کہ قلم سے سر قلم کرنے کا ہنر ہماری محفل کے احباب بخوبی جانتے ہیں اور قتل کر بھی رہیں ہیں۔ قتل سے یاد آیا وہ قتل انسانوں کا نہیں بلکہ اپنے ارمانوں کا کر رہے ہیں۔
*قلم ہےہاتھ میں خنجر کی کیا ضرورت ہے* 
*پڑھا لکھا ہوں سلیقے سے خون کرتا ہوں*

وفا سید، ،،،، سیدھی بات کرنے والی شخصیت انصاف پسند دوسرے شعر میں کیا زبردست انداز میں سچائی کو بیان کیا ابھی ایک شعر مقابلے کے لیے اور دوسرا شعر زندگی کے اصولوں کے لیے مختص کردیا

*قلم ہے ہاتھ میں خنجر کی کیا ضرورت ہے*
 *پڑھے لکھے ہیں سلیقے سے وار کرتے ہیں*
مبشر صاحب خوش آمدید آج پہلی بار میں اپنے مقابلے میں آپ کو حاضری لگاتے ہوئے دیکھا بہت عمدہ شعر کیا کہنے

*تری رسوائیوں  کے ڈر سے ہم خاموش بیٹھے ہیں*
*لکھنے پہ آجائیں ، تو قلم سے سر قلم کردیں*
میں نے اوپر اسی شعر کی بات کی تھی  یہ شعر سید عبدالستار سر نے بھیجا ہے بھائی آپ میں ہمت بھی ہے اور قلم کے آپ دھنی بھی قلم سے قلم کرنے کا ہنر بھی اور کمال بھی 
*وہی تاج ہے وہی تخت ہے وہی زہر ہے وہی جام ہے*
*یہ وہی خدا کی زمین ہے یہ وہی بتوں کا نظام ہے*

*بڑے شوق سے مرا گھر جلا کوئی آنچ تجھ پہ نہ آئے گی*
*یہ زباں کسی نے خرید لی یہ قلم کسی کا غلام ہے*
ابھی ایک قانون بنے جا رہا ہے کہ قلم کی گویائی کو خرید کر صرف حکومت کی تعریف کے لیے اس کا استعمال کیا جائے گا۔ اس شعر میں بہت سچائی پوشیدہ ہے بہت بہت شکریہ صاحب
کاشف ابرار کی غزل بھی اس مقابلے میں ارسال کی گئی اس غزل کو کاشف ابرار کے منہ سے سنا جائے تو مزہ آتا ہے اور وہ بھی دبئی کی شازیہ باجی کی موجودگی میں یوٹیوب پر جا کر ضرور دیکھنا دبئی کا مشاعرہ اور نظامت کمار وشواس بہت عمدہ اس سے ہمیں تلفظ کی ادائیگی آ جائے گی۔


*اب ہمیں کچھ اور آسانی سے  لکھنا   چاہیے*
*روشنائی   کی   جگہ   پانی   سے   لکھنا   چاہیے*
*کیوں قلم پر ہو کسی کی جنبشِ ابرو  کا   بوجھ*
*میں تو کہتا ہوں کہ من مانی سے لکھنا چاہیے*
بھائی شکیب ہم کب آپ کو روکا ہے جب جب آپ رک گئے گھر آکر منایا ہے اور بہت سارے کاموں کے لیے آپ کو منا رہے ہیں آپ کی تحریر آپ کی طرح من مانی سے چلتی ہے اور جو تسلسل اور جو قارئین کو آپ باندھ کر رکھتے ہیں صاحب اس کا ایک قطرہ بھی ہمیں نصیب ہوجائے تو ہم میں تکبر آجائیں گا مگر آپ کی سادگی کی قسم اللہ ہنر دیتا ہے تو انکساری بھی دیتا ہے آپ کنوارے ہیں اس لیے دعا دوں گا اللہ آپ کے قلم کو سلامت رکھے۔
*اپنے ہاتھوں میں قلم تھا سو اسی سے ہم نے*
*ہو سکی ظلم کی جتنی بھی  مذمت  ، کی ہے* 

گوہر اس بات میں سچائی ہے آپ جہاں بھی جو کچھ بھی تحریر کرتیں ہو وہاں ظلم کی مذمت کرتے ہوئے ہی تحریر کرتیں ہو
*میرےلکھےہوئےہرلفظ کی تفسیرمیں آ*
*میرےجملوں میں بکھرآمیری تحریرمیں آ*
اللہ نے آپ کی دعا پہلے کی قبول کرلی آپ کی تحریر میں تقریر میں غزل میں نظم و نثر میں سب میں آگیا جو جو آنا تھا وہ سب ہم جج کے جیسا قلم توڑنا باقی ہے۔
وہ گانا تھا نہ جلوہ یہاں بھی ہوگا وہاں بھی ہوگا سارے جہاں میں ہوگا۔ کیا؟ تحریر کا جلوہ باجی تو اب مدیر اعلی بھی بن گئیں ہیں۔
*ائے جذبۂ خودداری جھکنے نہ دیئے توُ نے*

*لکھنے کے لئے ورنہ سونے کی قلم ہوتی*
آج ابرار نے قلم کو دیکھ کر وقت پر شعر ارسال کردیئے ابرار ایک بہت اچھے ناظم مشاعرہ بھی ہے اور قلم کے ساتھ ساتھ آواز میں بھی بہت دم ہے۔ جیتے ہو ابرار

*اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں*
*ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں*

*بے وفا لکھتے ہیں وہ اپنے قلم سے مجھ کو*
*یہ وہ قسمت کا لکھا ہے جو مٹا بھی نہ سکوں*
مسعود رانا صاحب آج کے دور میں جس کسی کو بے وفا کہا جائے نہ تو سمجھ جاؤ وہ بہت وفادار ہے۔ دھوکے کھانے والے ہمیشہ صحت مند رہتے ہیں۔ آپ کا انتخاب لاجواب ہے۔
*تو دل میں آیا تو ہر شے نکل گئی دل سے*

*تری طلب نے زمانے سے بـے طلب رکھا*
وسیم راجا زندگی کی حقیقت کو بیان کردیا آپ نے آپ کی زندگی کی روداد بھی اسی کی عکاسی کرتی ہے جو ملا ان سے زمانے سے چھڑا ڈالا مگر ہمارے شکنجے سے کوئی چھین نہیں سکتا یہاں تک کہ بھابی بچے بھی۔ ہم نے آپ کو عادت نہیں لت لگا دی محفل کی۔😁

*دشتِ طلب کا راستہ آساں نہیں مگر*
*آتے ہیں تیرے نام پہ اہلِ ہنر یہاں*

علیم اسرار اور میں پونہ میں ایک ساتھ ۵ دن تک ساتھ رہے بہت سادہ مزاج اور خوش اخلاق شخص کبھی حرف نہیں میں   نے ان کے منہ سے نہیں سنا کاشف ابرار کا قد ان کے سامنے چھوٹا ہے میری نظر کاشف ابرار مغرور ہے یہ ایثار و قربانی کا پیکر ہے۔ علیم بھائی آپ ہنر پر ہی ہم آتے ہیں۔ آپ بھی آتے رہیے۔
*میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے*

*سر آئینہ مرا عکس ہے پس آئینہ کوئی اور ہے*

*میں کسی کے دست طلب میں ہوں تو کسی کے حرف دعا میں ہوں*

*میں نصیب ہوں کسی اور کا مجھے مانگتا کوئی اور ہے*
فرح یہ گانا ہے مگر میں تو یہ دعا کروں گا آپ جس کو مانگتے ہو وہ آپ کو مل جائے۔ آپ بھی کبھی جویریہ جودت کی طرح خوش وخرم رہ کر حاضری لگاتے رہیں۔
*راہ طلب میں دام و درم چھوڑ جائیں گے*
*لکھ لو ہمارے شعر بڑے کام آئیں گے*
مرزا حامد بیگ صاحب آپ کے شعر کام کیوں نہ آئیں گے آپ عمران بھائی کے جو دوست ٹھہرے ویسے بھی آپ سے بہت کام لینا ہے اردو ادب کا صاحب
*ملنے کی طرح طلب بھی ہے ملتے بھی نہیں ہو تم*
*اب تم ہی بتاؤ یہ کیسی محبت ہے*
جویریہ جودت سے یہ سوال آپ براہ راست کریں ثنا ثروت صاحبہ اچھا رہے گا ایک اور نام ہے آپ کی نسبت سے عرشیہ عبدالواجد صاحبہ وہ بھی غائب ہیں آج کل پتہ کریں سب خیریت تو ہے نا۔

*ابھی تک راستے کے پیچ و خم سے دل دھڑکتا ہے*
*مرا ذوق طلب شاید ابھی تک خام ہے ساقی*
خان آفرین صاحبہ بہت پیچیدہ رہنا اور پیچیدگی بنائے رکھا اچھا نہیں 
*مجھ سے صلاح لی نہ اجازت طلب ہوئی*
*بے وجہ روٹھ بیٹھے ہیں اپنی خوشی سے آپ*
منایا کرو
*میں اپنا نام نہیں لیتی بس دعا ہے مری*
*تری طلب ہو جسے اسکو تو ضرور ملے*
ہما میں کچھ نہیں بولتا صرف آمین لکھ دیتا ہو اور میری آمین کے بعد محفل کے احباب بھی آمین ثم آمین کہیں گے☺️
*امتحاں محبت کا پاس کر لیا میں نے*
*اب یہی میں لکھوں گا اہلیت کے خانے میں*

*جب سے آپ میرے ہیں فخر سے میں لکھتا ہوں*
*نام آپ کا اپنی ملکیت کے خانے میں*
ویسے ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب آپ کی ملکیت کے خانے ایک ہے یا زیادہ 

*میری زندگی کی روشنائی لکھ دی*
*قلم تراش کر تنہائی لکھ دی*
ڈاکٹر نسرین سلطانہ صاحبہ تنہائی کو مٹا دیجیے محفل میں رہیں مشورہ ہے بہت عمدہ شعر اپنی نوعیت کا منفرد 
*ہم پرورشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے*
*جو دل پہ گزرتے ہی رقم کرتے رہیں گے*
مہرالنّساء صاحبہ دیکھ رہیں ہیں ہم بہت لکھ رہے آپ پڑوسی بھی آپ کو چھاپ رہے ہیں وہیں ایک آدھ ہفتہ ادھر بھی لکھ دیا کیجیے محفل کی تشنگی ختم ہو جائے گی 

*آج میرے ہاتھ میں ہے قلم کی طاقت*
*لفظوں میں ڈھال رہی ہوں جذبوں کی طاقت*
قرۃالعین صاحبہ آپ کی طاقت سے مہاراشٹر کا بچہ بچہ واقف ہے سچ میں اردو کے لیے پونہ آ کر آپ بہت کام کر رہی ہو۔
*زخمی نہ ہو قلم سے ہمارے کسی کا دل*
*کرتے ہیں ہر کلام میں ہم اِس کی احتیاط*

جی دیکھے ہم نے آپ غرور بھی نہیں کرتے رازق حسین 
*شاعری تو بس دل بہلانے کے لئے کرتے ہیں*
*کاغذ پر لفظ اترنے سے محبوب کہاں ملتے ہیں*
بہت خوب فرحت جبین باجی عمدہ سچائی ہے ابھی تک تو کوئی نہیں ملا۔
*فرصت اگر ہوپڑھیے ذرا داستان وقت*
*مغرور ہوکےخاک ہوئے حکمران وقت*
سید شفیع الدین نہری صاحب 2024 کا سورج ان شاءاللہ ہمیں یہ ضرور بتائے گا حکومتیں بدلتے دیر نہیں لگتی۔
بہت بہت شکریہ میں نے بھی آج حد کردی 2023 سے لکھتے بیٹھا تھا آج 2024 پر ختم کرتا ہوں اللہ ہم سب کے ساتھ عافیت کا معاملہ کریں۔
خدا حافظ

Sunday, November 26, 2023

بھوک

*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
مرنے والوں کو روتے ہو کیا
 بے بسی دیکھو جینے کی
مراسلہ
*محترمہ قاضی فردوس فاطمہ صاحبہ* 
یہ شعر پڑھ کر وہ قصہ پھر یاد آگیا ایک غریب مزدور کچھ دن بیمار رہا اس دوران گھر میں فاقے ہی فاقے چلے۔ پھر غریب مر گیا گھر میں سے آہ و بکا کی آوازیں سن کر پڑوسی دوڑے چلے آئے دیکھ مزدور مرگیا تجہیز و تدفین کے بعد پڑوسیوں نے مزدور کے گھر کھانا پہنچایا بچوں نے خوب سیر ہوکر کھایا کیونکہ اتنا کھانا ایک ہفتے بعد کھانے کے لیے ملا تھا وہ کھانا دو تین دن کافی ہوا۔ 
مزدور کی بیوی ابھی عدت میں تھی اور اس کے گود میں ایک دودھ پیتا بچہ بھی تھا۔ ماں کے سینے میں دودھ سوکھ چکا تھا اور اس ماں نے بھی دکھ میں کھانا نہیں کھایا تھا تو دودھ پیتا بچہ بھی مرگیا۔
دوسرے دن کھانا پڑوسیوں نے لا کردیا غریب کے بچوں نے سیر ہوکر کھایا۔ دو چار دن گزرے چھوٹے سے بڑا والا بچی بیمار ہوئی تو بچے نے پوچھا ماں باجی کب مرے گی تاکہ پڑوسی کھانا لا کر دیں۔
ہے نا شرم کی بات؟
میں نے پہلے بھی تحریر کیا تھا کہ گجرات کے فساد میں ہندوؤں نے قتل عام نہیں کیا تھا بلکہ وہ لاچار غریب لوگوں کو ورغلایا گیا کہ یہ مسلمان تمہارے بستی میں کھانا لا کر پھینکتے ہیں اور تمہیں نہیں دیتے اس بھوک کا تم لوگ ان سے انتقام لو۔
ہمارے اسلاف کیسے تھے دیکھئے ذرا مدینے میں ایک یہودی اپنا مکان بیچ رہا تھا۔ خریدار نے قیمت معلوم کی تو پتہ چلا قیمت کچھ زیادہ بتا رہا ہے۔ خریدار نے اس سے پوچھا یہاں تو مکان کی قیمت اتنی ہے تم زیادہ کیوں بتا رہے ہو۔ اس نے جواب دیا میرا پڑوسی صحابی رسول ہے کبھی گھر میں فاقہ ہونے نہیں دیتا۔
ایک مرتبہ حضرت عمر بن عبدالعزیز صحرا سے گزر رہے تھے دیکھا ایک چرواہا بکریاں چرا رہا تھا۔ اتنے میں ایک کتا آیا اور اس کے پاس بیٹھ گیا اس چرواہے نے اپنی پوٹلی میں سے ایک روٹی نکالی اور کتے کو دی کتا نے روٹی کھائی اور پھر للچائی ہوئی نظروں سے چرواہے کو دیکھنے لگا پھر اس نے تیسری روٹی بھی اس کے سامنے ڈال دی کتا سیر ہوا اور وہاں سے چلا گیا۔
عمر بن عبدالعزیز نے اس چرواہے سے پوچھا تمہاری پوٹلی میں کتنی روٹیاں تھیں۔ اس نے جواب دیا تین تو عمر بن عبدالعزیز نے پوچھا تم کیا کھاؤں گے۔ اس نے جواب دیا حضور یہاں صحرا میں کتے نہیں ہوتے شاہد  یہ کہیں سے آگیا تھا بھوکا تھا ابھی اس کو روٹی ضرورت تھی میں شام میں اپنے گھر جا کر کھا لوں گا۔
عمر بن عبدالعزیز نے پوچھا بکریاں کس کی ہے؟ کہا مالک کی۔ اس غلام چرواہے کو خریدا  اور  تمام بکریاں خرید لی اور اس چرواہے کو دے دی اور اس چرواہے نے ضرورت مندوں میں ان بکریوں کو تقسیم کر دیا۔
میں اور آپ ہوتے تو جپ جپ کر رکھتے۔
اپنے گروپ میں کچھ لوگوں سے ملاقات ہوئی جو اپنی تنخواہ میں سے خرچ کرتے تو ہیں قرض لے کر بھی خرچ کرتے ہیں غریبوں پر اللہ ان کے اور ان کے طفیل میں ہمارے رزق میں برکت عطا کرے۔
عزت والا مانگتا نہیں بھوک سے مر جاتا ہے ہمارے نبی نے بتایا گھر میں جو بھی بناؤ پڑوسی اس سالن میں ایک کٹوری پانی ملا کر دے دو نہیں معلوم اس کے گھر کچھ ہو کہ نہ ہو۔
ہمارے نبی کے گھر چولہا ایک ایک مہینہ نہیں جلتا تھا
حضرت نعما ن بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگو! کیا تمہیں خورد ونوش کی ہر وہ چیز میسر نہیں ہے جس کی تم خواہش رکھتے ہو؟ حالانکہ میں نے توتمہارے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں دیکھا کہ ان کے پاس تو اتنی ردی کھجوریں بھی نہیں ہوتی تھیں جن سے پیٹ بھر سکیں۔
حدیث: حضرت ام المؤمنین (میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ ہم لوگ یعنی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والے وہ ہیں کہ ایک ایک مہینہ تک چولھے میں آگ نہ جلتی تھی بلکہ ہمارا گزارا صرف پانی اور کھجوروں سے ہوتا تھا۔
 مہمانوں نے کھجوریں کھائیں اور پانی پیا۔ پھر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ پکی ہوئی کھجوریں ، ٹھنڈا پانی اور ٹھنڈا سایہ وہ نعمتیں ہیں جن کے بارے میں قیامت کے دن تم سے پوچھا جائے گا۔ پھر حضرت ابوالہیثم اٹھے کہ مہمانوں کے لیے کھانا تیار کریں تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے لیے دودھ دینے والا جانور ذبح نہ کرنا۔ لہٰذا انہوں نے بکری کا بچہ ذبح کیا اور کھانا تیار کرکے لےآئے۔ ان حضرات نے کھانا کھایا۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے پاس کوئی خادم بھی ہے؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ جب ہمارے پاس قیدی غلام آئیں تو تم بھی ہمارے پاس آنا۔ اتفاقاً ایک جگہ سے دو غلا م آگئے تو حضرت ابوالہیثم بھی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔ آپ نے فرمایا کہ ان دونوں میں سے جس غلام کو چاہو منتخب کرلو۔ انہوں نے عرض کیا: حضرت آپ ہی میرے لیے منتخب فرمادیں۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ مشورہ دینے والا امین ہوتا ہے،اس لیے میں بھی امین ہونے کی حیثیت سے فلاں غلام کو پسند کرتا ہوں۔ اس لیے کہ میں نے دیکھا ہے کہ وہ نماز پڑھتا ہے لیکن میں تمہیں اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔ پھر ابوالہیثم اپنے غلام کو لے کر آئے اور اپنی بیوی سے سارا واقعہ بیان کیا اور حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی سنایا تو ان کی بیوی نے کہا: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد مبارک کا حق تم ادا نہ کرسکوگے، اس لیے بہتر یہی ہے کہ تم اس کو آزاد ہی کردو۔ چنانچہ انہوں نے اس کو آزاد کردیا۔ پھر جب حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے جانثار صحابی کے واقعہ کا علم ہوا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی اور اس کے جانشین کو دو باطنی مشیر بھی دیتے ہیں، ایک ان میں سے نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہےجبکہ دوسرا مشیر اس میں خرابی پیدا کرنے میں کسر نہیں چھوڑتا، جو شخص برے مشیر سے بچا لیا گیا وہ حقیقت میں برائی سے محفوظ ہوگیا۔
نوٹ اسی طرح کا ایک واقعہ حکایات صحابہ میں لکھا ہے مگر وہاں مہمان نوازی حضرت ابو ایوب انصاری نے کی تھی اور اس وقت نبی پاک نے فرمایا جس کا مفہوم ابو ایوب یہ بھونا گوشت اور یہ روٹی فاطمہ کے گھر  دے آؤ کہ کئی چاند گزر گئے اس کے گھر چولھا نہیں جلا۔
حالات اور وقت ہر کسی پر آتے ہیں ان حالات میں ساتھ دینے والا مہربان ہوتا ہے۔ اللہ نے کہا نہ کہ انسان بہت ناشکرا ہے نعمتوں کے ملنے پر شکر گزاری نہیں کرتا اور حالات آجائے تو ناشکری کرتا ہے اور ناشکری کرنے والوں کے رزق میں کمی ہو جاتی ہے۔
گذشتہ دفعہ میں نے موسی علیہ السلام کے زمانے کا واقعہ تحریر کیا تھا ایک امیر رہتا اس کے پاس بہت مال و دولت بہت جمع ہو جاتا وہ موسی علیہ السلام کو بولتا۔ 
اے موسی میرے پاس مال و دولت بہت ہے اللہ کو بول اب بس نہیں چاہیے مجھے اور کچھ۔ اس کے بعد ایک غریب ملتا بولتا اے موسی تو کلیم اللہ ہے اللہ سے بات کرنے جا رہا ہے نا۔ تو بول اللہ کو میں بہت غریب ہو اور مجھے اللہ مال دار بنا دے۔
موسی اللہ سے بات کرکے واپس آتے ہیں اور مالدار سے کہتے ہیں تو اللہ کی ناشکری کر تیرا مال کم ہوجائے گا۔
وہ کہتا ہے۔ اے موسی میں ناشکری نہیں کر سکتا تو اللہ اس کے مال و دولت میں اور اضافہ کر دیتے ہیں۔
غریب کو بولتے کہ اللہ نے کہا اس کی شکر گزاری کر غریب کہتا ہے میں اس کی شکر گزاری کروں؟
شکر گزاری کرنے میرے پاس کیا ہے سوائے اس لنگی کے تو ایک زور دار ہوا چلتی ہے اور اس کی وہ لنگی میں ہاتھ سے چلی جاتی ہے۔
اللہ کی نعمتوں کی ناشکری نہیں کرنا چاہیے۔
*زندگی دی دی ہوئی اسی کی ہے* 
*حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا*
 آج کا مقابلہ سچ میں بہت اچھا ہوا اور امید کرتا ہوں روٹی کی اہمیت کو آپ سمجھ گئے ہوں گے۔

*ہم لوگ وصال و ہجر پہ روتے ہیں زار  و زار* 
*دکھ  درد  اس  سے  پوچھئے جسے بھوک کھا گئی*

@⁨Ansari Shakeebulhasan⁩ 
بات نکلیں گی تو دور تلک جائے گی۔

اور بہت کچھ تو آپ کے اشعار نے سمجھا دیا۔ شکریہ لکھنا تو بہت چاہتا ہوں  مگر تنگی وقت کے سبب نتیجے کا اعلان کر رہا ہوں۔
نتیجے کا اعلان کرنا یہ بہت بڑی ذمہداری ہوتی اس میں کمی بیشی کو اللہ کے لیے معاف کرنا میں ایک نااہل ہوں پھر بھی کوشش کر لیتا ہوں۔

      *انعام      خصوصی* 

*جس بستی میں ہم بستے ہیں* 
*روٹی مہنگی غم سستے ہیں*
@⁨~قا ضی فردوس فاطمہ⁩ 

آج کی تصویر پر اشعار 

تھکے تھکے ہوئے اٹھتے ہیں صبح وہ بچے 
وہ جو خواب میں روٹی تلاش کرتے ہیں 

ماں باپ جن کے آج حادثے میں مرگئے 
نظروں میں پھر رہی ہے صورت یتیم کی 

وفا سید @@⁨Syed Naseemuddin⁩ 

*ظالم نے ختم کر دیا ماں باپ بھائی کو*
*شفقت بھرے نوالوں سے محروم ہو گیا*

*🖊️ نثار وسیم چنپٹنوی*@⁨~NISAR WASEEM⁩ 

غربت نے میرے بچوں کو تہذیب سیکھادی
سہمے ہوئے رہتے ہیں شرارت نہیں کرتے

@⁨فرحت⁩ 

بھوک کی یہ شدت  بھی آخر کیا سے کیا کر دیتی  ہے 
مجبوراً  کل  بچوں  کی  ہم گڑیاں  بیچ  کے  آئے  ہیں
@⁨Hanpure Waseem Raja Sir⁩ 

      *انعام      اول*

بھوک  میری  ہمسفر  ہے  راستہ روٹی کا ہے
میری ساری شاعری میں ذائقہ روٹی کا ہے
پیٹ  پوجا  ہورہی  ہے  بندگی  کے  نام  پر
بھوک مذہب بن گئ ہے دیوتا روٹی کا ہے
@⁨.فرح نور محمد⁩ 

بے وقار  لمحوں  میں  بود و باش  کر نی  ہے
بھیک   بھی نہیں  لینی، بھوک بھی مٹانا ہے

بتاؤں کیا جو تعلق ہے پتھروں سے مرا 
انہیں بھی گھر میں ابالا گیا تھا بچپن میں

ساجد رحیم
@⁨Ansari Shakeebulhasan⁩ 
اس شعر نے حضرت عمر کا واقعہ یاد دلا دیا۔ خود اپنی پیٹھ پر آٹے کی بوری لے آئے تھے۔ یاد آیا

روٹی امیر شہر کے کتوں نے چھین لی 
فاقہ غریب شہر کے بچوں میں بٹ گیا
@⁨~قا ضی فردوس فاطمہ⁩ 
 
*بھوک کو حاضر ناظر جان کے کہتا ہوں* 

*اک روٹی کی خوشبو عشق پہ بھاری ہے*
@⁨Gohar⁩ 

          *انعام     دوم*

*اک تناسب سے مجھ کو ملتا ہے*
*رزق ہے ، ماں کا پیار تھوڑی ہے*
@⁨Abdus Sattar Sir Nanded⁩ 
گاڑیوں کے ٹائر کے نشان سینے پہ پڑتے ہوں گے 
سڑکوں پہ کئی بچپن بھوک میں دب کے مرتے ہوں گے
@⁨Faheem Baji⁩ 

منہ کی بات سنے ہر کوئی دل کے درد کو جانے کون
آوازوں کے بازاروں میں خاموشی پہچانے کون
@⁨سید وقار احمد مشاعرہ گروپ⁩ 
اکیلا سہتا تو  ہوتے محسوس دُکھ 
بانٹ لینے سے دُکھ دُکھ نہیں رہتے 

مرتے ہیں وہ جو کھاتے ہیں چھین کر 
بانٹ کے کھانے والے بھوکے نہیں رہتے
@⁨Fauzia Baji Malik Amber⁩ 

بھوکے بچوں کی تسلی کے لیے

ماں نے پھر پانی پکایا دیر تک
@⁨Mohd Ashfaq⁩ 
@⁨Mujahed Sahab, Phd⁩ 

        *انعام     سوم*

یتیم بچے بلکتے ہیں گودیوں کے لیے 
غریب شہر ترستے ہیں روٹیوں کے لیے
@⁨Syed Huma⁩ 

یاد رہ جاتے ہیں احباب کے لطف وکرم۔           دن مصیبت کے بحر حال گذر جاتے ہیں
@⁨~Syed Shafiuddin Nehri⁩ 

بچوں کی فیس ان کی کتابیں قلم دوات
میری غریب آنکھوں میں اسکول چبھ گیا

@⁨Shaikh Naeem Aurangabad⁩ 
ان اشعار کو جمع کرکے نثری شکل دے تو فلسطینی بچوں پر مضمون بن جائے گا۔

Monday, November 20, 2023

پیشانی

.. *ﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻔﺎﻅ کا ﻣﺎﮨﺮ.!!!*

*ﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﻇﮩﺎﺭ کا ﻣﺎﮨﺮ.!!!*

*ﻧﮧ ﻣﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﻓﮑﺮ ﺍﻓﻼﻃﻮﻥ.!!!*

*ﻧﮧ ﻣﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﻓﻠﺴﻔﮧ ﮐﻮﺋﯽ.!!!*

*ﺑﮩﺖ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺳﯽ ﺣﺴﺮﺕ ﮨﮯ.!!!*

*ﺑﮩﺖ ﭘﺎﮐﯿﺰﮦ ﭼﺎﮨﺖ ﮨﮯ.!!!*

*ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺭﻭ ﺑﺮﻭ ﺁﮐﺮ.!!!*

*ﮔﻮﺍﮦ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺳﺘﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ.!!!*

*ﮔﮕﻦ ﮐﮯ ﺳﺐ ﮐﻨﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ.!!!* 

*ﻓﻘﻂ ﺍﺗﻨﺎ ﺳﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ.!!!*

*ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ.!!!*
مراسلہ وسیم راجا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
احباب بزم محفل مشاعرہ 
کیا سمجھے تصویر سے آپ؟
شادی ایک گڈا گڈی کا کھیل ہے۔ جنموں کا رشتہ ہوتا ہے؟ دنیا بننے سے ہزاروں سال پہلے لوحِ محفوظ میں لکھا ہوا رشتہ ہے جس کو دو الگ الگ خاندانوں میں نایاب موتی کی طرح سنبھال کر رکھ دیا گیا۔ عورت کاہے سے بنی ہے بتا سکتے ہیں آپ؟ 
جی مردوا کی داہنی پھنسلی سے سیدھوا کرنے جائیے گا نا تو ٹوٹ پھوٹ جائینگی پھر مت کہنا بتایا نہیں ہمیں ناراض واراض مت ہوجائیے گا۔ ہا بتا رہے ہیں ہم۔

سیدھی بات کرتے انسان کا جوڑا اللہ نے بنایا ہے مگر ہم اسے پہچان نہیں پاتے مرد کے جسم کا حصہ ہوتی ہے عورت اور اسی کے ساتھ اتنا قریبی تعلق کہ کسی دوسرے کے ساتھ نہیں بن سکتا پھر بھی ایک مان کی بات ہوتی۔
پہلے زمانے میں عورتیں اپنی مجبوریوں کو والدین سے چھپا کر زندگی گزارتی تھیں ہر مصیبت کو والدین سے دور رکھتی تھیں۔ ایک ذراسی تکلیف برداشت نہیں کرتی۔
حالانکہ یہ اسی عورت کی بیٹی ہے جس نے خاندان کے ہر فرد کی مار سہی مگر اپنی بیٹی کو اتنا ڈومیننٹ بنا دیا کہ وہ اب شوہر کی بھی ایک بات برداشت نہیں کرتی۔
میرا اکثر کسی نہ کسی معاملہ میں فیملی کورٹ جانا ہوتا وہاں کے قصے سن کر عقل دنگ رہی جاتی ہے ایک ہفتے کی دولہن کورٹ میں کھڑی ہے طلاق کے لیے یہ خلع کے لیے وجہ جاننا چاہی تو پتہ چلا جوائن فیملی میں ہیں رہنا۔
پوچھا گیا کیوں نہیں رہنا تو جواب ملا اتنے صبح اٹھ کر گھر کا کام کرنے کی عادت نہیں۔ پھر روٹی ڈالنا نہیں آتی باہر سے بریڈ یا پاؤ لاؤ انڈا بنا کر کھلا سکتی ہوں۔ ساس برداشت نہیں ہوتی نند گھروں میں کیوں آتے جاتے ہر روز کیا رکھا ہے۔ 
میرے گروپ میں ایسا کوئی نہیں سب سب کو لیکر چلتے سب کا خیال رکھتے ہیں پھر بھی آج آپ نہیں ہیں ایسے مگر آپ جن کی تربیت کر رہے ہو وہ بن سکتے۔
میرے شہر میں چہل قدمی کے لیے حمایت باغ بہت مشہور ہے وہاں بہت ساری عورتیں آتیں ہیں۔ آج سے چھ سال پہلے میں اور دلاور خان حمایت باغ کے چار راؤنڈ لگایا کرتے ایک دن تھک کر ایک چبوترے پر بیٹھ گئے۔ اس کے سامنے والے چبوترے پر کچھ ضعیف خواتین بیٹھیں ہوئیں تھیں۔ ان میں سے دو آپس میں بات کر رہیں تھیں۔
آپا کسی ہے آپ کی بیٹی سسرال میں دل ول لگ رہا ہے کہ نہیں۔
جواب ملا کیوں نہیں لگے گا دل داماد جو اتنا اچھا ملا۔ روز صبح بیڈ ٹی دیتا بیٹی کو ویک اینڈ پر ہوٹل میں کھانے کو لے جاتا اور ہر مہینے دو مہینے کو ڈریس دلاتا۔ اور میرے سے روز فون پر بات کرتا بیٹی کی بھی کراتا نیا فون خرید کردیا۔ 
کیا بتاؤں آپا اتنا اچھا نصیب ہوا میری بیٹی کا پوچھو مت کچھ بھی کام نہیں گھر میں دو نوکر برتن کو کپڑوں کو اور کیا ہونا ۔
اچھا آپا بہو؟
اجاڑ صورت ہے ہر وقت رونا رونا لگا ہے۔ صبح جلدی اٹھنے کا نام نہیں بیڈ ٹی ہونا کتے اس کو اور ہر ہفتے کو آؤٹنگ کراؤ میم صاحب کو میرے بیٹے کی تو قسمت پھوٹ گئی۔
ہر کوئی اپنی شریک حیات کو خوش رکھنا چاہتا ہے مگر آپس میں سمجھوتہ ایکسپریس کا ہونا ضروری ہے۔
دونوں کو ایک دوسرے کو ساتھ لے کر اور ایک دوسرے کے رشتے داروں کا احترام کرکے زندگی گزارنا پڑتا ہے۔
کوئی مرد بار بار اس کے ماں کی برائی نہیں سن سکتا آخر اس کی ماں اتنے سال اس کی پرورش کی وہ اچانک اتنی بری کیسے ہوسکتی ہے۔ شکایتوں سے دور رہیں۔
ایک لڑکی کی شادی ہوئی کسی نے مجھ سے کہا کچھ نصیحت کرو میں نے کہا۔
*"اگر زندگی اچھے سے گزارنا مقصد ہو تو ادھر کی بات ادھر مت کرو جہاں کی چیز وہیں دفن کرو دلوں پر راج کرنا سیکھو زمین پر راج کرنے سے بہتر دل پر راج کرنا ہے۔ دوسروں کی غلطیوںکو بھولنے کی کوشش کرو اور جہاں تمہارےرائے کی قدر نہ ہو وہاں خاموش رہو کامیاب ہو جاؤں گے"*
 رشتے جہاں کمزور ہوتے ہیں وہاں کم جانے میں عافیت سمجھنا۔ ویسے بھی دو رشتے کبھی الٹے ہو ہی نہیں سکتے ایک ساس کا اور دوسرا داماد کا کر کے دیکھ لو ساس ساس رہے گی اور داماد داماد رہے گا۔ 
میرے دوست دلاور کی شادی ہوئی۔ عید پر بیگم سسرال والوں سے ملانے گھر لے گیا۔ ساس کہنے لگی۔ *"آئی ماں ! کتنے دونوں کے بعد آئی میری بیٹی؟ کب آئے دوبئی سے؟"*
دلاور کا دل وہاں ٹوٹ گیا وہ خوشی خوشی لے گیا تھا مگر وہاں رسوائی ہاتھ آئی۔
اس کے دو سال بعد ساس کا انتقال ہوگیا جنازے میں شرکت سے میں قاصر رہا۔ اسکول کے بعد اس کے گھر گیا پرسہ دینے کی خاطر دو تین ہمدردی کے جملے کہے ہی تھے کہ اس کے چہرے کے تاثرات دیکھا پھر بولا اچھا ہوا یار مر گئی ساس ٹینشن دور ہوا۔ تب وہ مجھے گلے لگا پر بہت رویا اور کہا۔ بہت طعنے دیتیں تھیں مرحومہ۔
ایسے طعنوں سے بچنا چاہیے کیا کہتے آپ ہمارے گروپ میں کچھ کنوارے ہیں ان کے لیے میرا یہ ہدایت نامہ کامیاب زندگی کے لیے کارآمد ثابت ہوگا۔
میرا چھوڑو میں وہ ہوں جسے کسی سے کوئی مطلب نہیں زندگی ہے جب تک زندہ ہے اس کے بعد کون کس کو یاد رکھتا ہے۔ ہم نے کتنوں کو یاد رکھیں ہاں؟
بات کرتے ہیں تصویر کی تو صاحب یہ تصویر کہتی ہے تیرا ساتھ نبھانے کی ہر دکھ سکھ میں ساتھ دینے کی ایک بہترین دوست بنانے کی۔
دیکھو کیا کہتا ہے یہ رشتہ!

*ستاروں کی بات نا کرے کوئی*
*میرے رابطے میں کوئی چاند سا ہے*

*سیدہ ہما غضنفر جاوید*
یہ شعر مقابلے کا حصہ نہیں ہے

جب آپ کا والٹ خالی ہو سواۓ وزٹنگ کارڈ اور کچھ غیر ضروری پرچیوں کہ اس میں کچھ بھی نہ ہو اور کوئی چپ کے سے اس میں پانچ سو کا وہ نوٹ رکھ دے جو اسے عید پر ماں نے دیا ہو 

جب آپ ایک سال کی بے روزگاری کے بعد بڑی ہمت سے پھر نوکری کی تلاش میں نکلیں اور شام کو ناکام واپس لوٹیں اور کوئی مسکرا کر آپ کے ماتھے پر بوسہ دے دے 

جب آپ کی سالیاں اونچے گھروں میں شادی شدہ ہو ہر شادی پر دو دو تین تین نۓ سوٹ پہنتی ہوں اور کوئی ایک ہی جوڑے سے مختلف شادیاں ہنسی خوشی نمٹا آۓ تم سے نۓ جوڑوں کا مطالبہ نہ کرے 

جب آپ کے گھر کو چلانے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہو اور کوئی سلائی کی مشین دھر لے بچوں کو ٹیوشن پڑھانا شروع کر دے اور دو چار پیسے جوڑ کر گھر کے خرچوں میں ہاتھ بٹانا شروع کر دے 

جب آپ انتہائی ڈپریشن میں دو چار کڑوی باتیں کر جائیں اور کوئی خاموشی سے سن کر کمرے سے نکل جاۓ اور پھر چاۓ کا کپ تھامے تھوڑی دیر مسکراتی ہوئی واپس آ جاۓ 

جب آپ مسلسل بے روزگار ہوں اور کوئی پیسے نہ ملنے پر میکے چلے جانے کی دھمکی نہ دے 

تو سمجھ جانا کہ وفا کی مٹی سے گوندھی گئی ایک عورت تمہیں نصیب ہوئی ہے 

تم اس کا سہارا بننا اس کی حفاظت کرنا کوئی اس کا مذاق اڑاۓ تو اس کا اعتماد بننا بھری محفل میں اس کی بے عزتی نہ کرنا شرم کے گھنگرو توڑ کر اس کی تعریف کرنا اس کے ماضی کے کسی بھیانک سچ پر اس کی طرف سے وکیل اور جواب بننا 

باخدا تمہاری جوڑی جچے گی تم اس کائنات میں جنت کی جھلک دیکھو گے۔۔۔

             *انعام اول*
تیری آنکھوں کی سہولت ہو میسّر جِس کو
وہ  بھلا  چاند  ، ستاروں  کو  کہاں دیکھے گا

ابھی شادی نہیں ہوئی مگر با وفا شخص ہے شادی بعد سب ان کی آنکھوں میں دیکھنے کے خواہاں ہیں 
*شکیب بھائی*
جلتے دیے سا اک بوسہ رکھ کر اس نے
چمک بڑھا دی ہے میری پیشانی کی
*ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب*
عاقل ہے ، باشعور ہے ، کافی ذہین بھی
اس پر ہے مستزاد وہ از حد حسین بھی

بوسہ کسی بھی پھول کا ہم نے نہ لیا تھا 
رخسار منتظر رہے ، لب بھی ، جبین بھی
یہ ہوتی ہے پاکیزگی 

*سید عبدالستار سر*

تمہارا حسن آرئش تمہاری سادگی زیور 
تمہیں کیا ہی ضرورت ہے بنے سنورنے کی
کاش  کہ ہر کوئی ایسا کہیں 
*سید نسیم الدین وفا*

            *انعام دوم*
سنو آنکھوں سے بڑھ لینا وہ ساری ان کہی باتیں
کوئی پوچھے تو کہ دینا بہت ہی رازداری ہے
*فرحت باجی*
شب فرقت کو میں جب زندگی میں جوڑنا چاہوں
جدائی میں اٹھائے جو خسارے رقص کرتے ہیں
*عتیق احمد خلد آبادی*
یوں رُخ سے اٹھایا ہـے عدمؔ یار نـے پردہ
جیسے مرے وجدان کی تفسیر ہوئی ہـے

 عبدالحمید عدمؔ
*فریسہ جبین باجی*

زمیں کا چاند بھی وہ مشک بھی گلاب بھی وہ

جو برف ہو یہ لہو شہرِ آفتاب بھی وہ

اسی کے رنگ مری حسرتوں کے قالب میں

بدن رُتوں میں مہکتا خطاب بھی ہو

*صوفیہ عطار صاحبہ*

             *انعام سوم*
تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
جو ملے خواب میں وہ دولت ہو

داستاں ختم ہونے والی ہے
تم میری آخری محبت ہو

*مسعود رانا صاحب* شادی کے محبت آخری رہتی کوئی نہیں ملتا اور نہ کوئی دانہ ڈالتا

عجب عالم ہے آغاز سرور عشق کا عالم
اٹھے جیسے افق سے ماہتاب آہستہ آہستہ

سکوں ہے ہمنوائے اضطراب آہستہ آہستہ
محبت ہو رہی ہے کامیاب آہستہ آہستہ
*آفرین خان صاحبہ*


بجھتی آنکھوں میں ترے خواب کا بوسہ رکھا
رات پھر ہم نے اندھیروں میں اجالا رکھا
*مرزا حامد بیگ صاحب*

میرے ہونٹوں سے جو سورج کا کنارہ ٹوٹا

بن گیا ایک ستارہ تری پیشانی پر
*قرۃالعین صاحبہ*

Monday, May 22, 2023

مرد کیوں روتا ہے

*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ* 
محترم احباب بزم محفل مشاعرہ
امید خیر وعافیت سے ہوں گے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ *مرد کب روتے ہیں؟*
*مرد روتے ہیں جب ان کی مائیں فوت ہو جاتی ہیں.... مرد روتے ہیں جب وہ اپنے پیاروں کی ضرورتیں پوری نہیں کر پاتے.....*

*مرد روتے ہیں جب ان کا کوئی بچہ بیمار ہوتا ہے ۔ مرد اپنی بیٹیوں کی شادی کرتے وقت روتے ہیں.....*

*مرد اس وقت روتے ہوتے ہیں جب وہ اپنے بچوں کے لئے کھانے پینے یا کسی بھی ضرورت یا معمولی سی خواہش کا بندوبست نہیں کر پاتے ۔۔۔*

*مرد روتے ہیں لیکن مردوں کے آنسو گال پر آنکھ سے نہیں گرتے اور نہ ہی ان کے آنسو کسی کو نظر آتے ہیں ... یہ دل سے روتے ہیں اور ان کے آنسو دل پر ہی گرتے ہیں جس کا اثر چہرے کی جھریاں بالوں کی سفیدی اور کانپتے ہاتھ کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں ...
19 ستمبر 1999 کے دن پہلی بار میں نے میرے والد محترم کی آنکھوں میں آنسو دیکھے تھے اس دن میری دادی زیتون بی کا  انتقال ہوا تھا۔ میرے والد کی عمر دو سال کی تھی تب میرے دادا سیف اللہ خان کا یرقان کے سبب انتقال ہوا تھا۔ وہ مرد جس کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرنے والا کوئی نہیں پھر بھی زندگی بقاء کے لیے دگ و دو کرکے اپنا ایک مقام بنانا اور اس مقام کو حاصل کرنے کے لیے ماں کی دعاؤں کا سہارا لینا اور جب وہ سہارا چھوٹ جائے تو آنسوؤں کا جاری ہونا بنتا ہے ایک ماں ہی ہوتی ہے جو اولاد کو ۹ ماہ کوکھ میں ۳ سال گود اور پھر زندگی بھر دل میں رکھتی ہے۔ میں اپنے بچپن میں دیکھا کہ ایک قابل عورت کس طرح سے خاندانوں کی تربیت کرنے کا ہنر رکھتی ہے میرے گاؤں کا جو گھر تھا جو تقریبا ۱ ایکڑ کی زمیں پر مٹی کا بنا ہوا تھا گاؤں کا ہفتہ واری بازار کے سینٹر میں تھا پیر کے روز بازار بھرا کرتا آس پاس کے گاؤں والے سامان خریدنے جب آتے اس دن ہمارے گھر میں بڑی چہل پہل ہوتی دادی اور والدہ ایک بڑے سے رنجن میں سالکری سے پینے کا پانی بھرا کر رکھ دیتے دن بھر جس کو ضرورت ہوتی آتا پانی پیتا  نیم کے درخت کے سائے میں دوپہر کا کھانا کھاتا وہ منظر میں زندگی بھر نہیں بھول سکتا گیہوں چھاننے دال بنانے کلڈایاں سکھانے عورت یا لڑکیاں گھر میں آتیں  ان کی تربیت اور سلائی کڑھائی سکھانا ان کو سلیقہ سکھانا میری والدہ کا کام تھا اور والد محترم کو کبھی اس بات پر کوئی اعتراض نہیں تھا کہ انھیں کیوں جمع کرتے ہو۔ 
میرا کیا ہے قصہ ایک شروع کرتا اور دوسری کہانی میں گھس جاتا ہوں۔
بات چل رہی کی مرد کے درد کی تو مرد صرف مرد کو ہی ہوتا ہے ایسا نہیں ہے درد عورتوں کو بھی ہوتا ہے مگر وہ چیخ کر چلّا کر رو دھو کر اپنا درد عیاں کر دیتی ہیں۔ مگر مرد کو رونے کے لیے سوائے تنہائی کے کوئی چارہ نہیں ہوتا۔
درجہ بالا تصویر میں ۳ تصویروں کا مجموعہ شامل ہے جس میں سے مرد کے درد کی بات ہوچکی مگر وہ سوتی ہوئی لڑکی تو وہ کوئی اور نہیں وہ ہر بات کی لاڈلی بیٹی ہے جسے وہ سوتا ہوا دیکھ اس کی معصومیت پر روتا ہے۔ کسی نے کہا تھا اگر وقت کا بادشاہ ہو اور اس بیٹی گھر میں بیٹھی ہو تو وہ بھی فکر میں روتا ہے اللہ ہر بیٹی کے نصیب اچھے کرے خوش رکھے شاد رکھے آباد رکھے۔
*جب جب جہاں جہاں مجھے تیری ضرورت پڑی* 

*تب تب وہاں وہاں میرا ساتھ چھوڑنے کا شکریہ*
آخری تصویر جس میں ایک عورت اپنے بچوں کو لیے کہیں جا رہی ہے مگر کہاں اور کیوں؟
ہر ایک سوچنے کا زاویہ الگ ہوگا کوئی سوچے گا وہ اپنے شوہر کو چھوڑ کر جارہی ہے۔ اس کا یہ سوچنا بھی جائز کیونکہ آج کے دور میں ہر کوئی توجہ چاہتا ہے اور ہم اپنے اقرباء کو توجہ نہیں دے پا رہے کیونکہ ہر جگہ दोघात तीसरा موجود یعنی وہ وسیلہ جو آپ کے اور میرے ہاتھ میں موجود ہے ہر کوئی اس سے پریشان ہے اصل میں ہم کو اس کی لت لگ گئی ہے جس کے سبب سب چھوڑ کر جانے کے لیے تیار ہے۔ 
اگر ہم اپنے گھروں کی خوشیوں کو برباد ہونے سے بچانا چاہتے ہیں تو اس کا کم سے کم استعمال کریں۔
جو آپ کو بھول گئے۔ چھوڑ گئے۔ ۔ آپ انہیں نہیں بھول پا رہے ۔ حد نہیں ہے ویسے ؟؟ کہاں گئی آپ کی عزت نفس ؟؟ اس کےلئے آپکو بھولنا ، چھوڑ جانا آسان ۔ مگر آپ کےلئے نہیں ۔۔واہ واہ ، بہت خوب ۔ ۔ ۔کیا آپ کا رونا ، اداس ہونا ،  محبت ، جذبے ، اتنے ہی غیر اہم ہے یار کہ کسی ایسے بندے کے لئے ضائع  کرو ؟؟

مانا کہ یہ تکلیف سہنا مشکل مگر ۔ ۔ وقت گزرتے ساتھ کم ہوتے ہوتے ختم ہو ہی جاتی ہیں صاحب ۔ ۔شرط یہ ہے کہ سوچوں پر قابو ہو ۔ کوئی گری پڑی شخصیت نہیں آپ کی کہ کوئی تمہیں چھوڑے ، بھولے اور تم پھر بھی پیچھے پیچھے لپکو ۔ ۔ لیو اٹ ناؤ ۔ ۔ ۔پہلے اپنے آپ کو ، اپنے جذبوں کو " خود اہمیت " دو گے تو کوئی اور دے گا ۔ 

یاد رکھو ایسے کمزور بنو گے تو روتے رہو گے ، رگڑے جاؤ گے ، پیچھے رہ جاؤ گے بے قدرے ہو جاؤ گے، ۔ ۔ ۔نہیں ، نہیں ۔ ۔یہ سب تمہیں بلکل بھی سوٹ نہیں کرتا یار ۔ ۔ اس لئے اٹھو ، مسکراو اور خود کو بدلو تاکہ کچھ لوگوں کو پچھتاوا کے مستقل مرض میں مبتلا کر سکو ، اپنے don't care attitude کے ساتھ کہ زندگی بہت خوبصورت ہے۔

ہم تیری ہی محفل سے سبق اندوز ہوئے ہیں
 کہ گل اپنے چمن کے ویران نہیں کرتے۔

بس بہت ہو گیا رونا دھونا اب نئے سرے سے زندگی کا آغاز کیجیئے۔⁦
*کِسی بھی شخـــص کو اتنا*
*حق مت دیجیئـــے کہ وہ*
*فیصلـہ کرے کہ آپ کو*
*کب ہنسنــا ہے اور کب رونا ہے*
اپنوں کو وقت دو اس کے ساتھ کچھ نہ کچھ بولو ان کے ساتھ ہنسوں کھیلو گدگداؤ۔ خیر باتیں تو بہت ہے مگر ایک بات یاد رکھو *میرے پاس تم ہو*

🌹🌹🌹 *انعام اول* 🌹🌹🌹
*چھوڑ کے مجھ کو کیا گیا وہ شخص*
*تب سے سب کچھ ہی لٹ گیا میرا*
ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب
*‏تم نے دیکھے ہیں کبھی؟درد کو سہتے ہوۓ لوگ*
*بھیگی آنکھوں سے ، "سب اچھا ھے" کہتے ہوۓ لوگ*
سیدہ ھما غضنفر جاوید صاحبہ 
*آنکھ کمبخت سے اس بزم میں آنسو نہ رکا*
*ایک قطرے نے ڈبویا مجھے دریا ہو کر*
قاضی فوزیہ انجم صاحبہ
 🌹🌹   *انعام دوم*  🌹🌹

*جہاں خوشیوں کی سرگم ہے وہاں پر غم بھی ہوتے ہیں*
*جہاں بچتے ہیں نقارے وہیں ماتم بھی ہوتے ہیں*

مہرالنّساء مہرو بیجاپور کرناٹک

*ضبط سے بڑھ کر اگر درد چھپایا جاۓ* 

*حوصلے ٹوٹ کے آنکھوں سے نکل آتے ہیں*
خان گوہر نایاب فضل اللہ خان 

*وہ کون ہے دنیا میں جسے غم نہیں ہوتا*

*کس گھر میں خوشی ہوتی ہے ماتم نہیں ہوتا*
فہیم سر
*ہر درد پہ شرط لگاتے ہو۔۔۔۔۔!!*
 *آواز نہ نکلے سسکیوں کی...!!*
*کوئ پوچھ لے آکے ہم سے کبھی*
 *کیوں تار بندھی ہے ہچکیوں کی...!!*
فہیم خاتون مسرت باجی
❤️❤️ *انعام سوم* ❤️❤️
*تو نے دیکھا ہی نہیں چھوڑ کے جانے والے*
*کیسے روتے ہیں محبت کو نبھانے والے*
ایم کے وسیم راجا
*محبتیں  بھی منافقوں کو  مِل گئیں ،  بٗرا  ہوا* 
*یہ لوگ سوچتے نہیں کسی کو چھوڑتے ہوئے*
عبدالستار سر
*کیا پوچھتے ہو درد کہاں ہے کہاں نہیں ہے*
 *رکہا ہے تم نے ہاتھ جہاں بس وہاں نہیں*
سید شفیع الدین نہری
*دھوپ میں باپ،  چولہے پہ ماں جلتی ہے*
*تب کہی جا کر اولاد پلتی ہے*
رازق حُسین
*روٹھ کر آنکھ کے اندر سے نکل جاتے ہیں*
*اشک بچوں کی طرح گھر سے نکل جاتے ہیں*
ثنا ثروت صاحبہ

Sunday, May 21, 2023

ہچکی

*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
_احباب بزم محفل مشاعرہ!_
*_ایک ہچکی میں کہہ ڈالی سب داستان_*
*_ہم نے قصہ کو یوں مختصر کر لیا_*

بچپن میں جب کبھی ہچکیاں آتی یا کسی کی سنائی دیتی تو گھر والے اکثر کہا کرتے تھے کی کوئی یاد کر رہا ہے شاید اب ان ہچکیوں کو روکنے کا تدارک کیا تھے؟ تو بتایا جاتا کہ جو تمہیں یاد کر رہا ہے اس کا نام لو، اگر اس شخص کا نام لینے پر ہچکی رک گئی تو سمجھ جاؤ اسے تمہاری یاد بڑی شدت سے آ رہی ہے۔ 
میں بھی کبھی اس کھیل کا شکار ہوگیا اور مجھے ہچکیاں لینے کی لت لگ گئی اور میں دوستوں کے نام لینے لگا جس دوست کے نام پر ہچکی رکتی اس کو اپنا بہترین دوست جانتا۔ اچھا کھیل تھا مگر اب ہچکیاں آنا ہی بند ہوگئی مانوں سب چاہنے والوں کی چاہتیں ختم ہوگئی سب آشنا نا آشنا ہوگئے، دل محبتوں سے خالی ہوگئے دلوں پر اداسیوں کا راج ہونے لگا۔
ایک وقت تھا کسی کے آنے اور جانے کے وقت مقرر ہوا کرتے تھے گھڑیاں اتنی نہیں تھیں جتنی آج ہوا کرتیں ہیں مگر لوگوں کے پاس وقت تھا ایک دوسروں کو یاد کرنے کی وجہ تھی، جب کبھی کسی کی یاد آتی اس کا عکس بھی پانی میں کبھی درپن میں کبھی کسی کے مسکراتے چہرے میں نظر آ جاتا تھا۔ آج ہچکیاں آنا بند ہوگئی لوگ یاد نہیں کرتے آئینوں میں اب کسی کا عکس نہیں دکھتا لوگ اب اپنی ہی پرچھائیں سے ڈرنے لگے ہیں لوگوں کو تو اپنے زندہ رہنے کی وجہ بھی یاد نہیں رہی ہائے بے ہسی ہائے رے بربادیاں آج ہر یہ محسوس کرتا ہے کہ میں آباد ہوں مگر مجھے نہیں لگتا۔
ہچکیاں آکر مجھے تسلی دیا کرتیں تھیں کہ یاسر تمہیں یاد کرنے والے احباب زندہ ہے کوئی پردے کے پیچھے سے تمہاری آبادی کی دعا مانگ رہا ہے۔ آج کل کسی کسی کی سسکیاں ہچکیوں میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
*ہچکیاں ایک ایسی پراسرار بیماری یا عادت ہے جس کے بارے میں ڈاکٹرز بھی تاحال کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے تھے البتہ اب تک ہونے والی تحقیقات میں یہ بات ضرور سامنے آئی تھی کہ ہچکیاں بچوں کی نشو و نما کے لیے مفید اور نوجوانوں کے لیے پریشان کُن ہیں* 
ویسے بھی ان ہچکیوں کا سامنا ہر انسان کو اس کی پیدائش سے لے کر موت کے آخری مرحلے تک کسی نہ کسی لمحہ کرنا ہوتا ہے ایک آخری ہچکی زندگی کے تار کو توڑ دیتی ہے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے 
*ہچکیوں پر ہو رہا ہے زندگی کا راگ ختم* 

*جھٹکے دے کر تار توڑے جا رہے ہیں ساز کے*
*فہیم سر*
آئیے رخ کرتے ہیں نتیجے کی طرف

🌹🌹🌹 *انعام اول* 🌹🌹🌹 
اسی نے یاد کیا ہوگا مجھ کو شدت سے 
کہ اس کا نام لیا اور ہچکییاں غائب  


یہ ہچکیوں کا تسلسل یہ قلب کی دھڑکن 
کسی جگہ تو میرا ذکر ہورہا ہوگا----
*سید نسیم الدین وفا* سر پہلی ہچکی والی کہاں ہے ویسے سر آپ کی دونوں ہچکیاں قبل قبول اور قابل ستائش ہے 


کنارے ، سانس کی ، سب کشتیاں لگی ہوئی ہیں
چلے  بھی  آؤ  !  کہ  اب  " ہچکیاں "  لگی  ہوئی  ہیں

رات سسکیوں اور ہچکیوں کی تکرار چلی
ہمہ  تن  گوش ،  ہم اشک  چھپاتے  رہے
*سید عبدالستار سر*🧑‍🏫
جو زیادہ یاد آؤں میں تو تم جی بھر کے رو لینا

اگر ہچکی کوئی آۓ سمجھ لینا کہ وہ میں ہوں
*ایم کے وسیم راجا*👨‍🦱

کبھی جو ہچکیاں آی تو پانی پی لیا کرنا
کبھی یہ فرض مت کرنا ۰ تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
*قاضی فردوس فاطمہ*

❤️❤️❤️ *انعام دوم* ❤️❤️❤️

نزع کی آخری ہچکی کو ذرا غور سے سُن
زندگی بھر کا خلاصہ اسی آواز میں ہے

*فہیم خاتون مسرت صاحبہ* 👩‍🏫
جاں کنی وہ کہ فرشتے بھی پناہیں مانگے
آپ آئیں تو مری آخری ہچکی نکلے
*ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب*👨🏻‍⚕️
ایک نالے میں ساری رات گئی
ایک ہچکی میں کائنات گئی
بہت خوب *قاضی فوزیہ انجم صاحبہ* 
یہ ہوتی ہے محبت واہ ڈاکٹر صاحب 

آخری ہچکی بھی تیرے زانو پر آۓ
موت بھی شاعرانہ چاہتا ہوں
 یہ شعر پہلے فوزیہ باجی پھر *فہیم خاتونمسرت باجی* نے پھر *فرح نور محمد* صاحبہ نے ارسال کیا 💐

💐💐💐 *انعام سوم* 💐💐💐
وصل اک خواب, آخری ہچکی
عشق ہجرت کا استعارہ تھا

جسکو سمجھا تھا یہ محبت ہے
وہ تو حرفِ سُخن تمہارا تھا
*سیدہ ھما غضنفر جاوید*🤵🏻‍♀


وقت نزع جنبش لب سے اک آہ نکلی

فسانہ عمر بھر کا آخری ہچکی میں تھا


*خان گوہر نایاب فضل اللہ خان*💐
سسکیوں ہچکیوں آہوں کی فراوانی میں
الجھنیں کتنی ہیں اس عشق کی آسانی میں

*خان آفرین*

مجھے یاد کرنے سے یہ مدعا تھا

نکل جائے  دم  ہچکیاں  آتے آتے
*فہیم سر اورنگ آباد*

تجھ کو ہی سوچتا رہوں فرصت نہیں رہی
اور پھر وہ پہلے والی طبیعت نہیں رہی

وہ ہچکیوں سے روتا رہا اور میں چپ رہا
شاید یہ سچ ہے مجھ کو محبت نہیں رہی
*مسعود رانا صاحب*
آخری سسکی اگر آدھی گلے میں رہ جائے
کاش مل جائے کوئی کرب سمجھنے والا
آخری ہچکی ابھی دور سہی دور سہی
شام کا اپنا ہی انداز ہے دکھ دینے کا

*شیخ عبدالرازق حسین*
چاند ڈوبا ہے کہیں کرب زدہ ہچکی میں
رات بیٹھی ہے کوئی درد کا مارا لے کر
*مرزا حامد بیگ صاحب* کافی تاخیر سے ۱۰ بجکر ۵ منٹ پر

Sunday, March 12, 2023

عبث

دعا میں التجا نہیں،
تو عرض حال مسترد 
سرشت میں وفا نہیں،
تو سو جمال مسترد 


ادب نہیں، تو سنگ و خشت
 ہیں تمام ڈگریاں 
جو حُسن خلق ہی نہیں،
تو سب کمال مسترد 


عبث ہیں وہ ریاضتیں
جو یار نہ منا سکیں 
وہ ڈھول تھاپ بانسری،
 وہ ہر دھمال مسترد


کہو سنو ملو مگر
 بڑی ہی احتیا ط سے 
مٹھاس بھی تو زہر ہے،
 جو اعتدال مسترد
مراسلہ سید *وقار احمد سر ناندیڑ*

احباب من السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ دن گزرتے جا رہے ہیں ہم اپنی عمر مکمل کرکے نہ پوری ہونے والی حسرتوں اور چاہتوں کو یہیں چھوڑ کر دارِفانی سے رخصت ہونے کے لیے تیار بیٹھے ہیں اب دیکھیے نا گذشتہ اتوار فرصت ہی میسر نہیں ہوئی اور جب اتوار گزر گیا تو محسوس بھی نہیں ہوا کہ اتوار گزر گیا اور پیر کی رات 7 بجکر 50 منٹ کو میں نے اتوار سمجھ کر تصویر پوسٹ کردی مقابلہ چلتا رہا اور ممبئی سے اورنگ آباد کا میرا یہ سفر بھی مگر اس سفر میں ایک فکر بھی سفر کر رہی  تھی کہ میں جس شہر جا رہا ہوں اس کا نام تو اب کچھ دنوں بعد وہ نام رہے گا یا نہیں ہر اورنگ آبادی کے چہرے پر یہ فکر نمایاں نظر آ رہی ہے میں آفس پر آویزاں ہر تختی کو دیکھتا ہوں اور دل افسردہ ہو جاتا ہے کبھی کبھی سانسوں کی روانی تھکاوٹ کی محسوس ہوتی ہے یہ محسوس کرتا ہوں جیسے دل رو رو کر تھک چکا ہے کبھی میں اپنے آپ کو ایک گروہ کے ساتھ دیکھتا ہوں اور کبھی تنہا گروہ میں رہنے کے باوجود میں تنہا ہی رہتا ہوں یہ کیا ماجرا ہے نا جانے کب یہ اداسی ختم ہوگی نا جانے کب خوشگواری رونما ہوں گی کب دلوں میں سویا ہوا احساس جاگے گا-

*جی میں آتا ہے کہ اک بار تو چیخوں ایسے*
*ساری دنیا کو خبر ہو کہ تجھے کھویا ہے*
یہ عالم دل کا ہے اور ھما نے اسے بہتر انداز سے اپنے شعر میں بیان کرنے کا موقع دیا ہے  اس کے علاوہ علیم اسرار سر یوں گویا ہوئے 
*اک شخص خوبصورت سی زندگی کو ہارے*
*بیٹھا ہوا ہے بے کل بے بس سڑک کنارے*

علیم اسرار
علیم اسرار سر  کا یہ شعر ہر اورنگ آبادی کے نام کرنا چاہوں گا کیونکہ میرے شہر کی حالت ایسی ہی ہوگئی ہے۔

اس لیے درجہ بالا شعر انعام اول کا حقدار ہے اور اسی کے ساتھ یہ دو شعر بھی
*زمیں روئی ہمارے حال پہ اور آسماں رویا*

*ہماری بے کسی کو دیکھ کر سارا جہاں رویا*

خان گوہر نایاب فضل اللہ خان 
*کُنجِ تنہائی میں دیتا ہوں دلاسے کیا کیا*
*دلِ بیتاب کو مَیں اور دلِ بیتاب مجھے*
قاضی فوزیہ انجم صاحبہ 
اب میں کیا کر سکتا ہوں جب اشرف سر کا یہ شعر مجھے انعام اول دینے کی طرف بار بار راغب کر رہا ہو تو اس لیے اسے بھی انعام اول کا مستحق قرار کے کر شامل کر رہا ہوں
*لوگ کہتے ہیں بھول کر اسے نئی زندگی شرو ع کر*

*وہ روح پر قابض ہے مجھے کسی اور کا ہو نے نہیں دیتا ☺️*

انعام دوم
 جالنہ والوں نے ابھیبتک اورنگ آباد تبدیلی نام کے سلسلے میں اعتراضات داخل نہیں کیے کیونکہ ان کا کہنا ہے
دیر نہیں حرم نہیں در نہیں آستاں نہیں 

*بیٹھے ہیں رہ گزر پہ ہم غیر ہمیں اٹھائے کیوں* 
*ہاں وہ نہیں خدا پرست جاؤ وہ بے وفا سہی*

*جس کو ہو دین و دل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں*
فیاض سر جالنہ

*رہتے تھے کبھی جن کے دل میں ہم جان سے بھی پیاروں کی طرح*
*بیٹھے ان ہی کے کوچہ میں ہم آج گناہگاروں  کی طرح*
مجروح سلطانپوری
مراسلہ  سرتاج شاکر سر
*بیٹھا کرتے تھے جہاں تمہاری صحبت میں*
*آج بھی بیٹھتے  ہیں ہم  وہیں   مگر  تنہا*
سید عبدالستار سر 


انعام سوم
*چپ چاپ سے بیٹھے ہیں ہر اک نقش مٹا کر*
*تھک ہار کے دنیا کا کہا مان چکے ہیں*
خان آفرین
*بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے* 

*ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے* 
*نہیں مرتے ہیں تو ایذا نہیں جھیلی جاتی*

*اور مرتے ہیں تو پیماں شکنی ہوتی ہے*
سیم راجا سر ممبئی
تحریر 
خان محمد یاسر 

Sunday, February 19, 2023

چاندنی رات اور تنہائی

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
احباب بزم محفل مشاعرہ 
کہی ان کہی، سنی ان سنی سب معاف اب ہم تذکرہ کرتے ہیں بس اس چاندنی رات اور تنہائی کا سب سے پہلے عالم نظامی کی یہ غزل پیش خدمت ہے

*چاندنی رات ہے میں ہوں مری تنہائی ہے* 

*یاد ایسے میں تری دل میں چلی آئی ہے* 

*وہ دغاباز ہے ظالم بڑا ہرجائی ہے*

*پھر بھی یہ دل ہے کہ اس کا ہی تمنائی ہے*

*وہ مری بزم تصور میں کچھ ایسے آئے* 

*جیسے جنت مرے آنگن میں اتر آئی ہے*

*باغ فردوس ہے سرقہ ترے حسن رخ کا*

*اور تفسیر قیامت تری انگڑائی ہے*

*نہ کروں یاد میں تجھ کو تو یہ دم گھٹتا ہے*

*تیری چاہت مجھے اس موڑ پہ لے آئی ہے* 

*نیند اوجھل ہوئی خوابوں کا سفر ختم ہوا* 

*پھر وہی میں وہی یادیں وہی تنہائی ہے*
شاید اس سے قبل کبھی میں نورالحسنین کی ناول چاند ہم سے باتیں کرتا ہے کا تذکرہ کیا تھا۔ چاند گواہی دیتا ہے دنیا کے ان تمام عاشقوں کے عاشقی کی جیسے کہ ہیر رانجھا لیلی مجنوں شیریں فرہاد اور نہ جانے کئی ایسے اور ناکام عاشقوں کی جو آج بھی چاند کو دیکھ کر کسی اور کے چاند کو یاد کرنے بیٹھ جاتے ہیں۔
خیر ہمیں لایعنی باتوں سے کیا لینا دینا ہم اپنے اپنے چاند تاروں کو آج کے دور دیکھ کر خوش ہے۔
الحمدللہ آج کا مقابلہ بہتر سے بہترین کی طرف گامزن ہوگیا تمام اشعار عمدہ اور خوش دلی سے ارسال کیے گئے ہیں آپ تمام ہی قابل مبارکباد ہو۔
*رستوں کی نیند گئی قدموں کی چاپ سے*
*مجھ کو تمام رات میرا گھر نہیں ملا*

فہیم احمد صدیقی
*بہت کوشش میں کرتی ہوں اندھیرا ختم ہوں لیکن*
*کہیں تارےنہیں دکھتے کہیں پہ چاند آدھا ہے*
فہیم خاتون مسرت باجی 
چلتے ہیں انعام اول کی طرف تو 🌹🌹 *انعام اول*🌹🌹 حاصل کیا ہے

*اجنبی شہر کے اجنبی راستے میری تنہائی پر مسکراتے رہے*
*میں بہت دیر تک یونہی چلتا رہا تم بہت دیر تک یاد آتے رہے*

مراسلہ ثنا ثروت صاحبہ 


*ان ہی راستوں نے جن پر کبھی تم تھے ساتھ میرے*
*مجھے روک روک پوچھا ترا ہمسفر کہاں ہے*
مراسلہ سیدہ ھما فرحین

*اس راستے پہ کیسے چلوں میں ترے بغیر*
*مجھ سے اکیلے راستہ کٹنا تو ہے نہیں*
مراسلہ سید عبدالستار سر 
*یہ جدائی کے اندھیروں میں دہکتی ہوئی رات* 
*چاندنی چھوڑے گی اک دن مجھے پاگل کر کے*
مراسلہ وسیم راجا

*رات کو جب یاد آئے تیری خوشبوئے قبا*
*تیرے قصے چھیڑتے ہیں رات کی رانی سے ہم*
مراسلہ ڈاکٹر جواد احمد خان 

🍁🍁🍁 *انعام دوم* 🍁🍁🍁
*محبت میں ایک ایسا بھی وقت آتا ہے انساں پر۔* *ستاروں کی چمک سے چوٹ لگتی ہے رگ جاں پر*
سید شفیع الدین نہری 

*صبح کے اجالے میں ڈھونڈتا ہے تعبیریں*

*دل کو کون سمجھائے خواب خواب ہوتے ہیں*
مراسلہ محمد عتیق خلد آباد 


*وقت کے ساتھ دن گزرتا ہے*
*اور پروانہ شب کو جلتا ہے*

*روشنی کو زمیں پہ پھیلانے*
*"صبح  سورج   نیا  نکلتا  ہے"*

*شب کی تنہائہوں میں اکثر ہی*
*کارواں اشک کا نکلتا ہے*

*رندؔ آوارگی بہت کر لی*
*گھر چلو اب تو دن بھی ڈھلتا ہے*

*رازق حُسین*
*جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے*
*چاند کے ہم راہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے*
مراسلہ قرۃالعین صاحبہ

*کیا ضروری ہے ہر رات کو چاند تم کو ملے*
*جگنووں سے نسبت رکھو چاندنی کا بھروسا نہیں*
مراسلہ عمران احمد خان


❤️❤️❤️ *انعام سوم* ❤️❤️❤️
*چاند جیسے ہی اُترتا ہے مرے کمرے میں*
*نیند جاتی ہےکہاں، خواب کہاں جاتے ہیں*

*رات بھر دُور خلاؤں میں کھڑے رہتے ہیں*
*پھر یہی انجم و مہتاب کہاں جاتے ہیں*

مراسلہ عبدالغفار سر جالنہ


*تھی اسقدر عجیب مسافت کہ کچھ نہ پوچھ*
*آنکھیں ابھی سفر میں تھیں، اور خواب تھک گئے*
قاضی فوزیہ انجم صاحبہ 
*تو نہیں ہے تو مری شام اکیلی چپ ہے*
*یاد میں دل کی یہ ویران حویلی چپ ہے*
آفرین خان

بڑی بات ہے یا نعمتیں کہ وجود رات ہے
عبادتوں کی لذتیں کہ سکوت ساعت ہے
انصاری مسرت طاہر

Saturday, February 4, 2023

ذمہداری

اے زندگی تیری چالوں نے ہمیں جینا سکھا دیا
ورنہ دوغلے لوگوں میں کیسے گزارہ یہاں ہوتا

میں نے سبھی ریاضتوں کو رایگاں جانے دیا
کرتی گلا جو میرا کوئی دکھ تم پہ عیاں ہوتا

ہمیں تو لفظوں کے تیروں  سے چھلنی کیا گیا
ہم جو کچھ کہتے تو تم  سے برداشت کہاں ہوتا

ہم نے زندگی کے ہر رنگ سے تم کو آگاہ رکھا
آج سوچتے ہیں کوئی راز تو تم سے پنہاں ہوتا

*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
احباب بزم محفل مشاعرہ
ایک تصویر اور اس کے کئی مطلب کبھی انسان اس تصویر خود کو ڈال کر دیکھتا ہے اور کبھی اپنے عدو کو بہرحال انسان اپنے بارے میں سی سوچتا ہے۔ آج جس تصویر کا نتیجہ پیش کیا جارہا ہے وہ آج کے دور کی سچائی ہے ہم اتنے خود پسند ہوگئے کہ ہمیں اپنے علاوہ اور دوسرا کوئی دکھائی نہیں دیتا۔
*ہم نے سات چیزوں پر ایمان لائے اللہ پر فرشتوں پر کتابوں پر اور رسولوں اور آخرت کے دن پر اور اچھی بری تقدیر پر کہ وہ اللہ کی طرف سے ہے اور دوبارہ اٹھائے جانے پر۔*
ہم سب باتوں کو قولا اور عملا مان رہے ہیں مگر تقدیر کا گلا ہم سے نہیں جاتا۔
*‏ہزاروں نا مکمل حسرتوں کے بوجھ تلے*
*یہ جو دل دھڑکتا ہے ، کمال کرتا ہے....!!*
یہی شکر گزاری ہے وسیم راجا صاحب آپ کے اس شعر میں بہت دم ہے۔ اس طرح کا حوصلہ ہم سب میں ہونا چاہیے اکثر خواتین کو میں نے سنا ہے وہ اپنی تقدیر کا گلا کرتی ہے کہ ایسا ہوا نہیں وہ ملا نہیں یہ کیا نہیں، ایک آدمی زندگی کی آخری سانس تک اہل خاندان کی ضرورتیں پوری کرنے میں مصروف رہتا ہے اس کی ساری زندگی دوسروں کے لیے خوشیاں خریدنے میں ختم ہو جاتی ہے اور وہ خوش بھی اسی میں ہوتا ہے کہ اس کی وجہ سے سب خوش ہے۔ جہاں تک میرا خیال ہے اس کی اس کامیابی میں اس کی شریک حیات کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے وہ جو چاہتی ہے اس سے کروا کر رہتی ہے اسی لیے کہتے ہیں نا کہ ایک کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔ ویسے بھی عورت سے مراد ماں بیوی بیٹی اور بہن ہے خاندان تو ان کی ہی بدولت بنتا اور بکھرتا ہے۔اسی لیے تو علامہ اقبال نے کہا تھا کہ
*وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ*

*اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں*
یہ ہمارے سماج کی بہت بڑی غلط فہمی ہے کہ لڑکوں کی پیدائش خوشی کا باعث سمجھتے ہیں بلکہ صرف لڑکوں کی پیدائش کے دن ہی سب خوشیاں مناتے ہیں اور باقی تمام زندگی لڑکا عورتوں کی خوشیوں کے لیے مرمر کرتا ہے۔ بھاگم دوڑ کرتا ہے۔ آپ اگر غور کریں تو اکثر مرد آج بھی سال میں ایک مرتبہ ہی اپنے لیے کپڑے سلاتا اگر چپل یا جوتا پھٹ جائے تو اس کی مرمت کرکے پہنتا ہے گھر کی اسے کوئی خواہش نہیں ہوتی امیر ہوں دکھانے کی کوئی چاہ نہیں ہوتی اس کی کوئی حسرت نہیں ہوتی سوائے ایک بہترین شریک حیات کے اور وہ اسی شریک حیات کی حسرتوں کو پورا کرنے کے لیے اسے خوش رکھنے کے لیے اس طرف ہر حال میں گھر کو گھسیٹ کر چلتا رہتا۔
بہت ہوگی ادھر ادھر کی بس ایک آخری بات عورتوں کو بھی چاہیے کہ اپنے خاوند کا خیال رکھے کیونکہ وہ آپ کا مجازی خدا ہے۔ ویسے ہمارے گروپ میں ایسا کوئی نہیں جو اس نصیحت کا حقدار ہو پھر بھی بولنے میں کیا جاتا ہے کبھی کبھی کوئی بات ہوجاتی جو برداشت کے باہر ہوجاتی ہے۔ آپ تمام با سمجھ اور با سمجھ احباب کا کام نا سمجھ افراد کو سمجھ دینے کا ہوتا ہے آج کل کے معاشرے میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر نااتفاقی ہوکر بڑے بڑے جرموں کے مرتکب ہو رہے ہیں لوگ انھیں سمجھانا ہماری ذمہ داری ہے ہماری ذمہداری ہے کہ ہم اپنے گھروں کے علاوہ دوسروں کے گھروں کو بھی ٹوٹنے سے بچائے انھیں show off سے روکے انھیں بتائے کہ مقدر میں جو ہے مل کر رہتا ہے اور مقدر کی روزی بڑھانا ہے تو شکر کے کلمات کو بولو اور اپنی روزی بڑھاؤ۔
*خود سے لڑتا ہوں ، بگڑتا ہوں ، منا لیتا ہوں*

*میں نے تنہائی کو ، ایک کھیل بنا رکھا ہے*
مراسلہ گوہر نایاب فضل اللہ خان

👑👑 *آج کل پہلا انعام* 👑👑
یہ ذمہ داریوں کو نبھانا بھی ایک ذمہ داری ہے
چلتی رہتی ہے ساتھ ساتھ گور تک خوشی
*محترمہ مسرت طاہر عرف خوشی*
تندی باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے
*فرحت جبین باجی*
اک دن اپنا آپ سمیٹا ، اس کوچے سے کوچ کیا
میں نے اپنی قیمت جانی اپنی ہی ارزانی سے
*وسیم راجا صاحب*

🌹🌹 *دوسرا انعام حاصل کیا ہے* 🌹🌹
غم زندگی ،غم بندگی ،غم دو جہاں غم کارواں
میری ہر نظر تیری منتظر تیری ہر نظر میرا امتحاں
آہستہ چل اۓ زندگی کئی قرض چکانا باقی ہیں
کچھ درد مٹانا باقی ہیں کچھ فرض نبھانا باقی ہیں
*ثنا ثروت صاحبہ*
گھر چھوڑنے کا جب بھی ارادہ کیا محسن
قدموں سے اسکی یاد کی خوشبو لپٹ گئ
محسن نقوی صاحب
*محترم سرتاج شاکر سر*
دنیا بہت خراب ہے جائے گزر نہیں
بستر اٹھاؤ رہنے کے قابل یہ گھر نہیں
*سید وقار احمد سر* 🍁

💐💐 *انعام سوم* 💐💐
اے دوست اب سہاروں کی عادت نہیں رہی
تیری تو کیا کسی کی ضرورت نہیں رہی !

اب کے ہماری جنگ ہے خود اپنے ہی آپ سے
یعنی کہ جیت ہار کی وُقعت نہیں رہی !

عادت اکیلے پَن کی جو پہلے عذاب تھی
اب لُطف بن گئی ہے اذیت نہیں رہی !
*گوہر نایاب خان*
مسافر ہیں ہم بھی مسافر ہو تم بھی
کسی موڑ پر پھر ملاقات ہو گی
*مرسلہ عبداللہ خان ممبئی*
زندگی تو اپنے ہی قدموں پہ اچھی لگتی ہے صاحب
اُوروں کے سہارے تو جنازے اٹھا کرتے ہیں
*محمد اشرف الدین سر لکی*
در و دیوار پہ حسرت سے نظر کرتے ہیں
خوش رہو اہل وطن ہم تو سفر کرتے ہیں
*ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب*
یہ شہر سارا تو روشنی میں کھلا پڑا ہے سو کیا لکھوں میں

وہ دور جنگل کی جھونپڑی میں جو اک دیا ہے وہ شاعری ہے


Tuesday, January 24, 2023

مہمان

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
محترم احباب بزم محفل مشاعرہ 
آج 89 اشعار موصول ہوئے 10 بجے تک 10 کے بعد کے اشعار کو اس میں شامل نہیں کیا گیا۔
میں عنوان یہ سوچ کر دیا تھا کہ مہمان کی تعریف اور اس کی خدمت میں کچھ بہترین اشعار مل جائے گے مگر ہائے افسوس ان اشعار میں مہمان سے بیزارگی کی بو میں نے محسوس کی شاید اسی وجہ سے ہمارے گھروں میں بے برکتی پیدا ہورہی ہے میں نے کہیں پڑھا تھا حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہما کے گھر مہمان نہیں آتا تو پریشان ہوجاتے اور یہ سوچا کرتے کہ میرا خدا تو مجھ سے ناراض تو نہیں۔
حضرت ابراھیــــــــم خلیل اللہ کے پاس مہمان آ گئے اور بغیر اللہ کا نام لیے کھانا شروع کیا تو اللہ کے خلیل نے انھیں بسم اللہ پڑھنے کے لیے کہا وہ ناراض ہوکر چلے گئے پھر کیا ہوا وہ تو آپ کو معلوم ہے۔ ہمارے گھروں سے مہمان نوازی کی روایت نکل چکی ہے ہم اب کہیں جاتے بھی نہیں اور کسی کا آنا ہمیں پسند بھی نہیں رہا ہم اعلی اسٹیٹس والی زندگی جینا چاہ رہے ہیں۔ مگر ہم سماجی جاندار ہے اک دوسرے کے بغیر نہیں جی سکتے کہیں نہ کہیں مہمان بن کر کسی نہ کسی کے در پر جانا ہی ہوتا ہے پھر لوگ کہیں گے
*خوش فہمیوں کی بات الگ ہے مگر یہ گھر*
*جس کے لیے سجا ہے وہ مہمان تم نہیں۔۔۔۔!!*
ہم دل تھوڑا بڑا کریں اللہ رزق کے دروازے کھول دے گا وہ واقعہ یاد ہوگا موسی کلیم اللہ کا کہ طور پر جا رہے تھے ایک غریب آدمی ملا اور کہا موسی اللہ سے پوچھ میری زندگی کتنی ہے کبھی کھانے کو ملتا ہے اور کبھی نہیں۔ موسی علیہ سلام جب واپس آئے اور اس سے ملاقات کی تو بتایا کہ مختصر زندگی ہے تب اس نے کہا اے موسی تو خدا سے کہہ مجھے میری پوری غذا ایک ساتھ دے دے تاکہ میں پیٹ بھر کھا کر مر جاؤں پھر کئی دنوں بعد موسی کا گزر اس غریب کے گھر کے پاس سے ہو تو دیکھا وہ تو لنگر پڑے ہیں اللہ سے موسی علیہ سلام نے پوچھا یہ کیسا اتنے دنوں تک جی لیا جب کہ اس کی غذا مختصر تھی تب اللہ نے کہا اس بندے کو جو میں نے غذا فراہم کی تھی تب اس نے اپنی تمام غریب دوستوں رشتے داروں کو بلا کر کھانا کھلا دیا تب سے اس کی رزق میں برکت ہوگئی۔ 
*خزانہ اور نہ دولت تلاش کرتا ہوں*
*ماں کے قدموں میں جنت تلاش کرتا ہوں* 


*میرے خدا کوئی مہمان بھیج دے گھر پر*
*میں اپنے رزق میں برکت تلاش کرتا ہوں*
خصوصی انعام کا مستحق شعر شکریہ وسیم راجا سر

ایک مرتبہ ایک نبی کریم ﷺ نے مجمع میں پوچھا کون ایک مسافر کو اپنے گھر مہمان بنا کر لے جاتا ہے ایک صحابی رسول اٹھے اور انھیں گھر لے گئے بیگم سے پوچھا گھر میں کچھ ہے بیگم نے بتایا بچوں کے پرتا موجود ہے تب انھوں نے کہا بچوں کو تم بہلا پھسلا کر سلا دو اور اس مہمان کو وہ کھانا کھلا دو ہم جب دسترخوان پر بیٹھیں تم چراغ درست  کرنے کے بہانے بجھا دینے ہم خالی منہ چلاتے رہیں گے اور مہمان کو وہ کھانا کھلا دیں گے۔ اللہ نے ان صحابی کی رات کی مہمان نوازی کی اطلاع پہلے پہچا دی
*آپ کی شان ہے کیا شانَ رسولِﷺ عربی*
*آپ پر جان ہے قربان رسولِﷺ عربی*

*کس نے یہ مرتبہ پایا ہے ہوا کس کو عروج*
*ہوئے اللہ کے مہمان رسولِﷺ عربی* ابو ایوب رضی اللہ تعالٰی عنہما کے آپ مدینہ میں مہمان ہوئے مہمان خدا کی رحمت ہوتے ہیں ان کی ضیافت کرنا چاہیے مہمان اپن رزق خود لے کر آتا اور ہم مہمان سے بیزار۔مہمان کے تعلق سے سید نسیم الدین وفا کے ارسال کردہ شعر کے مطابق

*کوئے کو دانے ڈال کے خاموش کردیا* 
*کمبخت کہہ رہا تھا کہ مہمان آئے گے*
سید نسیم الدین وفا سر 

میں یہ نہیں کہتا کہ آپ بیزار ہے ماشاءاللہ آپ میں خلوص ہے مگر اشعار ارسال کرتے وقت لاشعوری میں بغیر سوچے سمجھے ارسال کردیئے۔
فھیم خاتون مسرت باجی  مہمان نوازی اور رشتہ نبھانے میں بڑے ماہر ہے پورے گروپ کو جوڑ رکھا ہے شکریہ باجی ابھی حال ہی میں عبدالستار سے گروپ چھوڑ کر چلے گئے تھے آپ تمام کی بے رخی دیکھ انھوں انھیں منایا اور پھر دوبارہ گروپ میں لے آئیں شکریہ فہیم باجی عبدالستار میں اپنی بیماری کے سبب گروپ پر توجہ نہیں دے پا رہا تھا یہ سانحہ کب ہوا کیسے ہوا معلوم ہیں پڑا فہیم باجی سے قسمیں لے دے کر تحقیقات کی تب جا کر معلوم ہوا میزبان مہمان بننا چاہ رہے تھے یہ گروپ آپ کا اپنا ہے ایسا نہ کرو آپ تمام کی یہ خاموش مزاجی ہمیں جینے نہیں دیں گی شکیب بھائی آپ کو بھی کیا ہوا ناراض ہو ہم سے چلو بھرے بزم میں اپنی جانے انجانے میں کی ہوئی کسی چھوٹی بڑی غلطی کی معافی تلافی چاہتے ہیں آپ کی تحریر کا اہل بزم بے صبری سے انتظار کرتے ہیں جیسے کسی زمانے میں مختار زیدی کی بال کی کھال کا ہے نہ سید نسیم الدین وفا سر یہ بزم ہماری سجائی ہوئی ہے اسے یوں ویران نہ ہونے دو۔
چلو جس کو فرصت ملے ملے نہ ملے نہ ملے مگر گروپ کوئی نہیں چھوڑے گا یہ وعدہ کرو روز دیوانگی کی حد تک وقت نہ دو میں ہفتے میں ایک آدھ بار ایک شعر عنوان کی مناسبت سے ڈال دیا کرو اس بزم کی دھوم عرب و عجم میں ہورہی ہے 
*اب جانے کی ضد نہ کرو*
*یوں ہی پہلو میں بیٹھے رہو*
*اب جانے کی ضد نہ کرو*
چلئے دیکھتے ہیں آج کا انعام اول کسے ملتا ہے
❤️🍁❤️ *انعام خصوصی* ❤️🍁❤️

*اک دل اور ارمان زیادہ*
*دل چھوٹا مہمان زیادہ*
*اتنا سفر ہوتا ہے مشکل*
*جتنا ہو سامان زیادہ*

ڈاکٹر منشاء الر رحمان خان منشاء اللہ منشاء الرحمان صاحب کی مغفرت فرمائے
قطرِ خُون سے کی ہم نے تواضع عشق کی
سامنے مہمان کے ...جو تھا میسر رکھ دیا
داغ دہلوی
ارسال کردہ وسیم بھائی
*سمیٹ لے گئے سب رحمتیں کہاں مہمان*
*مکان کاٹتا پھرتا ہے میزبانوں کو*
ثنا ثروت صاحبہ 
بہت خوب 
*‏دل کے مہمان تیری یاد لیے بیٹھے ہیں*
*ضبطِ دل کس سے کہیں، ضبط کیے بیٹھے ہیں*
*موت سے کہہ دو فراز ہم کو نہ مجبور کرے*
*جن کی یہ چیز ہے ہم ان کو دیئے بیٹھے ہیں*
سیدہ ھما غضنفر 
*مہمان کی آمد تیرے لئے باعث فخر ہے* 

*جو بھی آتاہے لے کر کے اپنا رزق  آتا ہے*
گوہر نایاب 
🌹❣️🌹 *انعام اول*  🌹❣️🌹
*اتنا دکھ دے کہ ترا درد بدن جھیل سکے*
*زندگی کچھ بھی ہو آخر ترا مہمان ہوں میں*
فہیم خاتون مسرت باجی 
*ایک شاعر کا ہوں مہمان خدا خیر کر*
*اس کے ہاتھوں میں ہے دیوان خدا خیر کرے*
سید وقار احمد سر 
*خوشیاں ہیں مہمان مری*
*غم میرا ہم سایا ہے*
ڈاکٹر جواد احمد خان 

💐❣️💐 *انعام دوم* 💐❣️💐
*کسی نہ کسی دن ہر ایک کو جانا ہے*          

*دنیا کیا ہے اک مہمان خانہ ہے*
سید شفیع الدین نہری
*تیری رحمت سے تو انکار نہیں ہے مولا*
*جیپ خالی ہو تو مہمان برے لگتے ہیں*
فرحت جبین 
یہ ایک کڑوی حقیقت ہے

*ہمارا اِنتخاب اچھّا نہیں اے دل! تو پھر تُو ہی*

*خیالِ یار سے، بہتر کوئی، مہمان پیدا کر*
مریم بتول 
*یہ بات بھی نہ جانتے انجان ہیں سبھی*
*دنیا میں چند روز کے مہمان ہیں سبھی*
آفرین خان
❣️🌸❣️ *انعام سوم* ❣️🌸❣️
*مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوئے*
*جوشِ قدح سے بزم چراغاں کیے ہوئے*
فریسہ جبین باجی 
*لازم ہے کہ ہـر شام ہتھیلی پہ رکــــھوں دِل،*
*وہ شَخـص ناں آ کر بھی تو مہمان ہے میرا*
قاضی فوزیہ انجم صاحبہ 
*تم منتظر کسی مہمان کے لگتے ہو* 
*تھکے ہارے کسی امتحان کے لگتے ہو* 
*کس لیے کر لیا تم نے عشق* 
*یار تم تو اچھے خاندان کے لگتے ہو*
 مریم بتول اور مرزا حامد بیگ
اجازت 
خدا حافظ 
فقط
آپ کا بھائی 
خادم
محفل مشاعرہ